Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جازان میں بین الاقوامی سعودی کافی نمائش کا افتتاح

کافی کی کاشت کے بہترین طریقے جاننے کے لیے اس نمائش کا اہتمام کیا گیا ہے۔ فوٹو واس
سعودی عرب کے  نائب وزیر برائے ماحولیات، پانی و زراعت منصور المشیطی کا کہنا ہے کہ مملکت کی کافی کی صنعت گزشتہ دہائی کے دوران مقامی سے عالمی سطح پر بڑھی ہے جو ایک معیاری تبدیلی آئی ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق منصور المشیطی نے بدھ کو جازان میں بین الاقوامی سعودی کافی نمائش کی افتتاحی تقریب میں اپنے خطاب کے دوران یہ بات کہی۔
وزارت ماحولیات، پانی و زراعت کے مطابق جازان کے علاقے میں کافی کی کاشت کے 2000 سے زیادہ فارم ہاؤسز ہیں جہاں 1000 ٹن سے زیادہ سالانہ کافی پیدا ہوتی ہے۔
منصور المشیطی نے اس تقریب کو کافی کی صنعت میں  آگے بڑھنے کے لیے ایک اہم اور مثبت پلیٹ فارم قرار دیا۔
اس پلیٹ فارم کے تحت کافی کے کاشتکاروں کے لیے خصوصی تربیت، ورکشاپس اور ثقافتی و فنی کلاسز کا اہتمام کیا گیا ہے جس کا مقصد جازان کے علاقے میں کافی کی کاشت کو فروغ دینا ہے۔
جازان ڈیولپمنٹ سٹریٹجک آفس کی جانب سے اس نمائش کا اہتمام کاشتکاری کے علم اور بہترین طریقے جاننے کے لیے کیا گیا ہے۔
اس نمائش سے کافی کاشت کرنے کی حوصلہ افزائی کے ساتھ جازان کے علاقے کو عالمی تجارتی مرکز  کے طور پر پیش کرنا ہے۔

جازان کے علاقے میں کافی کاشت کے 2000 سے زیادہ فارم ہاؤسز ہیں۔ فوٹو انسٹاگرام

اس موقع پر منصور المشیطی نے مملکت میں قومی ترقی کو بڑھانے میں زرعی شعبے کے اہم کردار پر  زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ کافی کی کاشت کے منصوبوں پر توجہ بڑھنے سے سعودی عرب کے جنوب مغربی علاقے میں زرعی منظرنامے کی عکاسی کرتی ہے۔
ان اقدامات میں الدائر گورنریٹ میں کافی پروسیسنگ کی نئی سہولیات، جازان اور عسیر میں ماڈل کافی کی نرسریوں کے ساتھ ساتھ الباحہ میں کافی کے متعدد منصوبے شامل ہیں۔
مملکت کے زراعت کے دیہی ترقیاتی پروگرام میں زراعت کے مختلف شعبوں کے لیے 155 ملین ریال مختص کئے گئے ہیں ان میں کافی کے کاشتکاروں کے لیے ایک خاص حصہ مخصوص ہے۔

کافی کے درخت کو پھل دینے میں تین سے چار سال لگتے ہیں۔ فائل فوٹو گیٹی امیجز

نمائش میں موجود ایک مقامی کاشتکار نے بتایا کہ کافی کی کاشت اور اس کا پھل چننا ہمارے لیے تفریحی سرگرمی اور مشغلہ ہے اور اس کام کا شوق مجھے اپنے والد کی وراثت میں ملا ہے۔
مقامی کسان نے مزید بتایا کہ کافی کی کاشت میں صبر کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ایک درخت کو پھل دینے میں تین سے چار سال لگتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت زراعت کافی کی پیداوار بڑھانے میں ہماری مدد کر رہی ہے اور دیگر کسانوں کو ہمارے نقش قدم پر چلنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
 
 

شیئر: