کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل کے الزام میں 3 افراد گرفتار
ہردیپ سنگھ نجر کو جون 2023 میں قتل کر دیا گیا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
کینیڈا کی پولیس نے کہا ہے کہ اس نے سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کینیڈین پولیس نے کہا ہے کہ وہ زیر حراست افراد کی انڈین حکومت سے ممکنہ روابط کی تحقیقات کر رہی ہے۔
45 برس کے ہردیپ سنگھ نجر کو جون 2023 میں وینکور کے مضافاتی علاقے سرے میں قتل کر دیا گیا تھا۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ اس کیس میں انڈین حکومت کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔ ان کے اس بیان کے بعد نئی دہلی کے ساتھ سفارتی بحران پیدا ہو گیا تھا۔
اسسٹنٹ کمشنر ڈیوڈ ٹیبول نے کہا ہے کہ معاملہ ابھی زیر تفتیش ہے اور تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ہردیپ سنگھ نجر کینیڈین شہری تھے جنہوں نے خالصتان کے قیام کے لیے مہم چلائی تھی۔ کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسند تنظیموں کی موجودگی کی وجہ سے نئی دہلی میں تشویش پائی جاتی ہے۔ انڈیا نے نجر کو ’دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔
گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس نے کینیڈا اور امریکہ میں قتل کی سازشوں میں انڈین انٹیلی جنس سروس کے مبینہ کردار پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
کینیڈا نے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں مبینہ طور پر انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات کرتے ہوئے ایک اعلٰی انڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا تھا۔
انڈیا نے اس دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے جوابی اقدام کے طور پر کینیڈین سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔