پسند کی شادی کرنے والے انجو اور نصر اللہ اب کن حالات میں زندگی گزار رہے ہیں؟
پسند کی شادی کرنے والے انجو اور نصر اللہ اب کن حالات میں زندگی گزار رہے ہیں؟
اتوار 31 مارچ 2024 6:01
ادیب یوسفزئی - اردو نیوز، لاہور
پاکستان آنے کے چار ماہ بعد انجو نے نصر اللہ سے مشورہ کیا اور انڈیا جانے کے لیے تیاری پکڑ لی۔ (فوٹو: نصر اللہ)
گذشتہ برس جولائی کے مہینے میں دو بچوں کی ماں انڈین خاتون انجو پاکستان آئیں۔ ان کی سنہ 2019 میں دیر کے رہائشی نصر اللہ سے فیس بُک پر دوستی ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے نصر اللہ سے ملنے کی خواہش ظاہر کی اور پاکستان آ گئیں۔
پاکستان آنے کے بعد انجو نے اسی ماہ اسلام قبول کیا اور مقامی عدالت میں نصر اللہ سے شادی کر لی۔ ان کا اسلامی نام فاطمہ رکھا گیا اور نصر اللہ انہیں پاکستان کی سیر کرانے کے لیے لے گئے۔
چار ماہ بعد انجو نے نصر اللہ سے مشورہ کیا اور انڈیا جانے کے لیے تیاری پکڑ لی، لیکن ان کا یہ فیصلہ آج دونوں میاں بیوی کی زندگی پر اثر انداز ہو رہا ہے۔
انڈیا میں انجو کے شوہر اروند کمار نے ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کر رکھا ہے اور موقف اختیار کیا ہے انہوں نے طلاق لیے بغیر دوسری شادی کی ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق انجو جب انڈیا واپس آئیں تو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ان کی رہائش پوشیدہ رکھی گئی جبکہ بعد میں انڈین حکومت نے ان کے لیے سکیورٹی انتظامات کیے اور ان کی سوسائٹی میں داخل ہونے والی ہر گاڑی سمیت انجان شہریوں کی تلاشی لی جانے لگی۔
انجو کی اچانک واپسی کے بعد انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان میں ان کے شوہر نصر اللہ بھی اِن دنوں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
انہوں نے اُردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ انجو کے جانے کے بعد ذہنی طور پر شدید متاثر ہوئے ہیں۔
’میں ذہنی طور پر بہت زیادہ متاثر ہوا ہوں۔ میرے پاس نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ یہاں کے لوگوں نے مجھے پاگل کر دیا ہے جیسے انہوں نے پہلے کبھی کچھ دیکھا نہ ہو۔ میں ذہنی طور پر اتنا متاثر ہوا ہوں کہ دل کرتا ہے خود کو گولی مار دوں۔‘
نصر اللہ نے مزید بتایا کہ وہ ہر روز انجو سے رابطے میں رہتے ہیں لیکن انڈیا میں انجو کی حالت بہت خراب ہے۔
ان کے مطابق ’ان دنوں انجو کا کورٹ میں کیس چل رہا ہے اور وہ کوشش کر رہی ہے کہ بچوں کے لیے پاسپورٹ بنا سکے۔‘
نصر اللہ نے دعویٰ کیا کہ ’بچے انجو کے پاس ہیں لیکن وہاں کی حکومت دلچسپی نہیں دکھا رہی اور لوگ بھی انہیں تنگ کر رہے ہیں۔‘
انڈین میڈیا کے مطابق انجو کے بچوں نے ان سے ملنے سے انکار کیا ہے اور ان کے شوہر اروند کمار نے مقدمے میں موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت ان کے پاسپورٹ اور ویزے کی بھی چھان بین کرے کیونکہ ممکنہ طور پر ان کے دستخط جعلی ہو سکتے ہیں۔
انجو کے پاکستانی شوہر نصر اللہ کے مطابق ان دنوں انجو انڈیا میں کرائے کے مکان میں رہتی ہیں۔
’اس کو کام بھی نہیں مل رہا اور وہ کرائے کے مکان میں رہائش پذیر ہے۔ انہیں وہاں اب بھی پیسوں اور رہائش کے مسائل درپیش ہیں۔ انڈین حکومت ان کو بالکل نظر انداز کر رہی ہے اور لوگوں کا ردعمل انتہائی خطرناک ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ان دونوں کو اب کوئی راستہ دکھائی نہیں دے رہا۔ ہم گویا بچھڑ گئے ہیں اور ہماری ملاقات میں کئی مسائل حائل ہیں۔ میں خود کوشش کر رہا ہوں کہ میں یہاں سے نکل جاؤں لیکن کچھ بن نہیں پا رہا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ انجو (فاطمہ) کا مسلمان ہونے کے بعد یہ پہلا رمضان ہے اور وہ رمضان میں روزوں کے لیے بہت خوش تھیں۔
’تاہم ان کے پاس کوئی مناسب کام نہیں ہے اور نہ ہی ان کے والدین ان کے ساتھ ہیں اور جس سوسائٹی میں وہ رہتی ہیں وہاں کے لوگ بھی انہیں تنگ کرتے ہیں، اس لیے اس نے رمضان کے پہلے پانچ روزے رکھے لیکن اب ارد گرد لوگوں اور دیگر مسائل کی وجہ سے وہ روزے نہیں رکھ پا رہیں۔ وہ بالکل اکیلی ہو گئی ہیں اور ایک بھی شخص اس کا ساتھ نہیں دے رہا۔‘
نصر اللہ کا کہنا تھا کہ پہلے ان دونوں کی ملاقات پاکستان میں ہوئی اور اب دونوں الگ الگ ممالک میں ہیں جبکہ ان کے ملنے کے لیے کوئی بھی سنجیدگی نہیں دکھا رہا۔
’انجو نے مشورہ دیا کہ ہمیں ایک ملاقات کرنی چاہیے لیکن ملاقات کہاں کر سکتے ہیں؟ میں نے کہا مجھے خود کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔ انجو نے رائے دی کہ ہم سعودی عرب جا کر ملاقات کر سکتے ہیں وہ ملک محفوظ بھی ہے اور وہاں ہمیں تنگ کرنے والے بھی نہیں ہوں گے لیکن جب میں نے اس منصوبے پر سوچا تو اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ سب اتنی جلدی ممکن بھی تو نہیں ہو سکتا۔‘
ان کے مطابق پاکستانی حکومت بھی ان کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا رہی اور دونوں بے روزگار ہو گئے ہیں۔
’انجو کے آنے کے بعد میرا کام چلا گیا۔ آج میرا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے اور نہ میں کوئی کاروبار کر سکتا ہوں۔ مجھے ان سارے واقعات کی وجہ سے شدید نقصان ہوا ہے۔‘
انجو جب پاکستان میں رہائش پذیر تھیں تو حکومت پاکستان نے ان کے ویزے میں ایک ماہ کی توسیع کی جو ان کی شادی کے بعد ایک سال کی توسیع میں بدل گئی لیکن آخر کار انہیں انڈیا جانا پڑا تاکہ وہ وہاں معاملات ختم کر کے واپس پاکستان آ جائیں۔
تاہم نصر اللہ نے اردو نیوز کو اُس وقت بتایا تھا کہ وہ بھی انڈیا جائیں گے لیکن اب یہ ممکن ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا۔ پاکستان میں انجو کی خوب آؤ بھگت ہوئی اور انہیں تحائف بھی ملے۔ انہیں مقامی کاروباری لوگوں نے تحفے میں دو فلیٹس بھی دیے لیکن نصر اللہ کے بقول اب وہ کسی کام کے نہیں ہیں۔
انہوں نے اس حوالے سے بتایا کہ ہمیں جو دو فلیٹس دیے گئے تھے وہ انجو کے نام ہر ہیں۔ جب تک انجو فنگر پرنٹس کے ذریعے وہ کسی کے نام نہ کر دیں تو وہ کسی کی ملکیت میں نہیں آ سکتے۔ اس طرح میں خود اِن فلیٹس کا کیا کروں؟‘
فلیٹس کے علاوہ انجو کو کچھ لوگوں نے نقدی رقم بھی دی لیکن نصر اللہ کے مطابق اس سے زیادہ انہوں نے خود انجو پر خرچ کیے ہیں۔ ان کے مطابق ’لوگوں نے جتنے پیسے دیے اس سے زیادہ تو میں نے انجو پر خرچ کیے ہیں۔ اگر لوگوں نے دو لاکھ دیے تو میں نے کم از کم پانچ لاکھ خرچ کیے۔ اسے چترال سے لے کر اسلام اور دیگر علاقوں کی سیر کرائی اور خوب پیسے لگائے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ جب انجو انڈیا جا رہی تھی تو انہوں نے اسے بھاری رقم دی تاکہ وہ انڈیا جا کر اپنے آپ کو سنبھال سکے۔
’جب انجو جا رہی تھی تو میں نے اسے بارڈر پر دو لاکھ نقد پاکستانی روپے دیے جو وہیں پر کرنسی ایکسچینج سے تقریباً ساٹھ ہزار روپے بنے۔ میں نے سوچا کہ سفر، ہوٹل اور دیگر اخراجات کے لیے یہ کیا کریں گی؟ سو میں نے یہیں سے اس کو پیسے دے دیے تھے۔‘
نصر اللہ نے اپیل کی ہے کہ دونوں ممالک کے حکام سنجیدگی دکھاتے ہوئے ان کی دوبارہ ملاقات کی کوشش کریں اور انہیں مناسب ذریعہ معاش بھی فراہم کیا جائے۔