الاحسا میں گاڑیوں کا ورکشاپ جہاں گھر کے تمام افراد کام کر رہے ہیں
گاڑیوں کی مینٹینس کا کام اب سے تقریبا 44 برس قبل شروع کیا تھا ( فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کے علاقے الاحسا میں ایک سعودی شہری نے پوری فیملی کو گاڑیوں کی مینٹینس سکھا دی۔
چالیس برس سے گھر کے افراد گاڑیوں کی مینٹینس کا کام کررہے ہیں۔
العربیہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے فیملی کے سربراہ عبداللہ العلی نے بتایا ’ انہیں بچپن سے ہی گاڑیوں کی مینٹینس کا شوق تھا۔ اس شوق نے انہیں اچھا مکینک اور پھراس کا ٹرینر بنادیا۔
انہوں نے کہا ’الاحسا میں اپنا ورکشاپ قائم کیے ہوئے ہے جس میں ان کے چھ بیٹے بھی کام کررہے ہیں۔‘
عبداللہ العلی نے بتایا ’ انہوں نے گاڑیوں کی مینٹینس کا کام اب سے تقریبا 44 برس قبل شروع کیا تھا۔ بچوں نے ورکشاپ میں مینٹینس کا ہنر سیکھا۔
انہوں نے ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹس میں اس کی تعلیم حاصل کی۔ مختلف کورس کیے اور اب گاڑیوں کی میٹنینس ان کا شوق، مشغلہ اور روزگار کا وسلیہ بن چکا ہے۔
عبداللہ العلی کے دو بیٹوں علاء اور عدنان کا کہنا ہے ہم دونوں کا سپیشلائزیشن الگ ہے مگر دونوں ورکشاپ میں کام کررہے ہیں۔
13 سال کا تجربہ ہوگیا ہے یہاں ہم کام بھی کرتے ہیں اور ورکشاپ میں کام کرنے والوں کی نگرانی بھی کرتے ہیں۔
العلی کے ایک بیٹے نے بتایا وہ بچپن سے ہی اپنے والد کے ہمراہ ورکشاپ آتا تھا۔ بتدریج گاڑیوں کی مینٹنس کا شوق پیدا ہوگیا۔
پھر ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹس میں اس حوالے سے کئی کورس کیے خود کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے مختلف کورس کرتا رہتا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ورکشاپ میں اپنے بیٹوں کے ساتھ ملازموں والا معاملہ کرتے ہیں۔
ان میں سے کسی کو بھی ڈیوٹی کے سلسلے میں من مانی کی اجازت نہیں۔ مقررہ وقت پر ڈیوٹی پر سب آتے ہیں اور مقررہ وقت پر ہی ورکشاپ سے واپسی ہوتی ہے۔
عبداللہ العلی نے بتایا ان کا چھوٹا بیٹا عماد ابھی تک سکول میں زیر تعلیم ہے تاہم وہ بھی ویک اینڈ پر ورکشاپ آتا ہے اور اسے مختلف کام سکھائے جاتے ہیں۔ ایک دن کا محنتانہ سو ریال دیا جاتا ہے۔