لبنانی شہریوں کی حراست، حزب اللہ کے اعلیٰ عہدیدار کا امارات کا غیرمعمولی دورہ
لبنانی شہریوں کی حراست، حزب اللہ کے اعلیٰ عہدیدار کا امارات کا غیرمعمولی دورہ
جمعہ 22 مارچ 2024 6:37
حزب اللہ سے روابط کے الزام میں عرب امارات متعدد لبانانی شہریوں کو ملک بدر کر چلا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
لبنان کے عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے گروپ سے مبینہ روابط کے الزام میں قید لبنانی شہریوں کے معاملے پر بات چیت کے لیے متحدہ عرب امارات کا غیر معمولی دورہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حزب اللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گروپ کے رابطہ یونٹ کے سربراہ وافق صفا نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا جہاں انہوں نے متعلقہ حکام سے ملاقات کی۔
بیان میں ملاقاتوں کے حوالے سے تفصیل نہیں بتائی گئی تاہم اچھے نتائج ملنے کی امید کا اظہار کیا گیا ہے۔
عرب امارات نے دورے کے حوالے سرکاری سطح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
خیال رہے کہ دیگر عرب خلیجی ممالک کی طرح متحدہ عرب امارات بھی حزب اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم تصور کرتا ہے اور ان کے ساتھ روابط کے الزام میں اماراتی حکومت متعدد لبانانی شہریوں کو حراست میں لینے کے علاوہ ملک بدر بھی کرتی رہی ہے۔
لبنان کے مقامی میڈیا کے مطابق وافق صفا کا دورہ شام کے صدر بشر الاسد کی اماراتی حکام کے ساتھ ثالثی کے بعد ممکن ہوا ہے۔ شام میں اپوزیشن جماعتوں کی کئی سال حمایت کے بعد عرب امارات نے 2018 میں دمشق کے ساتھ تعلقات بحال کیے اور رواں سال کے آغاز میں پہلا اماراتی سفیر تعینات کیا تھا۔
امارات سے ملک بدر کیے گئے لبنانیوں کی کمیٹی کے سربراہ حسن الآیان نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں 12 لبنانی شہری قید ہیں جن میں سے تین پر فرد جرم نہیں عائد کی گئی۔ جبکہ دیگر تین کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے، چار ایسے ہیں جو پندرہ سال کی سزا کاٹ رہے ہیں جبکہ دو کو دس سال سزا دی گئی ہے۔
کمیٹی سربراہ حسن الآیان کا کہنا ہے کہ اماراتی حکومت کے الزامات من گھڑت ہیں ۔فوٹو: اے ایف پی
حسن الآیان کو امارات میں 27 سال گزارنے کے بعد 2009 میں بیوی اور بچوں سمیت ملک بدر کر دیا گیا تھا۔
حسن الآیان کا کہنا ہے کہ امارات سے نکالے گئے لبنانیوں پر حزب اللہ کا رکن ہونا سمیت گروپ کے لیے منشیات کی سمگلنگ اور منی لانڈنگ میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
حسن الآیان کا کہنا ہے کہ یہ تمام الزامات من گھڑت ہیں۔
گزشتہ سال مئی میں عرب امارات نے حراست میں لینے کے دو ماہ بعد دس لبانانی شہریوں کو رہا کیا تھا۔
عرب امارات کی جانب سے سال 2019 میں چند لبانانی شہریوں پر عائد الزامات کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان افراد کا مقدمہ بین الاقوامی منصفانہ ٹرائل کے معیارات پر پورا اترنے میں ناکام رہا ہے۔