پاک، سعودی تعلقات کو معاشی شراکت داری میں بدلنا ترجیح ہے: وزیراعظم
سعودی سفیر نے کہا کہ سعودی عرب ایک خوشحال اور مضبوط پاکستان کی تعمیر میں ہمیشہ ایک قابل اعتماد شراکت دار رہے گا۔ (اے پی پی)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت کی ترجیح پاکستان اور سعودی عرب کے تاریخی تعلقات کو ایسی معاشی شراکت داری میں تبدیل کرنا ہے جو دونوں ممالک کے لیے سود مند ہو۔
پیر کو وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے وزیراعظم سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارک باد دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’میری حکومت کی ترجیح ہوگی کہ وقت کے امتحان پر پورے اترنے والے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو باہمی طور پر سود مند معاشی اور تزویراتی شراکت داری میں تبدیل کروں۔‘
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی ترجیح ہو گی کہ پاکستان میں منافع بخش پراجیکٹ میں سعودی سرمایہ کاری لایا جائے۔‘
سعودی سفیر سے ملاقات میں شہباز شریف نے روٹ ٹو مکہ پراجیکٹ کو پاکستانی حجاج کی سہولت کے لیے پاکستانی شہروں تک توسیع دینے پر سعودی حکام کا شکریہ ادا کیا۔
خیال رہے روٹ ٹو مکہ پراجیکٹ مملکت کے وژن 2030 منصوبے کے تحت شروع کیا گیا ہے اور اس کے تحت زائرین حج کی امیگریشن ان کے ممالک کے ایئرپورٹس پر ہی مکمل کی جاتی ہے۔ اس سے سعودی عرب میں امیگریشن کے لیے لمبی لائنوں اور انتظار کی کوفت سے زائرین بچ جاتے ہیں۔
گذشتہ ہفتے ایک سعودی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس نے روٹ ٹو مکہ پراجیکٹ کو کراچی ایئرپورٹ تک توسیع دینے کے امکان کا جائزہ لیا۔
ملاقات کے دوران سعودی سفیر نے سعودی قیادت کی پاکستان کے لیے مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کو سعودی عرب کے دورے کی دعوت دی۔
سعودی سفیر نے کہا کہ سعودی عرب ایک خوشحال اور مضبوط پاکستان کی تعمیر میں ہمیشہ ایک قابل اعتماد شراکت دار رہے گا۔
خیال رہے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مضبوط تجارتی، دفاعی اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ سعودی عرب میں 27 لاکھ سے زائد پاکستانی تارکین وطن رہتے ہیں جو کہ سب سے زیادہ زرمبادلہ بھیجتے ہیں۔ سعودی عرب سے بھیجی جانے والی زرمبادلہ معاشی بحران کے شکار ملک کے لیے انتہائی اہم ہے۔
گذشتہ سال پاکستان نے ملک کے اہم شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاری لانے کے لیے ایک ہائبرڈ باڈی سپیشل انوسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کے نام سے بنائی تھی۔
ایس آئی ایف سی ملک میں توانائی، معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، لائیو سٹاک، صنعت اور سیاحت کے شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاری لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کونسل نے سرمایہ کاری کے لیے خلیجی ممالک پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کی ہے۔