Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں کسانوں کا احتجاج، نوجوان مظاہرین زرعی اصلاحات کے لیے پرعزم

پولیس کسان مظاہرین کو دارالحکومت دہلی میں داخل نہیں ہونے دے رہی۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا کی شمالی ریاست پنجاب میں فصلوں کی قیمتیں بڑھانے کے لیے احتجاج کرنے والے کسان اپنی تحریک کو جاری رکھنے کی غرض سے نوجوان طالب علموں پر انحصار کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 18سالہ سرمن جیت سنگھ مٹھاڈا کالج جانے والے ان ہزاروں طالب علموں میں سے ہیں جو تقریباً دو ہفتوں سے کسانوں کے لیے کھانا تیار کرنے میں رضاکارانہ طور پر مدد فراہم کر رہے ہیں۔
سرمن جیت دیگر ساتھیوں کی طرح صبح تین بجے اٹھتے ہیں اور کمیونٹی کچن میں کھانا تیار کرنے کے علاوہ پانی بھرنے اور دیگر کاموں میں مدد کرتے ہیں۔
سرمن جیت کا کہنا ہے کہ ’مظاہرے ملک کی زرعی معیشت کے دفاع کے لیے ہو رہے ہیں اور پنجاب کے کسان ہر قیمت پر اصلاحات لانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت ’کم سے کم سپورٹ پروگرام‘ کے تحت فصلیں خریدنے کی قانونی گارنٹی دے۔
اگرچہ حکومت اور کسانوں کی یونین کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اس کے باوجود کئی مرتبہ مظاہروں میں پرتشدد واقعات پیش آئے۔
گزشتہ چند دنوں میں دارالحکومت دہلی میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران کسانوں اور پولیس کے درمیان کئی مرتبہ جھڑپیں ہوئیں جس میں کسانوں کے علاوہ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
طالب علم سرمن جیت اور ان کے والد پولیس کا مقابلہ کرنے کے لیے سوئمنگ والی عینک اور لوہے کی شیلڈ تھامے مظاہرے میں شریک ہوتے ہیں تاکہ آنسو گیس اور لاٹھی چارج سے بچا جا سکے۔
سرمن جیت کا کہنا ہے، ’یہ ایک انتہائی چونکا دینے والا تجربہ تھا کہ پولیس کس طرح سے طاقت کا استعمال کرتی ہے تاکہ کسانوں کو دہلی کی طرف مارچ کرنے سے روکا جا سکے۔ اس سے مجھے پتا چلا کہ کتنا جلدی جمہوریت کمزور پڑ سکتی ہے۔‘

کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت کم سے کم سپورٹ قیمت طے کرنے کی قانونی گارنٹی دے۔ فوٹو: روئٹرز

ان مظاہروں میں شرکت سے پہلے سرمن جیت اپنی آبائی زمینوں پر فصلیں لگانے میں مدد کرتے تھے اور اس کے ساتھ ہی ہارڈ ویئر کی دکان بھی چلا رہے تھے۔
سرمن جیت کا کہنا ہے کہ فی الحال تو ان کا ’مرکزی پیشہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مودی حکومت ہمارے مطالبات مانے۔‘
سرمن جیت کے مطابق کالج جانا ان کے اور دیگر کلاس فیلوز کے لیے اب ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔
کسانوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے ایسے وقت پر کیے جا رہے ہیں جب انڈیا میں عام انتخابات متوقع ہیں اور نریندر مودی کی کوشش ہے کہ وہ تیسری مرتبہ بھی منتخب ہو کر اقتدار سنبھالیں۔
گزشتہ ہفتے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے پرعزم ہے۔
 سرمن جیت پہلی مرتبہ اپریل میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے لیکن وہ ووٹ دینے کے حوالے سے کشمکش سے دوچار ہیں۔
’میں جمہوریت پر سوچ بچار کرتا رہتا ہوں اور اس سے کچھ مایوس بھی ہوں۔ میں شاید اس مرتبہ اپنا ووٹ نہ ڈالوں۔‘

شیئر: