Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ عبداللہ دوم کی بائیڈن سے ملاقات، غزہ میں ’پائیدار‘ جنگ بندی پر زور

سات اکتوبر کے بعد اسرائیل غزہ پر مسلسل بمباری کر رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے امریکی صدر جو بائیڈن سے بات چیت کے بعد غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے مکمل جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شاہ عبداللہ دوم کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے کہا کہ جنوبی شہر رفح میں شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے کیونکہ اسرائیل زمینی کارروائی کے بارے میں سوچ رہا ہے۔
دوسری جانب شاہ عبداللہ دوم نے کسی بھی جارحیت کے خلاف خبردار کیا ہے۔
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ غزہ میں جاری جنگ میں کم از کم چھ ہفتوں تک وقفے کے لیے کام کر رہا ہے جس میں یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل ہو گی۔
شاہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اب پائیدار جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ یہ جنگ ختم ہونی چاہیے۔‘
اردن کے بادشاہ نے سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہونے والے تنازع کو ختم کرنے کے لیے بار بار مکمل جنگ بندی پر زور دیا ہے۔
حملے کے بعد بائیڈن کے ساتھ اپنی پہلی براہ راست ملاقات میں شاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ دنیا رفح پر ’اسرائیلی حملے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔‘

اسرائیلی نے دو یرغمالی رہا کر دیے، بمباری میں 67 فلسطینی ہلاک

ایک اسرائیلی ریسکیو آپریشن کے دوران پیر کے روز رفح میں حماس کے عسکریت پسندوں کے زیر حراست دو اسرائیلی نژاد ارجنٹائنی یرغمالیوں کو آزاد کرایا گیا جبکہ اسرائیلی فضائی حملوں میں جنوبی غزہ کے شہر میں تقریباً 70 فلسطینی مارے گئے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کئی ماہ سے جاری بمباری کی وجہ سے رفح میں تقریباً دس لاکھ بے گھر شہریوں نے پناہ لی ہے۔

غزہ کی پٹی کا بیشتر حصہ تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حکام کے مطابق اسرائیلی فوج کے شین بیٹ سکیورٹی سروس اور ایک خصوصی پولیس یونٹ نے 60 برس کے فرنینڈو مرمن اور 70 برس کے لوئس ہیئر کو رہا کر دیا ہے۔
یہ دونوں ان 250 افراد میں شامل ہیں جو سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے کے دوران پکڑے گئے تھے۔
جنگ کو چار ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ غزہ کی پٹی کا بیشتر حصہ تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے۔
غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق 28 ہزار 340 فلسطینی ہلاک اور 67 ہزار 984 زخمی ہوئے ہیں جبکہ بہت سے افراد کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ 31 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔
وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ پیر کو ریسکیو آپریشن سے ظاہر ہے کہ فوجی دباؤ جاری رہنا چاہیے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ’فرنینڈو اور لوئس خوش آمدید۔ صرف مسلسل فوجی دباؤ دیگر یرغمالیوں کی واپسی کا باعث بنے گا۔‘

بمباری کی وجہ سے غزہ کے شہری رفح منتقل ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

غزہ میں صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ رات بھر کی کارروائی میں 67 فلسطینی مارے گئے ہیں اور یہ تعداد بڑھ بھی سکتی ہے۔
فلسطینی شہری ابراہیم حسونہ نے کہا کہ وہ اپنے خاندان کے جسم کے اعضا اکٹھا کر رہے ہیں۔
ابراہیم حسونہ اپنے خاندان کے ساتھ شمالی غزہ سے بے گھر ہوئے تھے۔ ان کا خاندان اسرائیلی فوجی آپریشن سے کم از کم چار کلومیٹر کے فاصلے پر مارا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا کسی سے لینا دینا نہیں۔ ہم پر کیوں بمباری کی؟‘
رفح میں لوگوں نے بتایا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں، ٹینکوں اور بحری جہازوں سے بمباری میں دو مساجد اور متعدد رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا جس سے بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیل گیا۔

شیئر: