Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان سے تمام سینیٹرز کو بلامقابلہ منتخب کرانے کا فیصلہ، فارمولہ طے پا گیا

انوار الحق کاکڑ کو بلوچستان عوامی پارٹی کے کوٹے پر آزاد حیثیت سے سینیٹر منتخب کرانے کا فیصلہ بھی ہوگیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان میں سینیٹ کے انتخابات کے لیے چھ بڑی  پارلیمانی جماعتوں میں نشستوں کی تقسیم کا فارمولہ طے پا گیا ہے۔ صوبے کی چھ بڑی پارلیمانی جماعتیں تمام 11 سینیٹرز بلامقابلہ منتخب کرانے پر متفق ہوگئیں۔
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو تین تین، جمعیت علماء اسلام کو دو، بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو ایک ایک نشست ملے گی۔
اردو نیوز کے ذرائع کے مطابق سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو بلوچستان عوامی پارٹی کے کوٹے پر آزاد حیثیت سے سینیٹر منتخب کرانے کا فیصلہ بھی ہوگیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور پیپلز پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی صادق عمرانی نے تصدیق کی ہے کہ معاملات طے پاگئے ہیں، جلد اعلان کردیا جائے گا، تاہم انہوں نے مزید تفصیل نہیں بتائی۔
بلوچستان میں سینیٹ کی 11 خالی نشستوں پر دو اپریل کو انتخابات ہونے جا رہے ہیں جس کے لیے 35 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق امیدواروں کے دستبردار ہونے کا آج آخری روز ہے۔
مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ کوئٹہ میں ان پارٹیوں کے لیڈروں کی ملقات ہوئی ہے۔
وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی، مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر شیخ جعفر مندوخیل، جے یو آئی کے جنرل سیکریٹری مولانا عبدالغفور حیدری، صوبائی امیر مولانا عبدالواسع، بلوچستان عوامی پارٹی اور دیگر جماعتوں کی قیادت  کے مابین مشاورت کے نتیجے میں اتفاق رائے پیدا ہوگیا ہے۔
جے یو آئی کے رکن بلوچستان اسمبلی یونس عزیز زہری کے مطابق ’مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کے درمیان نشستوں کی تقسیم کے حوالے سے جو اختلافات تھے وہ دور ہوگئے ہیں۔ جے یو آئی کو ایک جنرل اور ایک ٹیکنوکریٹ کی نشست ملے گی۔‘
طے پائے گئے فارمولے کے تحت مسلم لیگ ن کو تین نشستیں (دو جنرل کی ایک خواتین کی)، پیپلزپارٹی کو تین نشستیں (ایک جنرل، ایک ٹیکنوکریٹ اور ایک خواتین) کی نشست ملے گی۔
اسی طرح  فارمولے کے تحت بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی کو  ایک ایک جنرل نشست دینے کا فیصلہ ہوا ہے۔

پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو تین تین، جے یو آئی کو دو، بی اے پی، نیشنل پارٹی اور اے این پی کو ایک ایک نشست ملے گی (فائل فوٹو: اے پی پی)

مسلم لیگ ن کی جانب سے سیدال ناصر اور آغا شاہ زیب درانی جنرل نشست پر  مشترکہ امیدوار ہوں گے۔ ن لیگ کی قیادت کے دباؤ کے بعد شیخ جعفر مندوخیل کے قریبی رشتہ دار اور حمایت یافتہ آزاد امیدوار سید الحسن مندوخیل دستبردار ہونے پر رضامند ہوگئے ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سعید الحسن مندوخیل نے تصدیق کی کہ ’وہ سیدال ناصر اور شاہ زیب درانی کے حق میں دستبردار ہوجائیں گے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’خواتین کی نشست پر سابق صوبائی وزیر راحت فائق جمالی ن لیگ کی امیدوار ہوں گی۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے جنرل نشست پر صوبائی صدر چنگیز جمالی، ٹیکنوکریٹ کی نشست پر بلال مندوخیل اور خواتین کی نشست پر حسنہ بانو تمام پارلیمانی جماعتوں کی مشترکہ امیدوار ہوں گی۔‘
جمعیت علماء اسلام کی جانب سے جنرل نشست پر  سابق سینیٹر اور ملک کی بڑی تعمیراتی کمپنی ’زیڈ کے بی‘ کے مالک احمد خان خلجی کو کامیاب کرایا جائےگا جبکہ ٹیکنوکریٹ پر سابق وفاقی وزیر اور صوبائی امیر مولانا عبدالواسع کو کامیاب کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نیشنل پارٹی کی جانب سے سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی اور عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے پارٹی کے خیبر پشتونخوا کے صدر ایمل ولی خان جنرل نشست پر مشترکہ امیدوار ہوں گے۔

ایمل ولی خان کو جنرل نشست پر اے این پی اور نیشنل پارٹی کا مشترکہ امیدوار قرار دیا گیا ہے (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)

بلوچستان عوامی پارٹی نے اپنے کوٹے پر سابق نگراں وزیراعظم  انوار الحق کاکڑ کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ بی اے پی نے گوادر سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر کہدہ بابر کو ٹکٹ دیا تھا۔
 تاہم پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی میر ضیا اللہ لانگو نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اب سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ بی اے پی کے کوٹے پر مشترکہ امیدوار ہوں گے۔کہدہ بابر ان کے حق میں دستبردار ہوجائیں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’باقی چھوٹی جماعتوں سمیت آزاد امیدواروں کو بھی دستبردار کرانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ بلامقابلہ انتخاب کو یقینی بنایا جاسکے۔‘ ان کے مطابق ’اگر باقی امیدوار دستبردار نہیں ہوتے اور انتخاب بھی ہو جاتا ہے تو ن لیگ، پیپلز پارٹی، بی اے پی، اے این پی اور نیشنل پارٹی مشترکہ حکمت عملی اپنائیں گی۔‘
ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی صوبائی قیادت جماعت اسلامی، بی این پی عوامی کے رہنماؤں اور سینیٹ کے آزاد امیدواروں سے بھی ملاقات کرکے انہیں دستبردار ہونے پر قائل کر رہی ہیں۔ جماعت اسلامی نے بدھ کی صبح تک مرکز سے مشاورت کرکے فیصلے سے آگاہ کرنے کا کہا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور ان کی اتحادی جماعتوں کی قیادت کے مابین اتفاق ہوا تھا کہ تمام 11 سینیٹرز کو اتفاق رائے سے بلامقابلہ یا دوسری صورت میں مشترکہ طور پر منتخب کرایا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی اور پی پی پی کے ایم پی اے صادق عمرانی نے معاملات طے پانے کی تصدیق کردی ہے (فائل فوٹو: اے پی پی)

گذشتہ ہفتے وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِصدارت اجلاس میں  نشستوں کی تقسیم کا فارمولہ پارلیمانی جماعتوں کی عددی حیثیت کے  مطابق  طے کرنے کا فیصلہ ہوا تھا ۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت نے ہدایت کی تھی کہ یہ عمل 27 مارچ سے پہلے مکمل کیا جائے گا۔
بلوچستان کے 65 رکنی ایوان میں چار نشستیں خالی ہیں۔ 61 میں مسلم لیگ ن  اور پیپلز پارٹی کے 17، 17 ارکان اسمبلی ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام 12 نشستوں کے ساتھ تیسری بڑی جماعت ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے پانچ، نیشنل پارٹی کے چار، اے این پی کے دو، حق دو تحریک، جماعت اسلامی، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کی ایک ایک نشست ہے۔مولانا نور اللہ واحد آزاد رکن اسمبلی ہے۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے نیشنل پارٹی، اے این پی اور آزاد امیدوار کے ساتھ سینیٹ انتخاب کے لیے اتحاد کرکے اپنی پوزیشن پہلے ہی واضح کردی تھی اور بتایا تھا کہ 25 کے لگ بھگ اراکین کی حمایت کے ساتھ وہ گیارہ میں سے پانچ نشستیں جیتنے کی اہلیت رکھتی ہے جس میں سے اس نے تین نشستیں خود اور دو نشستیں نیشنل پارٹی اور اے این پی کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیپلز پارٹی نے باقی چھ نشستوں پر ن لیگ کو جمعیت علماء اسلام اور بی اے پی کے ساتھ معاملات طے کرنے کا کہا تھا۔ 
ن لیگ اور جے یو آئی  کے درمیان نشستوں کی تقسیم پر اختلاف تھا جو بالآخر حل ہوگیا ہے۔ن لیگ اپنے پاس چار نشستیں رکھ کر جے یو آئی کو صرف ایک نشست دینا چاہتی تھی جبکہ جے یو آئی دو نشستیں مانگ رہی تھی۔ جے یو آئی کے اصرار پر بالآخر ن لیگ نے مطالبہ تسلیم کرلیا جس کے بعد بڑی رکاوٹ دور ہوگئی ہے۔

شیئر: