Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مٹی کے نمونے لانے کے لیے چینی خلائی جہاز کی چاند کے دور دراز حصے پر لینڈنگ

چینی خلائی جہاز مٹی اور چٹانوں کے نمونے اکٹھا کرنے کے لیے چاند کے دور دراز حصے پر اُتر گیا ہے۔ اس مشن کا مقصد کم دریافت شدہ اور ایسے حصے جس کے بارے میں پہلے سے ہی زیادہ معلومات ہیں، میں فرق سے متعلق آگاہی حاصل کرنا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چائنا نیشنل سپیس ایڈمنسٹریشن نے بتایا ہے کہ لینڈنگ ماڈیول بیجنگ کے مقامی وقت کے مطابق صبح 6:23 پر ایک بڑے گڑھے میں اُترا جسے قطب جنوبی-آٹکن بیسن کہا جاتا ہے۔
یہ ’چینگ پروگرام‘ کا چھٹا مشن ہے جسے نمونے واپس لانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس سے قبل چینگ فائیو مشن 2020 میں چاند کے قریبی حصے سے نمونے اکٹھے کر کے لایا تھا۔
چین یہ مشن بھیج کر امریکہ، جاپان اور انڈیا کے ساتھ مقابلہ کر رہا ہے۔ چین نے اپنا خلائی سٹیشن مدار میں رکھا ہے اور باقاعدگی سے وہاں عملہ بھیجتا ہے۔
ابھرتی ہوئی عالمی طاقت چین 2030 سے ​​پہلے کسی شہری کو چاند پر بھیجنا چاہتا ہے جس سے وہ امریکہ کے بعد چاند پر جانے والا دوسرا ملک بن جائے گا۔
ادھر امریکہ 50 برس سے زیادہ عرصے کے بعد ایک بار پھر چاند پر خلابازوں کو اُتارنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
خلائی جہاز کو لانچ کرنے کے لیے نجی شعبے کے راکٹ استعمال کرنے کی امریکی کوششوں میں بار بار تاخیر ہوتی رہی ہے۔ آخری لمحات میں کمپیوٹر کی ٹیکنیکل خرابی کی وجہ سے سنیچر کو بوئنگ کی پہلی خلابازوں کی پرواز روانہ نہ ہو سکی۔
اس سے قبل سنیچر کو ایک جاپانی ارب پتی نے سپیس ایکس کی جانب سے ایک میگا راکٹ پر بےاعتباری کا اظہار کرتے ہوئے غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے چاند کے گرد چکر لگانے کا اپنا منصوبہ منسوخ کردیا۔
ناسا اپنے خلابازوں کو چاند پر بھیجنے کے لیے راکٹ استعمال کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
چین کے موجودہ مشن میں لینڈر کو تقریباً دو دن تک 2 کلوگرام (4.4 پاؤنڈ) سطح اور زیر زمین مواد کو اکٹھا کرنے کے لیے مکینیکل آرم اور ایک ڈرل کا استعمال کرنا ہے۔
اس کے بعد لینڈر دھاتی ویکیوم کنٹینر میں نمونے جمع کر کے دوسرے ماڈیول پر لے جائے گا جو چاند کے گرد چکر لگا رہا ہے۔ کنٹینر کو دوبارہ داخل ہونے والے کیپسول میں منتقل کیا جائے گا جو 25 جون کو چین کے منگولیا کے ریگستانوں میں زمین پر واپس آنے والا ہے۔

شیئر: