Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ایس ایل کے 9 سال پاکستان کرکٹ کے لیے کتنے مفید ثابت ہوئے؟

پاکستان سپر لیگ کا آغاز 2016 میں متحدہ عرب امارات سے ہوا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کو شروع ہوئے 9 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ سنہ 2016 میں شروع والی پاکستان سپر لیگ نہ صرف کرکٹ کی عالمی دنیا میں اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوئی بلکہ اس سے پاکستان میں کرکٹ کا مخفی ٹیلنٹ بھی سامنے آیا ہے۔
پاکستان سپر لیگ کا سفر پانچ ٹیموں سے شروع ہوا تھا جو اب چھ ٹیموں تک پہنچ چکا ہے۔ پی ایس ایل کا آغاز یو اے ای سے ہوا جس کے بعد لیگ مکمل طور پر اب پاکستان میں ہی کھیلی جاتی ہے۔ پی ایس ایل ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کا بھی سبب بنی۔
پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں پی ایس ایل کا کردار
سال 2009 میں پاکستان کے دورہ پر آئی سری لنکن ٹیم پر ہونے والے حملے کی وجہ سے پاکستان پر عالمی کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے۔ سنہ 2009 کے بعد پاکستان میں دوبارہ کرکٹ کی مکمل بحالی کو تقریباً ایک دہائی لگ گئی۔
پاکستان سپر لیگ کا آغاز 2016 میں متحدہ عرب امارات سے ہوا۔ ابتدا میں پاکستان سپر لیگ کا مکمل انعقاد یو اے ای میں ہی ہوتا رہا۔ پھر 2017 سے سیزن کے کچھ میچز پاکستان میں کروانا شروع کیے گئے۔
2020 کا سال پی ایس ایل کو مکمل طور پر پاکستان لانے میں کامیاب ہوا۔ مذکورہ سال میں نہ صرف پی ایس ایل مکمل طور پر پاکستان میں منعقد ہوئی بلکہ یہ انٹرنیشنل کرکٹ کو بھی دوبارہ پاکستان لایا۔
پاکستان سپر لیگ چھپا ٹیلنٹ سامنے لایا
حارث رؤف، شاداب خان اور محمد نواز سمیت کئی نوجوان کھلاڑی پی ایس ایل کی دریافت ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان رہنے والے شاداب خان نے اسلام آباد یونائٹڈ کی طرف سے پی ایس ایل میں قدم رکھا اور پھر پاکستانی ٹیم کا مستقل رکن بن گئے۔
فاسٹ بولر حارث رؤف بھی پاکستان سپر لیگ کے ذریعے ہی سامنے آئے۔ حارث رؤف لاہور قلندرز کے پلیئر ڈیویلپمنٹ پروگرام کے تحت پاکستان کرکٹ بورڈ  (پی سی بی) اور لاہور قلندرز کی توجہ کا مرکز بنے۔
موسیٰ خان ایک اور تیز گیند باز پی ایس ایل سے ہوتے ہوئے قومی ٹیم کا حصہ بنے۔ موسیٰ خان نے اسلام آباد یونائٹڈ کی طرف سے پی ایس ایل کا ڈیبیو کیا تھا۔

ملتان سلطانز نوجوان بولر شاہنواز دہانی کو سامنے لایا (فوٹو: اے ایف پی)

فاسٹ بولرز کے لیے زرخیز ملک سمجھے جانے والے پاکستان میں ایک اور فاسٹ بولر محمد حسنین بھی پی ایس ایل کی ہی دریافت سمجھے جاتے ہیں۔ محمد حسنین کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی طرف سے پی ایس ایل کھیلتے ہیں۔
گرین شرٹس کا اہم حصہ سمجھے جانے والے آل راؤنڈر محمد نواز بھی پی ایس ایل کے ذریعے ہی قومی ٹیم تک پہنچے۔ محمد نواز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی اہم تلاش تصور کیے جاتے ہیں۔
عبداللہ شفیق جیسے باصلاحیت کھلاڑی بھی پی ایس ایل کے بڑے سٹیج سے پاکستانی ٹیم کے تینوں فارمیٹس کے اہم پلیئر بنے۔ عبداللہ شفیق بھی لاہور قلندرز کی ٹیم کا حصہ ہیں۔
ملتان سلطانز کی طرف سے کھیلنے والے فاسٹ بولر احسان اللہ بھی اسی لیگ کے پلیٹ فارم سے ابھرتے سٹار بنے۔ لاہور قلندرز کے ایک اور فاسٹ بولر زمان خان بھی سب کی توجہ اپنی جانب مرکوز کروانے میں کامیاب ہوئے۔
 

2020 میں پی ایس ایل مکمل طور پر پاکستان میں منعقد ہوئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

ملتان سلطانز نوجوان بولر شاہنواز دہانی کو سامنے لایا۔ شاہنواز دہانی نہ صرف ملتان سلطانز کے اہم کھلاڑی ثابت ہوئے بلکہ وہ قومی ٹیم تک پہنچنے میں بھی کامیاب ہوئے۔
آخر میں ذکر کرتے ہیں مسٹری سپنر ابرار احمد کا جو پی ایس ایل کی ہی بدولت کرکٹ کی دنیا میں اپنا نام بنانے میں کامیاب ہوئے۔ ابرار احمد پاکستان کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ سمیت وائٹ بال کرکٹ بھی کھیل چکے ہیں۔
پی ایس ایل پاکستانی کرکٹرز کے لیے معاشی اعتبار سے بھی مفید رہا
ماڈرن ڈے کرکٹ میں پلیئرز کی معاشی حالت بھی بہت اہمیت اختیار کر چکی ہے۔
کرکٹ کھیلنے والے مخلتف ممالک نے لیگز کا انعقاد کروا کے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر کھیلنے والے اپنے کھلاڑیوں کو معاشی طور پر مستحکم کیا ہے۔
پی ایس ایل کا کردار اس اعتبار سے بھی خوش آئند رہا ہے کہ اس سے ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے والے پلیئرز کو بھرپور مالی تعاون حاصل ہوا ہے۔
یہ لیگ پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے لانے میں کامیاب ہوئی
پی ایس ایل کے اب تک ہونے والے آٹھ سیزن کرکٹ کے اعتبار سے بہتری کے ساتھ ساتھ پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے لانے کا بھی باعث بنے۔
اس کے علاوہ پی ایس ایل نے یہ بھی ثابت کیا کہ پاکستانی عوام غیرملکی مہمانوں کی خوب خاطر مدارت کرنا بھی جانتی ہے اور کسی بھی میگا ایونٹ کی میزبانی کرنے کے لیے بھی ہر وقت تیار ہے۔

شیئر: