Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ نے جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کا فیصلہ غیرقانونی قرار دے دیا

سپریم کورٹ نے شوکت عزیز صدیقی کی بطور جج اسلام آباد ہائی کورٹ ریٹائرمنٹ کی منظوری دے دی ہے۔ فائل فوٹو: سکرین گریب
پاکستان کی سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کے فیصلے کو غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔
عدالت نے شوکت عزیز صدیقی کی فیصلے کے خلاف آرٹیکل 184 تین کے تحت دائر درخواست کو منظور کرتے ہوئے گیارہ اکتوبر 2018 کو سپریم جوڈیشل کونسل کی اس حوالے سے رپورٹ اور رائے کے بعد صدر مملکت کی جانب اسے اس پر عمل کو کالعدم قرار دیا ہے۔  
سپریم کورٹ نے شوکت عزیز صدیقی کی بطور جج اسلام آباد ہائی کورٹ ریٹائرمنٹ کی منظوری دے دی ہے۔ 
جمعے کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج تصور ہوں گے۔ وہ ان تمام مراعات کے مستحق ہیں جو ایک ریتائرڈ جج کو ملتی ہیں۔ 
سپریم کورٹ نے 11 اکتوبر 2018 کو وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کی جانب سے بھیجی گئی ایڈوائس کے نتیجے میں صدد کی جانب سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔ 
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن رضوی اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے شوکت صدیقی کی آئینی درخواستوں پر سماعت 23 جنوری 2024 کو مکمل کی تھی۔

شیئر: