چترال سے ثریا بی بی کامیاب، خواتین ووٹرز کی شرح مردوں سے زیادہ
چترال سے ثریا بی بی کامیاب، خواتین ووٹرز کی شرح مردوں سے زیادہ
اتوار 11 فروری 2024 6:29
ادیب یوسفزئی - اردو نیوز
پاکستان تحریک انصاف کی خاتون امیدوار ثریا بی بی نے مرغی کے نشان سے الیکشن لڑا (فوٹو: اُردو نیوز)
خیبر پختونخوا میں الیکشن منیجمنٹ سسٹم کے نتائج کے مطابق 90 آزاد امیدواروں نے عام انتخابات 2024 میں کامیابی حاصل کی ہے۔ کامیابی کا یہ سلسلہ خیبر پختونخوا کے سب سے پہلے نمبر پر موجود حلقہ پی کے 1 سے شروع ہوتا ہے جو چترال کا علاقہ ہے۔
یہاں پاکستان تحریک انصاف کی خاتون امیدوار ثریا بی بی نے مرغی کے نشان سے الیکشن لڑا۔
چترال میں ایک قومی اور دو صوبائی حلقے ہیں۔ پی کے 1 اور پی کے 2 سمیت پاکستان کے حلقہ نمبر ایک یعنی این اے 1 چترال کے حلقے ہیں اور یہ تینوں حلقے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدواروں کے نام رہے ہیں۔ ان تینوں حلقوں میں خواتین ووٹرز کی شرح نمایاں رہی۔
چترال کے حلقہ پی کے 1 میں کُل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 130189 ہے جن میں سے 65722 ووٹرز نے ووٹ کاسٹ کیا جس کی مجموعی شرح 50.48 فیصد رہی۔
ان میں 30345 مرد جبکہ 35377 خواتین ووٹرز شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کی نامزد آزاد امیدوار ثریا بی بی اس حلقے سے کامیاب قرار پائی ہیں اور وہ چترال سے پہلی بار جنرل نشست پر منتخب ہونے والی خاتون ایم پی اے ہیں۔
اس حلقے میں مردوں کے مقابلے میں خواتین نے سب سے زیادہ ووٹ کاسٹ کیا ہے اور یہ واحد حلقہ ہے جہاں نہ صرف ایک بڑی تعداد میں خواتین نے خاتون امیدوار کو ووٹ دیا بلکہ یہاں خواتین کی شرح مردوں سے کئی گنا زیادہ رہی۔
چترال کی صوبائی نشست پی کے 1 میں 46.1 فیصد مرد جبکہ 53.8 فیصد خواتین نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ پی ٹی آئی کی نامزد آزاد امیدوار ثریا بی بی نے 18914 ووٹ حاصل کیے جبکہ دوسرے نمبر جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار شکیل احمد نے 10533 ووٹس حاصل کیے۔
چترال کے مولانا جاوید حسین ثریا بی بی کے مقابلے میں جماعت اسلامی کے امیدوار تھے، انہوں نے مثال قائم کرتے ہوئے اپر چترال میں قائم پی ٹی آئی کے دفتر جا کر الیکشن میں کامیابی پر نو منتخب ایم پی اے ثریا بی بی کو مبارکباد دی اور ان کا ساتھ تعاون کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ ثریا بی بی کی جیت کی خوشی میں اہل علاقہ نے مٹھائیاں تقسیم کر کے جشن منایا۔
اسی طرح چترال کے دوسرے حلقے پی کے 2 سے بھی پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار نے فتح حاصل کی۔ یہاں ووٹر ٹرن آؤٹ مجموعی طور پر 55.45 فیصد رہا۔ 183361 رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 101675 ووٹرز نے اپنی حق رائے دہی استعمال کیا جن میں مردوں کی تعداد 54344 جبکہ خواتین کی تعداد 47331 تھی۔
اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار فاتح الملک علی ناصر 28510 ووٹس کے ساتھ کامیاب قرار پائے۔
چترال میں قومی اسمبلی کی نشست پر این اے 1 میں بھی خواتین کی ایک بڑی تعداد ووٹ ڈالنے کے لیے باہر نکلی۔ اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار عبد الطیف کامیاب قرار پائے ہیں۔
یہاں مجموعی طور پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 313550 ہے جن میں سے 166808 ووٹرز نے ووٹ کاسٹ کیا جن میں 85230 مرد اور 82578 خواتین شامل ہیں۔ مجموعی شرح 53.2 فیصد رہی جبکہ اس حلقے میں خواتین کی شرح 49.5 فیصد جبکہ مردوں کی شرح 50.5 فیصد رہی۔
اب تک کی معلومات کے مطابق یہ پاکستان کے واحد علاقہ ہے جہاں خواتین کی شرح سب سے زیادہ رہی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 10 فیصد سے کم ٹرن آؤٹ پر انتخابات کالعدم قرار دے دیے جاتے ہیں۔ اس سے قبل کئی اضلاع میِں خواتین کا ٹرن آؤٹ کم ہونے کی وجہ سے انتخابی نتائج کالعدم قرار دیے جا چکے ہیں۔
عام انتخابات 2018 میں پی کے 23 شانگلہ میں خواتین ووٹرز کی شرح کم رہی تھی۔ پی کے 23 شانگلہ سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار شوکت علی یوسفزئی 17 ہزار 399 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔
اس حلقے میں خواتین ووٹرز کی تعداد 86698 تھی تاہم 25 جولائی 2018 کو پولنگ کے دن صرف 3505 خواتین نے حق رائے دہی استعمال کیا تھا جو الیکشن کمیشن کے قوانین کے خلاف تصور ہوتا ہے۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے سات اگست کو ہونے والی سماعت کے دوران پی ٹی آئی امیدوار شوکت علی یوسفزئی کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روکنے کا حکم دیا تھا۔
سماعت کے بعد الیکشن کمیشن نے اس معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور بعدازاں فیصلہ سناتے ہوئے پی کے 23 کے انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ انتخابات کو حکم دے دیا تھا۔