ایک ارب ووٹرز کے لیے انتخابی مہم، انڈیا میں بینرز اور پارٹی پرچم کا کاروبار عروج پر
ایک ارب ووٹرز کے لیے انتخابی مہم، انڈیا میں بینرز اور پارٹی پرچم کا کاروبار عروج پر
پیر 8 اپریل 2024 7:08
انڈیا کے طول و ارض میں سڑکیں اور گلیاں سیاسی جماعتوں کے جھنڈوں اور امیدواروں کے پوسٹروں سے ڈھکی ہوئی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں رواں ماہ مرحلہ وار ہونے والے عام انتخابات کے لیے پولنگ کا آغاز ہو رہا ہے جس سے دو ہفتے قبل سیاسی جماعتوں کے بینرز، پوسٹرز اور پرچم بنانے کا کاروبار کرنے والوں پر کام کا بے پناہ دباؤ دیکھا جا رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق لگ بھگ ایک ارب ووٹرز دو ماہ کے طویل عرصے میں مکمل ہونے والے الیکشن کے دوران اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے اور انتخابی مہم کا سامان تیار کرنے والے آج کل اوور ٹائم لگا رہے ہیں۔
الیکشن سے قبل گارمنٹس بنانے والی فیکٹریوں نے بھی اپنی کام کی نوعیت کو عارضی طور پر تبدیل کر کے لیے بینرز اور پارٹی پرچم بنانا شروع کیے ہیں۔
ایسے ہی ایک کارخانے کے مالک مکیش اگروال نے بتایا کہ انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اور ایک اہم سیاسی میدان جنگ اُتر پردیش کے مندروں کے شہر متھرا میں اسی طرح کی 40 فیکٹریاں ہیں۔
اگروال نے کہا کہ ’سیاسی مہم کے لیے استعمال ہونے والی سب سے سستی اور بہترین اشیا بینر اور جھنڈے ہیں۔‘
انتخابی سامان بنانا ایک کم مارجن اور زیادہ حجم والا کاروبار ہے، جہاں پارٹی کے بیج کی قیمت ایک روپے سے شروع ہو سکتی ہے۔
مکیش اگروال نے بتایا کہ اگر طلب میں مسلسل اضافہ ہوتا ہے تو کچھ فیکٹریاں ایک دن میں دس لاکھ جھنڈے تیار کر سکتی ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران انڈیا کے طول و ارض میں سڑکیں اور گلیاں سیاسی جماعتوں کے جھنڈوں اور امیدواروں کے پوسٹروں سے ڈھکی ہوئی ہیں۔
اگروال کا کہنا تھا کہ ’چونکہ بہت سے لوگ کم تعلیم یافتہ ہیں تو مہم کے دوران پارٹی کارکن اپنے انتخابی نشانوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور گھروں پر پارٹی پرچم لہراتے ہیں۔‘
وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں سورت شہر ٹیکسٹائل کی صنعت کا مرکز ہے جہاں فیکٹریوں میں بڑے پیمانے پر انتخابی سامان تیار کیا جا رہا ہے۔
انڈیا کے شمال میں متھرا اور جنوب میں حیدرآباد جیسے شہروں میں کئی چھوٹی بڑی ٹیکسٹائل ملز ان دنوں کارکنوں سے اوور ٹائم لے رہی ہیں۔
انتخابات کی مہم کے دوران معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملتا ہے کیونکہ سیاسی جماعتیں اشیا اور خدمات پر خرچ کرتی ہیں اور چھوٹے سامان کی تیاری سے لے کر ہیلی کاپٹر تک کرائے پر حاصل کرتی ہیں۔
دہلی کے صدر بازار میں تاجروں کی انجمن کے جنرل سیکریٹری گلشن کھرانہ نے کہا کہ سیاسی جماعتیں انتخابی سامان پر 30 ارب سے 50 ارب روپے خرچ کرتی ہیں، جس سے 10 ملین ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں۔
گلشن کھرانہ تقریباً 50 برسوں سے مارکیٹ کے تاجر ہیں، نے بتایا کہ 2019 کے انتخابات کے مقابلے کاروبار میں تقریباً 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ الیکشن مہم میں نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے اقتدار پر گرفت برقرار رکھنے کے لیے ریکارڈ رقم خرچ کی تھی۔
گزشتہ ہفتے رائے عامہ کے ایک سروے میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ نریندر مودی کے حمایت یافتہ اتحاد کو حالیہ الیکشن میں بآسانی کامیابی مل جائے گی۔
انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما اور حزب اختلاف کے سیاست دان راہول گاندھی نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ انتخابات میں مقابلہ اس کے مقابلے میں کہیں زیادہ سخت ہیں جتنا کہ بتایا جا رہا ہے۔