Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتخابات 2024: کس جماعت کی کتنی خواتین کامیاب ہوئیں؟

نوشین افتخار نے پہلے بھی این اے 71 سے ضمنی انتخابات میں بھی تحریک انصاف کے امیدوار کو شکست دی تھی۔ (فوٹو: ایکس نوشین افتخار)
عام انتخابات 2024 میں چار سیاسی پارٹیوں کی 12 خواتین اپنے مدمقابل مضبوط اُمیدواروں کو شکست دے کر قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئی ہیں۔
ان میں پانچ خواتین پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد، چار مسلم لیگ ن، دو پیپلز پارٹی اور ایک کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے۔
مریم نواز سمیت چار خواتین انیقہ بھٹی، عائشہ جٹ اور عنبر نیازی پہلی بار قومی اسمبلی کے ایوان میں براجمان ہوں گی۔
مریم نواز قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 119 لاہور سے پاکستان مسلم لیگ ن کی امیدوار مریم نواز 83 ہزار 855 ووٹ جبکہ پنجاب کے صوبائی حلقہ پی پی 159 لاہور سے 23 ہزار 598 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائیں۔
شذرا منصب کھرل قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 112 سے ایک لاکھ پانچ ہزار 646 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائیں۔ شذرا منصب پہلے بھی اس حلقہ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہو چکی ہیں۔
مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والی سیدہ نوشین افتخار بھی رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی ہیں۔ انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 71 سے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار اسجد ملہی کو شکست دی ہے۔ نوشین افتخار نے گزشتہ دور میں اس حلقہ سے ضمنی انتخابات میں بھی تحریک انصاف کے امیدوار کو شکست دی تھی۔
اس وقت بھی حلقہ میں دھاندلی کا شور پڑا تھا اور ریٹرننگ افسران کو حبس بے جا میں رکھا گیا تھا جس پر الیکشن کمیشن نے صبح پنجاب کے حکام کو سزائیں دی تھیں۔
حافظ آباد سے انیقہ مہدی بھٹی، وہاڑی سے عائشہ نذیر جٹ، لیہ سے عنبر مجید نیازی اور ڈیرہ غازی خان سے زرتاج گل سخت مقابلے کے بعد کامیاب ہوئی ہیں۔ یہ خواتین پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ ہیں۔
انیقہ مہدی بھٹی این اے 67 حافظ آباد سے دو لاکھ 11 ہزار ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں۔ ان کی مدمقابل سائرہ افضل تارڑ نے ایک لاکھ 39 ہزار ووٹ لیے۔
این اے 156 سے پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ عائشہ نذیر جٹ نے مسلم لیگ ن کے امیدوار چوہدری نذیر احمد آرائیں کو تقریبا 20 ہزار ووٹ کے مارجن سے شکست دی۔

مسلم لیگ ن کی شذرا منصب کھرل این اے 112 سے ایک لاکھ 5 ہزار 646 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائیں۔ (فوٹو: سکرین گریب)

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 181 لیہ سے آزاد امیدوار اور سابق رکن قومی اسمبلی مجید نیازی کی اہلیہ عنبر مجید ایک لاکھ 20 ہزار 499 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائیں۔
این اے 185 ڈی جی خان سے آزاد امیدوار زرتاج گل 94 ہزار 881 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئیں جبکہ پیپلزپارٹی کے سردار دوست محمد کھوسہ 26 ہزار 621 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
سندھ سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر کامیاب ہونے والی تین خواتین میں سے دو کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی جبکہ ایک کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے ہے۔
غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کی سیدہ نفیسہ شاہ حلقہ این اے 202 خیرپور سے کامیاب ہوئیں جبکہ شازیہ مری این اے 209 سانگھڑ سے کامیاب ہوئیں۔
نفیسہ شاہ نے سابق وزیراعلٰی سندھ سید غوث علی شاہ کو شکست دی جبکہ شازیہ عطا مری نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے محمد خان جونیجو کو ہرایا۔
غیرحتمی سرکاری نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے این اے 202 ایک لاکھ 40 ہزار سے ووٹ حاصل کیے جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے غوث علی شاہ صرف 19 ہزار 890 ووٹ لے سکے۔

شازیہ مری این اے 209 سانگھڑ سے کامیاب ہوئیں۔ (فوٹو: ایکس شازیہ مری)

این اے 209 سے پیپلز پارٹی کی امیدوار شازیہ عطا مری نے ڈیڑھ لاکھ ووٹ لے کر جی ڈی اے کے امیدوار محمد خان جونیجو کو 40 ہزار سے زائد ووٹوں سے پیچھے چھوڑ دیا۔
نفیسہ شاہ اور شازیہ مری اپنے اپنے حلقوں سے پہلے بھی کامیاب ہو چکی ہیں۔
خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر صرف ایک خاتون امیدوار شاندانہ گلزار کامیاب ہوئی ہیں جن کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے۔
شاندانہ گلزار نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 28 سے کامیابی حاصل کی ہے۔ انہیں 76 ہزار سے زائد ووٹ ملے۔ شاندانہ گلزار سنہ 2018 میں مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی تھیں اور پارلیمانی سیکریٹری برائے تجارت تھیں۔
قومی اسمبلی کے علاوہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ میں خواتین صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر بھی کامیاب ہوئی ہیں۔
خیال رہے کہ سنہ 2018 میں بھی قومی اسمبلی کی نشستوں پر آٹھ خواتین کامیاب ہوئی تھیں۔
موجودہ انتخابات میں سیاسی جماعتوں نے 312 خواتین امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے تھے۔

شیئر: