Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مریم نواز کی اپوزیشن بینچوں پر آمد، ’دروازے کھلے ہیں‘

پنجاب اسمبلی کا بدھ کو ایک دن کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔ یہ اجلاس صوبہ چلانے کے لیے خزانے سے ساڑھے تین سو ارب روپے جاری کرنے کی منظوری حاصل کرنے کے لیے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی جانب سے بلایا گیا تھا۔
خیال رہے کہ صوبہ پنجاب میں گزشتہ سال مالیاتی بجٹ جاری نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے نگراں حکومت ہر تین مہینے کا بجٹ جاری کر رہی تھی اور اسمبلی قائم ہوتے ہی ایک ماہ کا مزید بجٹ جاری کرنے کے لیے یہ اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
اجلاس ساڑھے تین گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا تو وزیراعلٰی مریم نواز مخصوص دروازے کی بجائے اراکین اسمبلی کے لیے مختص عام دروازے سے ایوان میں داخل ہوئیں تو حکومتی بینچوں پر موجود اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔
اپوزیشن بینچوں پر سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی بھی اچھی خاصی تعداد موجود تھی۔
اپوزیشن بینچوں سے رانا آفتاب نے پوائنٹ آف آرڈر پر سپیکر سے شکوہ کیا کہ انہیں یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ اتنی بڑی خطیر رقم اسمبلی سے کیوں جاری کروائی جا رہی ہے؟ ان کی ابتدائی گفتگو کے بعد مریم نواز اچانک اپنی نشست سے اٹھیں اور چل کر رانا آفتاب کے پاس پہنچیں۔
مریم نواز  نے رانا آفتاب احمد خان کے لیے خیرسگالی کے جذبے کا اظہار کیا اور کہا کہ ’انتخاب کے دن آپ سے میری ملاقات نہ ہو سکی۔ اس دن بھی چاہتی تھی کہ آپ ایوان میں ہوتے، یہی کہنے آئی ہوں کہ آپ سب کے لیے میرے دروازے کھلے ہیں۔ جتنی حکومتی ارکان کی وزیراعلٰی ہوں، اتنی ہی آپ کی بھی ہوں۔‘
رانا آفتاب احمد خان نے آمد پر وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’اس دن کوئی جگہ بتا دی جاتی تو ہم آجاتے۔‘

پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر محمد احمد خان کے زیر صدارت ہوا۔ (فوٹو: سکرین گریب)

مریم نواز نے جواب دیا کہ ’انہوں نے اس دن لوگوں کو آپ کے پیچھے بھیجا میں نے پوری کوشش کی کہ آپ اس عمل میں شریک ہوں۔‘
وزیراعلٰی کے اس رویے کی سپیکر نے بھی داد دی اور اراکین نے بھی ڈیسک بجا کر تحسین کی۔ مریم اورنگزیب نے ایک مہینے کے لیے بجٹ موشن پیش کی جس پر رانا آفتاب نے اعتراض کیا کہ بجٹ کوئی عام رکن پیش نہیں کر سکتا یہ وزیر کا کام ہے۔
اس دوران مریم اورنگزیب نے ان کی بات کو کاٹا تو رانا آفتاب نے انہیں کہا کہ ’میڈم یہ اسمبلی کا فلور ہے یہ کوئی ذاتی گھر کی جگہ نہیں ہے‘ تو سپیکر نے مداخلت کر کے معاملہ رفع دفع کروایا۔

ساڑھے تین سو ارب روپے بجٹ کی منظوری کے لیے اجلاس بلایا گیا تھا۔ (فوٹو: سکرین گریب)

رانا آفتاب نے جب سپیکر سے پوچھا کہ بتایا جائے کہ یہ اخراجات کس مد میں جاری کیے جا رہے ہیں تو سپیکر نے کہا کہ یہ روز مرہ کے معاملات، بجلی کے بل اور ججوں سمیت ملازمین کی تنخواہیں جاری کرنے کی مد میں ہیں۔
جس پر رانا آفتاب نے کہا کہ ججوں کا نام لے کر آپ ہمیں توہین عدالت سے ڈرا رہے ہیں۔ جس پر اسمبلی میں قہقہے گونج اٹھے۔
اپوزیشن کا اعتراض رد کرتے ہوئے سپیکر نے سپلیمنٹری بجٹ گرانٹ پر ووٹنگ کروا دی اور اکثریت رائے سے بجٹ منظور کر لیا گیا۔

شیئر: