رفح پر اسرائیلی حملے نے حماس کے مذاکرات کو پیچھے دھکیل دیا: قطری وزیراعظم
غزہ کے بعد اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے فلسطینی محفوظ مقام پر منتقل ہو رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
قطر نے کہا ہے کہ رفح میں اسرائیل کے فوجی آپریشن نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے مذاکرات کو ’پیچھے دھکیل‘ دیا ہے اور مذاکرات ’تقریباً تعطل‘ کا شکار ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا ہے کہ ’گذشتہ چند ہفتوں میں خاص طور پر ہم نے کچھ پیشرفت دیکھی لیکن بدقسمت سے چیزیں درست سمت میں نہیں بڑھیں اور اب مذاکرات میں تقریباً تعطل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یقیناً رفح میں جو کچھ ہوا اس نے ہمیں پیچھے دھکیل دیا ہے۔‘
قطر جس نے 2012 سے دوحہ میں حماس کے سیاسی دفتر کی میزبانی کی ہے، مصر اور امریکہ کے ساتھ ملک کر اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم کے درمیان مہینوں سے ثالثی میں مصروف ہے۔
مکمل حملے سے متعلق امریکی انتباہ کے باجود اسرائیل رفح میں حماس کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔
رفح میں غزہ کے لاکھوں شہریوں نے پناہ لے رکھی ہے اور اب اسرائیلی کارروائی سے بچنے نے لیے محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔
11 مئی کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی ثالثوں کے منصوبے کو مسترد کیے جانے کے بعد غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے کوششیں ابتدائی پوزیشن پر واپس آ گئی ہیں۔
حماس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ دیگر فلسطینی دھڑوں کے ساتھ بات چیت کے لیے اپنی حکمت عملی پر مشاورت کرے گی تاکہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر اس کے مہلک حملے سے شروع ہونے والی سات ماہ کی جنگ کو روکا جا سکے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں مرنے والوں کی تعداد اب بھی 35 ہزار سے زیادہ ہے اور اب تک تمام لاشوں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔