Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کا جائزہ اجلاس: سعودی عرب کی انسانی حقوق میں پیشرفت پر عالمی پذیرائی

مملکت کے انسانی حقوق کمیشن کے صدر بندر بن محمد العیبان نے کونسل سے خطاب کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
جنیوا میں سعودی عرب نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 45ویں اجلاس کے دوران انسانی حقوق سے متعلق اپنی چوتھی عالمی پیریاڈک رپورٹ پیش کی۔
عرب نیوز کے مطابق مملکت کے افتتاحی بیان میں 2018 اور 2023 کے درمیان ہونے والی پیشرفت کو نمایاں کیا گیا ہے۔ جس نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی جانب سے وسیع پیمانے پر پذیرائی حاصل کی۔
یہ پیشرفت سعودی عرب کے 2030 کے ترقیاتی منصوبے کی وجہ سے ممکن ہوئی جس کے نتیجے میں اصلاحاتی تبدیلی کے اقدامات اور قانون سازی کی ترامیم ہوئیں۔ جس نے معیار زندگی، خواتین کو بااختیار بنانے، بچوں کے تحفظ اور تعلیمی ترقی سمیت انسانی حقوق پر مثبت اثر ڈالا۔
دی یونیورسل پیریاڈک ریویو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا ایک اہم طریقہ کار ہے، جس کا اجلاس ہر چار سال کے بعد رکن ممالک کے انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کے نفاذ سے متعلق جائزہ لینے کے لیے منعقد کیا جاتا ہے۔ یہ شریک ریاستوں کو انسانی حقوق اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات کو پیش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔
انسانی حقوق کونسل کے جائزہ اجلاس میں مملکت کی رپورٹ کا بین الاقوامی سطح پر خیرمقدم دیکھنے میں آیا ہے۔
امریکہ نے جدید اقتصاد اور سماجی ترقی میں مملکت کی کوششوں کو سراہا، جبکہ برطانیہ نے آخری جائزے کے بعد سے خواتین کے حقوق اور مواقع کی فراہمی میں پیشرفت کی تعریف کی۔
ویژن 2030 کے ساتھ منسلک قانونی اور سماجی اصلاحات نے خواتین کو نمایاں طور پر بااختیار بنایا، جس سے لیبر مارکیٹ میں ان کی شرکت میں اضافہ ہوا۔
بیلجیئم نے خاص طور پر خواتین کے حقوق میں مملکت کی پیشرفت کو اجاگر کیا۔
ارجنٹائن نے سعودی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے اور رپورٹ کی تعریف کے ساتھ انسانی سمگلنگ اور چائلڈ لیبر سے نمٹنے میں پیشرفت کا اعتراف بھی کیا۔ اس کے بعد آسٹریا نے بھی سعودی وفد کا شکریہ ادا کیا اور آخری جائزے کے بعد سے سفارشات پر عمل درآمد کی کوششوں کی تعریف کی۔

مختلف ممالک کے نمائندے انسانی حقوق کے اجلاس میں شریک تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

یوکرین نے بھی سعودی رپورٹ اور جائزے کے طریقہ کار کے لیے مملکت  کے عزم کو سراہا اور اور یوکرین میں امن فارمولے پر عمل درآمد کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کی بھی تعریف کی۔
چین نے انسانی حقوق کی کوششوں کو سراہتے ہوئے جائزے کے لیے مملکت کے عزم کو سراہا۔ کروشیا نے ویژن 2030 کے تحت قانون سازی کے اصلاحات کی تعریف کی، خاص طور پر چائلڈ لیبر سے نمٹنے، بچوں کو نظر انداز کرنے سے بچانے اور کام کی جگہ پر ہونے والے امتیازی سلوک کا مقابلہ کرنے میں۔
فرانس نے مملکت کے وفد کو انسانی حقوق کی کوششوں میں نمایاں پیشرفت پر مبارکباد دی۔
قبرص نے مملکت کی کامیابیوں کو سراہا۔ جرمنی نے خواتین کے حقوق کے لیے مملکت کی انتھک کوششوں کو سراہا، اس کے بعد فن لینڈ نے جائزے کے لیے مملکت کے عزم اور خواتین کے حقوق میں پیشرفت کی تعریف کی۔
اٹلی نے قومی رپورٹ جمع کرانے، خواتین کے حقوق میں اہم پیشرفت اور غیر ملکی کارکنوں کے حقوق کو بہتر بنانے کے اقدامات کا اعتراف کیا۔
ایران نے قومی رپورٹ، اس کے جوابات اور عائلی قانون کے مثبت نفاذ کی تعریف کی۔
آئرلینڈ نے لڑکیوں اور خواتین کے لیے تعلیمی مواقع میں اضافے کی کوششوں کو سراہا۔ اس نے صنفی مساوات کے لیے مسلسل کوششوں کی حوصلہ افزائی کی۔

انسانی حقوق کونسل کا اجلاس ہر چار سال بعد ہوتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

جاپان نے آخری جائزے کے بعد سے مملکت کی جانب سے کی گئی پیشرفت کا خیرمقدم کیا اور خاص طور پر لیبر مارکیٹ تک بہتر رسائی سمیت معذور افراد کے حقوق کے فروغ اور تحفظ میں۔
نیدرلینڈز نے قومی رپورٹ اور ویژن 2030 کے تحت اقتصادی، سماجی اور قانونی اصلاحات کی تعریف کی، خاص طور پر خواتین کو بااختیار بنانے میں قابل ذکر اقدامات کو سراہا۔
روس نے جائزے کے تیسرے دور کی سفارشات پر عمل درآمد کرنے، انسانی حقوق کے لیے قومی سطح پر قانون سازی سمیت روزگار میں خواتین کی شرکت کو فروغ دینے،مساوی تنخواہ کے حصول، اور امتیازی سلوک اور نفرت کا مقابلہ کرنے میں مملکت کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔
میکسیکو نے انسانی حقوق کی اصلاحات کو سراہا۔ پرتگال نے خواتین اور کارکنوں کے لیے ویژن 2030 کی قانون سازی کی اصلاحات کی تعریف کی۔
سپین نے لیبر قانون میں اصلاحات اور خواتین کو بااختیار بنانے میں پیشرفت کو سراہا۔
سویڈن نے معذوروں کے حقوق کو فروغ دینے کی کوششوں کا ذکر کیا، اور اقتصادی اور سماجی حقوق میں پیشرفت کو سراہا، خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے لیے۔

شیئر: