65 یوکرینی قیدیوں کو لے جانے والا روسی طیارہ گر کر تباہ، تمام افراد ہلاک
65 یوکرینی قیدیوں کو لے جانے والا روسی طیارہ گر کر تباہ، تمام افراد ہلاک
بدھ 24 جنوری 2024 22:23
روسی وزارت دفاع نے کہا کہ جہاز میں جنگی قیدیوں کے علاوہ تین اور عملے کے چھ افراد سوار تھے۔(فائل فوٹو: سکرین گریب)
یوکرین کی سرحد کے قریب ایک طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے جس میں 65 یوکرینی جنگی قیدیوں سمیت 74 افراد سوار تھے، بیلگورڈ کے گورنر نے کہا ہے کہ تمام افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بدھ کو بیلگوروڈ کے علاقے میں تباہ ہونے والے اس جہاز میں سوار یوکرینی جنگی قیدیوں کا تبادلہ کیا جانا تھا۔
تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس حادثے کی وجہ کیا ہے۔ گورنر ویاشیلاف گلڈکوف نے یہ واضح نہیں کیا کہ طیارے میں کون سوار تھا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس بھی اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ جہاز میں کون تھا جبکہ یوکرین کے حکام نے غیر مصدقہ معلومات پھیلانے سے متعلق خبردار کیا ہے۔
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نووستی نے وزارت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جنگی قیدیوں کو قیدیوں کے تبادلے کے لیے سرحدی علاقے میں لے جایا جا رہا تھا۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی اس حادثے کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک ہوائی جہاز برف سے ڈھکے ہوئے دیہی علاقے میں گرتا ہے اور جہاں وہ بظاہر زمین سے ٹکراتا ہے وہاں آگ کا ایک بڑا گولہ پھٹ رہا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ’طاس‘ نے مقامی ہنگامی سروسز کے اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ آگ بجھانے والا عملہ، ایمبولینسز اور پولیس بیلگوروڈ کے ضلع کوروچانسکی میں حادثے کے مقام پر پہنچ گئے ہیں۔
روس کے دو سینیئر ارکان اسمبلی نے ثبوت فراہم کیے بغیر الزام عائد کیا ہے کہ طیارے کو یوکرینی افواج کے میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
حادثے سے کچھ دیر پہلے گورنر ویاشیلاف گلڈکوف نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر کہا کہ خطے میں ’میزائل الرٹ‘ جاری کر دیا گیا ہے اور رہائشیوں کو پناہ لینے کے لیے خبردار کیا ہے۔
دوسری جانب یوکرین کے جنگی قیدیوں کے علاج کے لیے قائم کوآرڈینیشن ہیڈ کوارٹر نے کہا کہ وہ حادثے کا جائزہ لے رہا ہیں لیکن انہوں نے فوری طور پر کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔
کوآرڈینیشن ہیڈ کوارٹر نے ٹیلی گرام پر اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ دشمن فعال طور پر یوکرین کے خلاف خصوصی معلوماتی آپریشن کر رہا ہے جس کا مقصد یوکرینی معاشرے کو غیر مستحکم کرنا ہے۔‘
روسی وزارت دفاع کے مطابق ایک خصوصی فوجی کمیشن جائے حادثہ کی طرف جا رہا ہے۔
روسی وزارت دفاع نے یہ بھی کہا کہ جہاز میں جنگی قیدیوں کے علاوہ تین اور عملے کے چھ افراد سوار تھے۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ اس حادثے پر تبصرہ نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے پاس اس کے بارے میں کافی معلومات نہیں ہیں۔‘
روس کی ملٹری ایکسپورٹ ایجنسی کے مطابق یہ ہوائی جہاز فوجیوں، فوجی سازوسامان اور ہتھیاروں کو لے جانےکے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس میں 225 فوجی سوار ہو سکتے ہیں۔
حالیہ عرصے میں روسی فضائیہ کو کئی حادثوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی وجہ بعض مبصرین نے یوکرین میں لڑائی کے دوران زیادہ تعداد میں پروازوں کو قرار دیا ہے۔