ورلڈ ڈیفنس شو میں دفاعی شعبے سے منسلک خواتین کا کردار
ورلڈ ڈیفنس شو میں دفاعی شعبے سے منسلک خواتین کا کردار
اتوار 4 فروری 2024 22:25
عرب ممالک دفاعی شعبے میں خواتین کے لیے رہنما پروگرام شروع کر رہے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
ریاض میں منعقد ہونے والے ورلڈ ڈیفنس شو کے دوسرے ایڈیشن میں مملکت کے دفاعی شعبے میں خواتین کے بڑھتے ہوئے کردار کو مرکزی سطح پر اجاگر کیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ورلڈ ڈیفنس شو کی تقریب میں مملکت کی اہم قیادت، بین الاقوامی وفود اور دفاعی صنعت کے ممتاز رہنماؤں کے ساتھ مقامی اور عالمی فوجی صنعت سے منسلک افراد حصہ لے رہے ہیں۔
ورلڈ ڈیفنس شو کے دوسرے ایڈیشن میں بنیادی توجہ کے شعبے میں سے ایک فوجی صنعت میں خواتین کے کردار کی انقلابی تبدیلی ہو گی۔
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر دفاعی شعبہ زیادہ تر مردوں کی اکثریت والی صنعت ہے۔
مشرق وسطیٰ ایسا خطہ ہے جو روایتی طور پر زیادہ قدامت پسند ہے مگر حالیہ برسوں میں دفاعی شعبے میں خواتین کی شرکت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
عرب خواتین دفاعی شعبے میں روایتی طور پر مردوں کے لیے مختص ذمہ داریوں کے دقیانوسی تصورات کو تیزی سے پیچھے چھوڑ رہی ہیں۔
بہت سی خواتین اب پائلٹ، انجینئر کے علاوہ امن دستے کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ سپیشل فورس کے یونٹ میں شامل ہو رہی ہیں۔
مملکت کی فورسز میں خواتین کو داخلے کی اجازت دینے کا فیصلہ وژن 2030 ایجنڈے کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا، افرادی قوت میں خواتین کی شمولیت کی حمایت اور زندگی کے تقریباً ہر پہلو میں اصلاحات کی کوشش کی گئی۔
فورسز میں خواتین کے کردار میں توسیع اور مسلح افواج میں ان کے انضمام کو وژن 2030 میں بیان کردہ اہداف کے حصول کی جانب اہم قدم سمجھا جاتا ہے۔
سعودی عرب نے 2018 میں متعدد غیر فوجی سیکورٹی عہدوں کے لیے خواتین کو درخواستیں دینے کا موقع فراہم کیا۔
سعودی خواتین 2019 سے جنرل ڈائریکٹوریٹ برائے جیل خانہ جات، کریمنل اینڈ کسٹمز ڈیپارٹمنٹ اور جنرل ڈائریکٹوریٹ آف نارکوٹکس فورس میں بھرتی ہو رہی ہیں۔
سعودی ملٹری چیف آف سٹاف فیاض الرویلی اور داخلے و بھرتی کی جنرل ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹر جنرل عماد العیدان نے جنوری 2021 میں مملکت کی مسلح افواج میں خواتین کے لیے پہلے فوجی سیکشن کا آغاز کیا۔
اس اقدام سے سعودی خواتین کو رائل سعودی لینڈ فورسز کے ساتھ ساتھ رائل سعودی ایئر ڈیفنس فورس، رائل سعودی نیوی، سٹریٹجک میزائل فورسز اور آرمڈ فورسز میڈیکل سروسز میں لانس کارپورلز، کارپورلز، سارجنٹس اور سٹاف سارجنٹس کے طور پر شامل ہونے کا موقع ملا۔
فروری 2022 میں مسلح افواج کے خواتین کیڈر ٹریننگ سینٹر کا قیام سینکڑوں خواتین کی گریجویشن مکمل کرکے فوجی ذمہ داریوں نبھانے میں اہم قدم تھا۔
ترقی کے لیے کی جانے والی کوششوں میں صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے مزید اقدامات بھی اٹھائے گئے جو دفاعی اداروں میں نافذ ہیں۔
فورسز میں خواتین کی بھرتی، تربیت اور کیریئر کی ترقی میں مساوی مواقع کو یقینی بنانے کے لیے پالیسیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔
عرب ممالک دفاعی شعبے میں خواتین کے لیے خاص طور پر رہنما پروگراموں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، یہ پروگرام خواتین کی پیشہ ورانہ تربیت کے لیے معاون ماحول کو فروغ دے رہے ہیں۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں