حائفہ مہزاری نے بتایا کہ رضاکارانہ کلاسز کے ساتھ ہم نے کمیونٹی کے لیے مفت کورسز کی پیش کش کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یوگا کا دماغ اور جسم پر نمایاں اثر پڑتا ہے اور ہم ہر عمر کے افراد کے لیے یوگا کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
یہ ایسی ورزش ہے جو ہر ایک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے اور کسی بھی عمر میں کی جا سکتی ہے۔
حائفہ نے مزید بتایا کہ جب پہلی بار خالد الزہرانی سے ملی تو مجھے یوگا کے بارے میں بہت کم علم تھا اور انہوں نے مجھے یوگا مشقیں کرنے کی ترغیب دی۔
یوگا مشقوں کے ساتھ اس ورزش کے بارے میں کتابیں پڑھنے اور تحقیق کرنے سے اس کی اہمیت اور صحت سے متعلق فوائد کو محسوس کیا۔
خالد الزہرانی نے جن یوگا انسٹرکٹرز سے تربیت حاصل کی ان میں سعودی یوگا کمیٹی کی صدر پدم شری ایوارڈ یافتہ نوف المروعی سرفہرست ہیں جنہوں نے ان کی لگن اور جنون کو دیکھا۔
خالد الزہرانی نے مزید بتایا کہ میں نے 200 گھنٹے کا انسٹرکٹر سرٹیفکیٹ اور 500 گھنٹے کا ماسٹر سرٹیفکیٹ حاصل کیا اور میرے پاس ایک لیول ون اور ٹو ہمالیائی مراقبہ کا سرٹیفکیٹ بھی ہے۔
حائفہ الزہرانی نے 2023 میں یوگا ٹورنامنٹ میں بھی حصہ لیا جس میں سونے اور چاندی کا تمغہ حاصل کیا اس کے بعد 2024 میں دو سونے، دو چاندی اور ایک کانسی کا تمغہ جیتا۔
سعودی یوگا کمیٹی نے یوگا ٹورنامنٹ کا انعقاد سعودی وزارت کھیل کی نگرانی میں کیا تھا۔
خالد الزہرانی نے بتایا ہے کہ مملکت میں یوگا مشقوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے اس ورزش سے جسمانی اور روحانی طور پر صحت مند کمیونٹی فروغ پائے گی۔
سعودی یوگا آسنا چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیتنے کے بعد خالد الزہرانی کو آنندا یوگا کھولنے کے لیے کمیٹی کا تعاون حاصل ہوا ہے۔
بین الاقوامی یوگا سپورٹس فیڈریشن کی جانب سے خالد الزہرانی کو اپریل میں اعٰلی درجے کے بین الاقوامی یوگا آسن کوچ سرٹیفیکیشن پروگرام میں سکالرشپ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔