عالمی عدالت انصاف جنگ بندی کا حکم نہ دے سکی، اسرائیل سے غزہ میں اموات روکنے کا مطالبہ
عدالت نے مقدمے کی سماعت نہ کرنے اور جنوبی افریقہ کی درخواست خارج کرنے کی اسرائیل کی استدعا مسترد کر دی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی اسرائیل کے خلاف درخواست پر عبوری حکم جاری کرتے ہوئے جنگ زدہ غزہ کے شہریوں کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کا کہا ہے تاہم عدالت نے جنگ بندی کا حکم نہیں دیا۔
جمعے کو عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے غزہ میں اسرائیل کی بمباری سے نسل کشی کے الزامات پر جنوبی افریقہ کی درخواست پر ابتدائی فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے کنونشن کے تحت مقدمے کی سماعت کا اختیار ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی روکنے کے کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عدالت نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ اپنی فوج کے نسل کشی والے اقدامات کی تحقیقات کرے۔
عدالت نے کہا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے راستے کھولے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ’اسرائیل عالمی عدالت کے دیے گئے احکامات پر عمل کر کے رپورٹ جمع کرائے۔‘
عدالت نے مقدمے کی سماعت نہ کرنے اور جنوبی افریقہ کی درخواست خارج کرنے کی اسرائیل کی استدعا مسترد کر دی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کو یہ درخواست دائر کرنے کا اختیار تھا۔
عالمی عدالت کی صدر جون ای ڈونوغیے نے فیصلے پڑھتے ہوئے کہا کہ ’عدالت علاقے میں رونما ہونے والے انسانی المیے سے آگاہ ہے اور وہاں مسلسل انسانی جانوں کے ضیاع پر تحفظات رکھتی ہے۔‘
نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت نے جنوبی افریقہ کی درخواست پر دلائل سننے اور اسرائیل کا جوابی مؤقف سامنے آنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت کے مطابق جنوبی افریقہ کی جانب سے غزہ میں نسل کشی کے حوالے سے کافی مواد جمع کرایا گیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں اقوام متحدہ کی مختلف رپورٹس کا بھی حوالہ دیا جن میں سے ایک کے مطابق غزہ بمباری کے بعد رہائش کے قابل نہیں رہا۔
عدالت نے جنوبی افریقہ کی جانب سے عبوری اقدامات کیے جانے کے مطالبے کو بھی درست قرار دیا ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ اس مرحلے پر حتمی فیصلہ اس لیے نہیں دیا جا سکتا کہ مکمل حقائق سامنے لائے جانے ہیں جن کا جائزہ لیا جانا ہے۔
عالمی عدالت کے 17 ججز کے پینل میں سے 16 ججز فیصلہ سناتے وقت موجود تھے۔
جنوبی افریقہ کی درخواست میں عالمی عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ اسرائیل کو بمباری بند کرنے کا حکم دے۔
گیارہ اور 12 جنوری کو جنوبی افریقہ اور اسرائیل نے اپنے اپنے مؤقف کے حق میں دلائل دیے تھے۔
جرمنی کی حکومت نے کہا تھا کہ عالمی عدالت کے ہر فیصلے کا احترام کیا جائے گا۔