Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سالار کاکڑ: سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سے پی ٹی آئی کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار تک

پاکستان تحریک انصاف نے بلوچستان سے ایک ایسے پارٹی رہنما کو وزارت اعلٰی کے امیدوار کے طور سامنے لایا گیا ہے جس نے بلوچستان اسمبلی کا انتخاب لڑا ہی نہیں۔
جمعرات کو پی ٹی آئی کے رہنما گوہر علی خان نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے وزیراعلٰی کے لیے میاں اسلم اقبال کا نام نامزد کیا گیا ہے جبکہ بلوچستان کے وزیراعلٰی کے لیے سالار خان کاکڑ کے نام پر مشاورت ہوگی۔
دریں اثنا سالار کاکڑ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’بانی چیئرمین عمران خان صاحب کا شکریہ کہ بلوچستان کے وزیراعلٰی کے عہدے کے لیے مشاورت کے لیے مجھ پر اعتماد کیا ہے۔‘
  تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے 8 فروری کے انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کی 51 جنرل نشستوں کے لیے جن امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے ان میں سالار خان کاکڑ کا نام ہی شامل نہیں تھا۔
انہوں نے بلوچستان اسمبلی کی نشست پر انتخاب ہی نہیں لڑا- جبکہ بلوچستان اسمبلی کی 51 نشستوں پر پی ٹی آئی کا کوئی حمایتی رکن بھی کامیاب نہیں ہوا۔
بلوچستان اسمبلی کی چھ نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں تاہم ان میں سے کسی کا بھی پی ٹی آئی سے تعلق نہیں۔
 بلوچستان سے پی ٹی آئی کا صرف ایک امیدوار قومی اسمبلی کی ایک نشست پر  کامیاب ہوا ہے۔
پی ٹی آئی بلوچستان کے ترجمان آصف ترین کا البتہ دعوی ہے کہ تین سے چار صوبائی اور اتنی ہی قومی نشستوں پر ان کے امیدواروں کی کامیابی کو دھاندلی سے شکست میں بدلا گیا۔
انہوں نے تصدیق کی کہ سالار کاکڑ صرف قومی اسمبلی کی نشست این اے 263 کوئٹہ سٹی کی نشست پر پارٹی کی جانب سے آزاد امیدوار تھے۔
ان کے مد مقابل امیدواروں میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی بھی شامل تھے تاہم  یہاں سے مسلم لیگ ن کے جمال شاہ کاکڑ کامیاب قرار پائے۔
 پی ٹی آئی کا دعوی ہے کہ سالار کاکڑ پچیس ہزار ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے تاہم انہیں دھاندلی سے ہراکر نچلے درجوں پر موجود لیگی امیدوار کو جتوایا گیا۔

سالار کاکڑ  بلوچستان میں تحریک انصاف کے صوبائی جنرل سیکریٹری ہیں

سالار کاکڑ کون ہیں؟

سالار کاکڑ بنیادی طور پر سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہیں۔
اس وقت بلوچستان میں تحریک انصاف کے صوبائی جنرل سیکریٹری ہیں- وہ پی ٹی آئی کی مرکزی کور کمیٹی اور ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن ہیں۔
وہ اس سے پہلے بھی چار بار کور کمیٹی کے رکن، پی ٹی آئی بلوچستان کے ایڈیشنل سیکریٹری، صوبائی سیکریٹری اطلاعات اور ترجمان رہ چکے ہیں۔
آصف ترین کے مطابق سالار کاکڑ کی پی ٹی آئی سے دیرینہ وابستگی ہے- وہ پارٹی کے سائبر ونگ کے بانیوں میں شمار ہوتے ہیں-
پارٹی کی سوشل میڈیا بالخصوص ٹویٹر پر مہم میں ان کا بڑا کردار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سالار کاکڑ کو 2017 میں ایف آئی اے نے کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار بھی کیا تھا۔
ان کے بقول سالار کاکڑ نے لاہور سے معاشیات میں ماسٹر ڈگری لے رکھی ہے-
آصف ترین کا کہنا تھا کہ بلوچستان اسمبلی میں  نمائندگی نہ ہونے کے باوجود سالار کاکڑ جیسے ایک عام کارکن  کی وزارت اعلی کے لیے نامزدگی بڑی اہمیت رکھتی ہے- ’ہمیں علم ہے کہ وزیراعلٰی ہمارا نہیں بنے گا مگر پارٹی فیصلے سے باقی عام کارکنوں کو نیا عزم ملے گا-

شیئر: