سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے زور دیا ہے کہ ’غزہ میں تعمیر نو پر بات کرنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ غزہ میں دوبارہ جنگ نہ ہو‘۔
انہوں نے مسئلہ فلسطین کے مستقل حل تک پہنچنے کی ضرورت کی طرف اشارہ کیا جو خطے اور پوری دنیا کے مفاد میں ہے۔
مزید پڑھیں
-
ریاض میں غزہ کی صورتحال پر عرب وزرائے خارجہ کا مشاورتی اجلاسNode ID: 854296
سعودی وزیر خارجہ نے اتوار کو ریاض میں عالمی اقتصادی فورم کے سیشن میں شرکت کی جس میں یورپی یونین کے اعلی نمائندے جو زف بوریل بھی موجود تھے۔
الاخباریہ کے مطابق انہوں نے مزید کہا ’غزہ کی صورتحال ہر لحاظ سے تباہ کن ہے اور اگر جنگ نہیں رکتی تو ہمیں تباہی کا دائرہ بڑھنے کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ’غزہ کی تعمیر نو کےلیے 30 سال درکار ہیں‘۔
انہوں نے کہا ’ہمیں الفاظ سے عمل کی طرف بڑھنا ہوگا اور میں امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن کے ساتھ اس پربات کروں گا‘۔
انہوں نے غزہ میں فوجی کارروائیوں میں توسیع کے خلاف خبردار کیا اورکہا کہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ اگر جنگ بند نہ ہوئی تو غزہ میں انسانی بحران بڑھ جائے گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’جنگ بندی کی حالیہ تجویز غزہ کی پٹی میں جنگ بندی پر عمل درآمد کرانے کے لیے کافی ہوگی‘۔
عرب نیوز کے مطابق ان کا کہنا تھا ’ فلسطینی اسرائیل تنازع کے حوالے سے دو ریاستی حل کے لیے حقیقی عزم ہی غزہ میں جنگ کو دوبارہ شروع ہونے سے روک سکتا ہے‘۔
’ہم خطے میں صرف اس وقت کے بحران کو حل کرنے پر توجہ مرکوز نہیں کرنے جا رہے، ہم یہ دیکھنے جا رہے ہیں کہ ہم غزہ کے تناظر میں بڑے مسئلے کو کس طرح حل کر سکتے ہیں۔ یعنی دو ریاستی حل کے لیے حقیقی عزم، اور فلسطینی ریاست کےلیے ایک قابل یقین اور نا قابل واپسی راستہ‘۔
فيديو | وزير الخارجية الأمير فيصل بن فرحان: #غزة تحتاج 30 عاما لإعادة البناء بعد الحرب الإسرائيلية على القطاع #SpecialMeeting24#الاجتماع_الخاص_بالرياض#الإخبارية pic.twitter.com/hxdyoGCzxs
— الإخبارية - اقتصاد (@ekhbariya_eco) April 28, 2024
انہوں نے کہا’ یہ واحد معقول اور قابل یقین حل ہے جو ہمیں اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ ہمیں دو تین اور چار سال تک اسی صورتحال میں واپس نہیں آنا پڑے گا‘۔
انہوں نے مزید کہا ’ یہ بین الاقوامی برادری خاص طور پر ان ممالک پر منحصر ہے جو سب سے زیادہ اثر ورسوخ رکھتے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر منحصر ہے کہ وہ اس حل کے نفاذ میں مدد کرے۔
’یہ اچھی بات ہے کہ ہم نے زیادہ تر شراکت داروں اور بین الاقوامی کو برادری اس خیال کی حمایت کرتے ہوئے سنا ہے، اب ہمیں اسے حقیقت میں بدلنا ہے‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا’ ہمیں بات چیت، عمل اور ٹھوس اقدامت کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے اور اسے متحارب فریقوں پر نہیں چھوڑا جا سکتا‘۔
