15 برس قبل اغوا ہونے والی کشمیری لڑکی ٹوبہ ٹیک سنگھ سے کیسے ملی؟
15 برس قبل اغوا ہونے والی کشمیری لڑکی ٹوبہ ٹیک سنگھ سے کیسے ملی؟
پیر 15 اپریل 2024 18:04
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
پولیس کے مطابق آسیہ بی بی کے اغوا کی ایف آئی آر اسلام آباد کے تھانہ چک شہزاد میں سنہ 2009 میں درج ہوئی۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی پولیس نے ایک خاتون کو بازیاب کروایا ہے جو سنہ 2008 میں مبینہ طور پر اغوا ہو گئی تھیں۔
پولیس کے مطابق آسیہ بی بی کو بازیاب کروانے کے بعد اس وقت ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دارالامان میں رکھا گیا ہے اور ان کے ورثا کی تلاش جاری ہے۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ کے اروتی پولیس سٹیشن کے سٹیشن ہاوس آفیسر (ایس ایچ او) بشیر احمد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’سوشل میڈیا پر ایک کلپ وائرل ہوا جس میں ایک خاتون اپنی کہانی سنا رہی تھیں کہ کیسے انہیں اغوا کیا گیا اور اب وہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقے سندھیلہ والی میں ہیں۔‘
اس ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نحیف آواز میں ایک خاتون یہ الزام عائد کر رہی ہیں کہ انہیں اغوا کیا اور بعدازاں زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے حکام سے اپیل کی تھی کہ انہیں یہاں سے نکالا جائے۔
ایس ایچ او بشیر احمد کے مطابق کہ ’یہ ویڈیو کلپ مجھے ڈی پی او صاحب نے بھی بھیجا، ہم پہلے ہی اس پر کام کر رہے تھے۔ اس ویڈیو کو غور سے دیکھنے کے بعد ہمیں محسوس ہوا کہ کوئی شخص اس خاتون کا انٹرویو کر رہا ہے اس کی آواز بھی کبھی کبھی سنائی دیتی ہے۔ میں نے اسی وقت ہی مقامی میڈیا کے نمائندوں سے رابطہ کیا تو جلد ہی ہم اس یوٹیوبر تک پہنچ گئے جس نے وہ ویڈیو کلپ بنایا تھا۔ بعد ازاں اسی وقت ہم اس خاتون تک بھی پہنچ گئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جس گھر میں یہ خاتون تھیں اس گھر میں ایک 80 سالہ شخص اللہ یار بھی بیمار پڑا ہوا تھا۔ خاتون کے بقول اس شخص نے اس سے شادی کر رکھی ہے۔ ہم نے خاتون کو بازیاب کروانے کے دارالامان بھجوا دیا اور اب دیگر قانونی کاروائی کی جا رہی ہے۔‘
پولیس کے مطابق آسیہ بی بی کے اغوا کی ایف آئی آر اسلام آباد کے تھانہ چک شہزاد میں سنہ 2009 میں درج ہوئی اور اس میں ان کی عمر 20 سال بتائی گئی تھی۔ اس ایف آئی آر میں اغوا کی دفعات لگائی گئی تھیں۔
سٹیشن ہاوس آفیسر تھانہ اروتی کا کہنا تھا کہ ’اس خاتون کا تعلق کشمیر کے علاقے چکوٹھی سے ہے۔ جب سنہ 2005 کا زلزلہ آیا تھا تو یہ لوگ بے گھر ہو گئے تھے جس کے بعد یہ اسلام آباد شفٹ ہو گئے۔ تین سال اسلام آباد میں رہنے کے بعد یہ خاتون اغوا ہوئیں۔ ان کو ایک مصطفی نامی شخص نے اغوا کیا۔‘
’اس شخص نے انہیں کچھ عرصہ اپنے پاس رکھنے کے بعد اللہ یار کے ہاتھوں بیچ دیا جو کہ ضلع ٹوبہ کا رہائشی تھا۔ یہ وہ معلومات ہیں جو خاتون کے ابتدائی بیان سے ہم تک پہنچی ہیں۔ اس بات کو 15، 16 سال ہو چکے ہیں۔ ہم نے چک شہزاد پولیس کو فوری طوری پر بلا لیا تھا اور ایک لیڈی کانسٹبل بھی ساتھ آئی ہیں اور یہ کیس ان کے ہینڈ اوور کر دیا ہے۔ ابھی تک ان کے گھر والوں سے رابطہ نہیں ہوا البتہ ایک قریبی عزیز آج رات سہالہ سے پہنچے گا جسے کل مجسٹریٹ کی اجازت سے ملاقات کروائی جائے گی۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ مصطفی اور دیگر افراد جن کا ذکر یہ خاتون کر رہی ہیں ان کو اب اسلام آباد پولیس ٹریس کرے کیونکہ ایف آئی آر وہیں درج ہوئی ہے۔ تاہم ابھی پہلا کام ان کے خاندان کو ڈھونڈ کر انہیں ان کے حوالے کرنا ہے۔