Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدّت کیس: جج فیصلہ سنائے بغیر چیمبر میں چلے گئے

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف عدت کیس کا فیصلہ ہنگامے کی نذر ہو گیا۔
توقع کی جا رہی تھی کہ عدالت بدھ کے روز عدت کیس میں فیصلہ سنا دے گی تاہم جب سماعت کا آغاز ہوا تو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر نے عدالت میں گفتگو شروع کر دی جس کے بعد جج شاہ رخ ارجمند فیصلہ سنائے بغیر اُٹھ کر چیمبر میں چلے گئے۔
بعد ازاں میڈیا سے  گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ ’خاور مانیکا نے عدالت کے سامنے بُری اور فحش باتیں کیں، جس پر پی ٹی آئی کی خواتین اراکین اور وکلا مشتعل ہو گئے اور ایک خاتون نے ان پر بوتل بھی پھینکی۔‘
سماعت کے بعد جب خاور مانیکا کمرہ عدالت سے باہر آئے تو ان پر کچھ وکلا نے حملہ بھی کیا۔
اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا  کہ ’یہ سارا واقعہ منصوبہ بندی سے ہوا ہے اور یہ غیر قانونی اور غیر آئینی عمل اور انصاف کا قتل ہے۔‘
عمر ایوب نے کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خاور مانیکا نے اشتعال انگیز گفتگو کی۔
’آج یہ مقدمہ ختم ہو گیا تھا اور اس کا فیصلہ آ جانا چاہیے تھا لیکن اس فیصلے کو ملتوی کرنے کے لیے بھونڈی سازش کی گئی۔‘
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے چند روز قبل فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ کیا تھا۔
رواں سال فروری میں سینیئر سول جج قدرت اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا تھا جس کے تحت نکاح غیر شرعی قرار دیا گیا۔
عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید اور 5، 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ 

عدالت میں کیا ہوا؟

بدھ کے روز جب سماعت کا آغاز ہوا تو خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے دلائل دینا شروع کر دیے۔
اس موقع پر خاور مانیکا نے جج سے کہا کہ وہ ان سے اس مقدمے کا فیصلہ نہیں کروانا چاہتے جس کے بعد عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ اس بارے میں ان کے پاس کوئی ٹھوس دلیل ہے تو بتائیں اور اپنے وکیل سے مشوہ کر کے اپنے فیصلے سے عدالت کو آگاہ کریں۔
خاور مانیکا کی عمران خان اور بشری بی بی کے بارے میں گفتگو کے دوران کمرہ عدالت میں موجود پی ٹی آئی کی خواتین نے ان کے خلاف نعرے لگائے اور ان پر پانی کی بوتلیں پھینکیں جس پر کمرہٗ عدالت میں ہنگامہ ہو گیا اور جج اُٹھ کر اپنے چیمبر میں چلے گئے۔
بعد ازاں انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط میں لکھا کہ خاورمانیکا نے ان پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ عدم اعتماد کی درخواست اس سے قبل خارج کی جا چکی ہے لیکن انہوں نے دوبارہ عدم اعتماد ظاہر کیا ہے جس کے بعد ان کا اس کیس کا فیصلہ سنانا درست نہیں ہے۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ ’خاورمانیکا اور ان کے وکلاء نے ہمیشہ سماعت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی ہے‘، اس لیے وہ اس مقدمے کو کسی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست کر رہے ہیں۔

دورانِ عدت نکاح کیس ہے کیا؟

بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان پر الزام لگایا تھا کہ اُن کا اور بشریٰ بی بی کا نکاح دوران عدت ہوا۔ خاور مانیکا نے 25 نومبر کو اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف دائر شکایت میں خاور مانیکا نے دو قسم کے الزام لگائے۔ شکایت میں عدت میں نکاح کا الزام لگایا اور سیکشن 496 بی کے تحت ناجائز تعلقات کا الزام بھی لگایا۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدالت نے چارج فریم کرتے ہوئے ناجائر تعلقات کا الزام حذف کر دیا۔
عدت میں نکاح کا کیس 12 دسمبر کو قابل سماعت ہوا اور عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کیے، کیس کی اڈیالہ جیل میں 4 سماعتیں ہوئیں۔
دوران نکاح عدت کیس کا ٹرائل اسلام ہائیکورٹ نے 2 ہفتے تک معطل رکھا۔ بشریٰ بی بی نے 14 نومبر کی طلاق کو من گھڑت قرار دے کر عدت ختم ہونے کے بعد نکاح کا بیان دیا۔ خاور مانیکا نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دینے اور عدت کے دوران بشریٰ بی بی کی جانب سے دوسرا نکاح کیے جانے کا بیان دیا۔ 

شیئر: