اسلامی تہذیب اور فنون کے ماہر عمر مرشد کے مجموعے میں صدیوں پرانے شاندار نمونوں کے ساتھ اسلامی فن تعمیر کے ارتقا اور فنکارانہ تخیل پر اس کے گہرے اثرات ظاہر کئے گئے ہیں۔
عمر مرشد کی گیلری میں موجود چھوٹی پینٹنگز کے ذریعے حرمین شریفین کی توسیع سے قبل ماضی کی ایک شاندار جھلک پیش کی گئی ہے۔
عمر مرشد نے ان فن پاروں سے متعلق بتایا ہے کہ ان کے پاس موجود پینٹنگز اسلامی ریاست کے ظہور کے ساتھ اسلامی فن تعمیر کے ارتقاء کو ظاہر کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم فنون خاص کر اسلامی فنون کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ہم آرٹ کی وسیع اور مختلف اقسام کی بات کر رہے ہوتے ہیں۔
اسلامی فنون میں ڈرائنگ و آرائش کے علاوہ عربی خطاطی، ہندسوں کی سجاوٹ، تلواریں، ڈھالیں، زیورات، مساجد کی دیواریں، گنبد یہاں تک کہ متن کے ساتھ مختلف گرافکس شامل ہیں۔
ماضی کے چند ممتاز فنکاروں کا ذکر کرتے ہوئے مرشد نے بتایا کہ یحییٰ الوسیطی معروف مصور تھے اور ان کو ایسے فنون میں مکمل مہارت حاصل تھی ان کا نام 13ویں صدی کے وسط میں اسلامی ورثے میں نمایاں طور پر سامنے آیا ہے۔
عمر مرشد نے مزید بتایا کہ چھوٹی پینٹنگز وہ تصویریں ہیں جو کاغذ پر مختلف سائز میں بنائی اور سجائی جاتی ہیں۔ یہ پینٹنگز قدیم دور کے ادبی، سائنسی، سماجی یا تعمیراتی تناظر کو ظاہر کرتی ہیں۔
منی ایچر پینٹنگز کے مختلف سکول ہیں جن میں بغدادی، منگول تیموری اور مملوک دور کے سکول شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ چھوٹی پینٹنگز حرمین شریفین کے تعمیراتی اور تہذیبی پہلوؤں کو ان زائرین کے ذریعے دستاویز کرتی ہیں جنہوں نے حج اور عمرہ کے دوران مسجد نبوی کی زیارت کی۔
حرمین شریفین کے بلیک اینڈ وائٹ کے علاوہ رنگین خاکوں سے اسلامی فن تعمیر میں نمایاں عناصر کا پتہ چلتا ہے جس میں کعبہ کے مینار، گنبد، اندرونی جگہیں، منبر، لالٹین، مقام ابراہیم، محراب، دروازے و دیگر مقامات شامل ہیں۔
بعض پینٹنگز میں پہاڑوں اور کھجور کے درختوں کے جغرافیائی محل و قوع میں رہائشی مکانات اور شہر کی دیواریں بھی شامل ہیں، ان میں عربی خطاطی اور قرآنی آیات بھی نمایاں ہیں۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں