Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تقسیم ہند کے 77 سال بعد لاہور کے رہائشی کو اپنے آبائی گھر کا دروازہ مل گیا

تقسیم ہند کے بعد پاکستانی علاقوں سے انڈیا جانے والے اور انڈیا سے پاکستان آنے والے لوگوں کو جہاں آبائی مکانات اور عزیز و اقارب سے محروم ہونا پڑا وہیں کچھ ایسا ساز و سامان اور قیمتی املاک بھی تھیں جنہیں لوگ پیچھے چھوڑ آئے۔
تقسیم کے کئی برس بعد ایسے بہت سے واقعات دیکھنے کو ملے جہاں لوگوں کو ان کے بچھڑے ہوئے رشتہ داروں سے ملنے کا موقع ملا اور کئی لوگوں نے اپنے آبائی علاقوں کا سفر بھی کیا۔
ان میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں انڈیا میں چھوڑی ہوئی اپنی اشیا واپس بھی ملیں۔ 
حال ہی میں لاہور سے تعلق رکھنے والے پروفیسر امین چوہان بھی ان خوش قسمت لوگوں میں شامل  ہیں جنہیں انڈیا میں موجود اپنے آبائی گھر کا ایک دروازہ بطور تحفہ ملا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ولاگیومنٹری اور کھوج پنجاب نامی اکاؤنٹس نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں پروفیسر امین کو اپنے انڈین گھر کا دروازہ تحفے میں دیا جا رہا ہے۔ جیسے ہی امین چوہان نے دروازے کو دیکھا وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ پائے۔ 
وائرل ویڈیو کے کیپشن میں لکھا گیا کہ یہ تحفہ بظاہر ایک عام دروازہ ہے لیکن امین چوہان کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔ یہ دروازہ بٹالہ سے ممبئی، پھر دبئی، کراچی اور آخر میں لاہور تک کا طویل سفر طے کر کے امین چوہان تک پہنچا ہے۔ 
پوسٹ میں مزید لکھا گیا کہ اگرچہ 1947 کی تقسیم نے زمینوں کو الگ کر دیا، لیکن یہ پنجابیوں کے دلوں کو الگ نہیں کر سکا، جو مشترکہ ورثے اور دوستی کے ذریعے جڑے رہے۔
پروفیسر امین چوہان کا آبائی مکان انڈین پنجاب میں بٹالہ کے علاقے گھومن پِنڈ میں واقع ہے۔ امین چوہان کے دوست پلوِندر سنگھ نے یہ دروازہ اس یاد دہانی کے لیے بھیجا ہے کہ ’دوستی اور محبت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔‘

شیئر: