Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور کے حلقہ این اے 130 میں کیا ’حیران کن‘ ہو رہا ہے؟

پولنگ کے بعد اس وقت ووٹوں کی گنتی کی جارہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں عام انتخابات 2024 میں پولنگ کا وقت ختم ہوجانے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔
ملک بھر میں پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا جس میں عوام نے حق رائے استعمال کیا۔
پولنگ کے بعد اس وقت ووٹوں کی گنتی کی جارہی ہے اور غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
ایک طرف پاکستان کا لوکل میڈیا نتائج کی وسیع پیمانے پر کوریج میں مصروف ہے تو دوسری جانب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کچھ خاص حلقے عوام کی توجہ اپنی جانب مبذول کیے ہوئے ہیں۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اس وقت لاہور کے حلقے این اے 130 کا خوب چرچہ ہے اور اس کے ساتھ ہی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کا نام بھی ٹرینڈز میں سرفہرست ہے۔
پاکستان بھر کے حلقوں میں لاہور کے حلقہ این اے 130 میں پاکستان مسلم ن کے قائد نواز شریف اور ڈاکٹر یاسمین راشد  کے درمیان مقابلہ ملک کے بڑے معرکوں میں سے ایک سمجھا جا رہا ہے۔
ایک بات واضح ہے کہ نواز شریف جہاں سیاست میں ایک بڑا نام ہیں وہیں ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی عوام میں بہت پذیرائی حاصل ہے اور اکثر ہی سوشل میڈیا صارفین یاسمین راشد کا ذکر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ایکس پر ایک نجی نیوز چینل کی جانب سے حلقہ این اے 130 کا سکرین شاٹ بہت وائرل ہو رہا جس میں دکھایا گیا کہ اب تک کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق یاسمین راشد نواز شریف سے آگے ہیں۔
متعدد سوشل میڈیا صارفین اس وائرل سکرین شاٹ کو شیئر کرتے ہوئے تبصرے کر رہے ہیں۔
عمران صدیقی نے اپنی پوسٹ کے عنوان میں حیرانی پر مبنی ایموجیز کا استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ یاسمین راشد نواز شریف پر سبقت لے جا رہی ہیں۔

رضوان برکی نے بھی اپنی پوسٹ میں وہی سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یاسمین راشد اب تک نواز شریف سے آگے ہیں دیکھیے ووٹوں کی گنتی آگے بڑھنے تک کیا صورتحال رہتی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر صرف یہ حلقہ ہی ٹرینڈ نہیں کر رہا بلکہ لفظ ’unbelievable‘ (حیران کن) بھی ٹرینڈز کی فہرست میں شامل ہے، اور بظاہر اس کی وجہ بھی یاسمین راشد اور نواز شریف کا مقابلہ ہے۔

یاد رہے کہ ایسے نتائج پر اکتفا نہیں کیا جا سکتا جب تک ووٹوں کی گنتی مکمل نہ ہو جائے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے حتمی نتائج کا اعلان نہ کیا جائے۔
الیکشن کمیشن کی موجودہ حلقہ بندیوں میں لاہور کا این اے 130 نواز شریف کا آبائی انتخابی حلقہ مانا جاتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ہے کہ ان کی پیدائش گوالمنڈی کے علاقے رام گلی میں ہوئی تھی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ وہ حلقہ ہے جہاں سے مسلم لیگ ن گزشتہ چار دہائیوں سے نہیں ہاری ہے۔ 2013 کے انتخابات میں تحریک انصاف کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد نے یہاں سے نواز شریف کا مقابلہ کیا تھا۔ انہوں نے 52 ہزار ووٹ لیے تھے جبکہ نواز شریف 91 ہزار ووٹ لے کر منتخب ہوئے تھے۔
سال 2018 کے انتخابات میں نواز شریف جیل میں تھے اور ڈاکٹر یاسمین نے دوسری مرتبہ اسی حلقے سے الیکشن لڑا اور وہ ایک لاکھ پانچ ہزار ووٹ لینے میں کامیاب ہوئیں لیکن ان کے مدمقابل ن لیگ کے وحید عالم ایک لاکھ 23 ہزار ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔
لاہور کا حلقہ این اے 130 شہر کے تاریخی علاقوں پر مشتمل ہے اور اس کی کُل آبادی تقریباً 9 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔
لوئر مال انارکلی سے شروع ہونے والا یہ حلقہ ایم اے او کالج، جین مندر، چرچ روڈ، مزنگ اور گنگا رام ہسپتال تک جاتا ہے۔ پریم نگر، راج گڑھ، ریواز گارڈن، شام نگر اور چوبرجی کے علاقے بھی اسی حلقے میں آتے ہیں۔
گنجان آباد اسلام پورہ (پرانا کرشن نگر)، داتا گنج بخش روڈ، سنت نگر، ساندہ، رام نگر، دیوسماج روڈ، آؤٹ فال روڈ اور گلشن راوی کے کچھ علاقے بھی حلقہ این اے 130 کا حصہ ہیں۔
آزادی چوک اور مینار پاکستان بھی اسی حلقے میں ہیں۔ موہنی روڈ، راوی روڈ، قریشی محلہ، مچھلی منڈی، پیسہ اخبار، گوالمنڈی، شاداب کالونی اور کوٹ عبداللہ تک کے علاقے بھی اسی حلقے کا حصہ ہیں۔

شیئر: