حماس کا جنگ بندی کے لیے اسرائیلی تجویز کا جائزہ، غزہ میں مزید 32 ہلاک
حماس کا جنگ بندی کے لیے اسرائیلی تجویز کا جائزہ، غزہ میں مزید 32 ہلاک
اتوار 28 اپریل 2024 7:24
رفح کے پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ وہ ’مستقل دہشت اور خوف‘ کے سائے میں جی رہے ہیں (فوٹو: اے پی)
رفح میں موجود فلسطینیوں کا کہنا ہے وہ ایک ’مستقل دہشت‘ کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ اسرائیل وہاں پر مزید حملوں کا ارادہ ظاہر کر چکا ہے جہاں بڑی تعداد میں بے گھر ہونے والے افراد نے پناہ لے رکھی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق رفح کے قریب واقع اسرائیل کے جنوبی علاقے میں اسرائیل نے درجنوں ٹینکوں اور بکتربند گاڑیوں کو جمع کر رکھا ہے اور تقریباً روز ہی علاقے کے کسی نہ کسی حصے کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے 30 سالہ ندا صفی اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ اس علاقے میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم ایک مستقل دہشت اور بار بار نقل کمانی کے خوف میں جی رہے ہیں۔‘
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ چھ ماہ سے زائد عرصے سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں اب تک کم سے کم 34 ہزار تین سو 88 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق اعداد و شمار میں وہ 32 افراد بھی شامل ہیں جو پچھلے 24 گھنٹے کے دوران ہلاک ہوئے۔
جب کہ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب 77 ہزار چار سو 37 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
سنیچر کی صبح رفح کے ایک گھر پر فضائی حملہ کیا گیا۔
ابو یوسف النجر ہسپتال کے ریکارڈ کے مطابق حملے میں ایک شخص، ان کی اہلیہ اور تین بیٹے ہلاک ہوئے جن کی عمریں 12، 10 اور 8 سال تھیں جبکہ چار ماہ کی ایک بچی بھی جان سے گئی۔
اس حملے کے بعد احمد عمر بھی ان لوگوں میں شامل تھے جو حملے کے بعد اس گھر کی دوڑے تھے تاکہ زخمیوں کو نکالا جا سکے تاہم وہاں ان کو صرف لاشیں ملیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت بڑا المیہ ہے۔‘
اسی طرح سنیچر کو ہی ایک اور عمارت پر فضائی حملہ کیا گیا جس میں سات افراد ہلاک ہوئے۔ ہسپتال کے ریکارڈ کے مطابق ان میں چھ کا تعلق کا ایک ہی خاندان سے تھا۔
اسی طرح الاقصٰی مارٹرز ہسپتال کا کہنا ہے کہ وسطی غزہ کے نصرات رفیوجی کیمپ پر فضائی حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
علاوہ ازیں اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے میں ایک چیکنگ پوائنٹ پر دو فلسطینیوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔
اس کے بعد فوجیوں کا کہنا تھا کہ ان افراد نے پہلے اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی۔
مغربی کنارے میں جنگ چھڑنے کے بعد سے تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ رملہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے اب تک وہاں چار سو 91 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
پچھلے برس سات اکتوبر اسرائیل نے حماس کے جواب میں غزہ میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کر دیا تھا جس کا سلسلہ جاری ہے جبکہ کئی ممالک جنگ بندی کے لیے کوشاں ہیں۔
سنیچر کو حماس کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کی حالیہ تجویز پر اسرائیل کا باضابطہ ردعمل موصول ہوا ہے اور جواب دینے سے قبل اس کا جائزہ لیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ’قطر میں مقیم حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حماس کو اُس تجویز پر صیہونی قابض کا باضابطہ جواب موصول ہوا ہے جو 13 اپریل کو مصری اور قطری ثالثوں کے سامنے رکھا گیا تھا۔‘
غزہ میں اسرائیل کے ساتھ چھ ماہ سے زیادہ کی جنگ کے بعد مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ حماس اب بھی اپنے مطالبات پر قائم ہے کہ کسی بھی معاہدے کے لیے جنگ کا خاتمہ ضروری ہے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایک مصری وفد نے جمعے کو اسرائیلی حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے اسرائیل کا دورہ کیا جو تنازع کے خاتمے اور سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے یرغمال بنائے گئے دیگر افراد کی واپسی کے لیے بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔