Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوادر میں بارشوں سے تباہی: شہر بدستور تالاب کا منظر پیش کر رہا ہے

بلوچستان کے ضلع گوادر میں 30 گھنٹوں تک جاری رہنے والی بارش بالآخر رک گئی تاہم شہر بدستور تالاب کا منظر پیش کررہا ہے، سینکڑوں مکانات میں کئی فٹ پانی جمع ہیں اور رہائش کے قابل نہیں جس کی وجہ سے سینکڑوں افراد نقل مکانی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے۔
شہر کی سڑکوں پر پانی جمع ہونے کی وجہ سے لوگوں نے آمدروفت کے لیے کشتیوں کا استعمال شروع کردیا۔ حکام کے مطابق بارشوں سے 58 مکانات اور ماہی گیروں کی 80 کشتیوں کو نقصان پہنچا ہے۔
کمشنر مکران ڈویژن سعید احمد عمرانی کے مطابق گوادر میں منگل کی رات کو شروع ہونے والی بارش بدھ کی صبح سات بجے رک گئی ہے۔  دھوپ نکل آئی ہے اور اب امدادی سرگرمیاں تیز کردی گئی ہیں جس میں فوج اور بحریہ کی ٹیمیں بھی ضلعی انتظامیہ کی مدد کررہی ہیں۔

پرانی آبادی سے 28 لوگوں کو نکال کر سرکاری ریسٹ ہاؤس منتقل کردیا گیا ہے

انہوں نے بتایا کہ گوادر میں 30 گھنٹوں تک مسلسل بارش جاری رہی۔187 ملی میٹر بارش  ہوئی جس کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ پرانی آبادی زیادہ متاثر ہوئی ہے ۔ پورے ضلع سے 58 مکانات اور چار دیواریوں کو نقصان پہنچانے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جیونی میں تیز ہواؤں اور سیلابی ریلوں کے باعث سمندر کنارے کھڑی 80 کشتیاں آپس میں ٹوٹ پھوٹ  کا شکار ہوگئیں یا پھر ڈوب کر تباہ ہوگئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ضلع میں ایمرجنسی نافذ ہے۔ امدادی سرگرمیوں میں پی ڈی ایم اے، پولیس، لیویز، پبلک ہیلتھ  انجیئنرنگ سمیت تمام محکموں کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جبکہ سربندن میں 12 ڈی واٹرنگ مشینوں کے ذریعے بارشوں کا پانی نکالنے کا کام جاری ہے۔ قریبی اضلاع سے بھی مشنری طلب کی گئی ہے۔
کمشنر کے مطابق پرانی آبادی سے 28 لوگوں کو نکال کر سرکاری ریسٹ ہاؤس منتقل کردیا گیا ہے جبکہ بڑی تعداد میں شہریوں کو اپنے رشتہ داروں کے ہاں منتقل ہونے کے لیے سرکاری ٹرانسپورٹ فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو ٹینکروں کے ذریعے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کی ذمہ داری دی گئی ہے ۔
 گوادر سے تعلق رکھنے والے نیشنل پارٹی کے سیکریٹری ماہی گیری آدم قادر بخش نے اردو نیوز کو بتایا کہ شہر کی صورتحال بدستور خراب ہے، اولڈ سٹی پوری اب تک پانی میں ڈوبی ہوئی ہے۔ سڑکیں ، گلی کوچے تالاب کا منظر پیش کررہی ہیں۔

اگر مزید بارش ہوئی تو مکانات منہدم ہونے کے خطرات بڑھ جائیں گے

انہوں نے بتایا کہ اولڈ سٹی کے علاقوں پرانا ملا بند، ٹی ٹی سی کالونی، بخشی کالونی، شمبے اسماعیل، تھانہ وارڈ، سہرابی وارڈ، ملا فاضل چوک ، بلال مسجد ، شاہین چوک، بلوچ وارڈ، کولگری وارڈ، ظہور شاہ ہاشمی وارڈ، کیپٹن مرادبخش وارڈ ، ناگوری سمیت دیگر علاقوں میں کوئی مکان رہنے کے قابل نہیں، کہیں پر دو سے تین فٹ کہیں پر چار فٹ سے بھی زائد پانی جمع ہے۔
گوادر پریس کلب کے سابق صدر نور محسن نے بتایا کہ پرانی آبادی سمندر کے کنارے واقع ہے اور یہاں نکاسی آب کا کوئی نظام موجود نہیں ۔ نشیبی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں پانی جمع ہوجاتا ہے ۔ فش ہاربر کی دیوار اور نئی سڑک اونچی بننے کی وجہ سے  پانی کا راستہ رک گیا ہے اور اس نے آبادیوں کا رخ کرلیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پرانی آبادی میں شاید ہی شاید ہی کوئی مکان ایسا ہے جس کی چھت نہ ٹپکی ہو اور اس میں پانی جمع نہ ہو، لوگوں کے کپڑے اور بستر تک بھیگ گئے ہیں اور کوئی بھی مکان رہنے کے قابل نہیں۔ بالائی علاقوں اور محفو ظ علاقوں سے  رشتہ دار آکر پرانی آبادی سے اپنے پیاروں کو کشتیوں اور پیدل ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امدادی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہیں۔ اگر بارش نہ ہوئی تو پانی نکالنے میں مزید دو سے تین دن لگ سکتے ہیں۔ ایک روز بعد پھر بارش  کی پیشنگوئی کی گئی ہے اگر مزید بارش ہوئی تو مکانات منہدم ہونے کے خطرات بڑھ جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ شہر کا مرکزی علاقے ملا فاضل چوک، بلال مسجد اور شاہین چوک  کے علاقوں میں اتنی مقدار میں پانی جمع ہے کہ ماہی گیر اس میں کشتیاں چلا رہے ہیں اور اس کے ذریعے اپنے پیاروں اور قیمتی سامان کو محفوظ مقامات  پر منتقل کررہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دکانوں ، بازاروں اور مارکیٹوں میں بھی کئی فٹ پانی  جمع ہے جس کی وجہ سے لوگوں کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

اگر بارش نہ ہوئی تو پانی نکالنے میں مزید دو سے تین دن لگ سکتے ہیں

میونسپل کمیٹی گوادر کے سابق چیئرمین عابد رحیم سہرابی نے بھی امدادی سرگرمیوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ماہی گیر اپنی کشتیوں کی مشینوں اور جنریٹر کے ذریعے پانی نکالنے کا کام اپنی مدد آپ کے تحت کررہے ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان کے مطابق گوادر کے بیشتر علاقوں میں ابھی نکاسی آب کا نظام  بن رہا ہے اس لیے بارش کا پانی بیشتر علاقوں میں جمع ہے جسے نکالنے کے لیے پی ڈی ایم اے کی ٹیمیں ضلعی انتظامیہ  کی مددکررہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پانی کو صاف کرنےو الی گولیوں سمیت ادویات، خیمے ، کمبل اور دیگر ضروری سامان بھی گوادر روانہ کردیا گیا ہے۔
کمشنر مکران ڈویژن سعید عمرانی کا کہنا ہے کہ اگر مزید بارش نہ ہوئی تو چوبیس گھنٹوں میں صورتحال معمول پر آجائے گی اور پانی کی نکاسی کا کام  مکمل کرلیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر گوادر میں مزید بارش ہوئی تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیٹلائٹ تصاویر سے معلوم ہوا ہے کہ 29 فروری کو بارشوں کے نئے سلسلے سے گوادر کے علاقے اورماڑہ اور پسنی زیادہ متاثر ہونے کا امکان ہے جس کے لیے پیشگی اقدامات کئے جارہے ہیں۔
محکمہ موسمیات بلوچستان کے مطابق 29 فروری کو مغربی ہواؤں کے ایک اور طاقتور نظام کے بلوچستان میں داخل ہونے سے صوبے کے بیشتر علاقوں میں دو سے تین دنوں تک موسلا دھار بارشیں ہوں گی۔ محکمہ موسمیات کے عہدے دار مختار مگسی نے اردو نیوز کو بتایا کہ  بارشوں سے گوادر سمیت صوبے کے جنوبی اور جنوب مشرقی علاقے زیادہ متاثر ہوں گے۔

شیئر: