Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مظفرآباد: شاعر احمد فرہاد کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

شاعر احمد فرہاد مظفرآباد شہر سے باہر کہوڑی پولیس سٹیشن میں زیرحراست ہیں (فائل فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں گرفتار شاعر احمد فرہاد کی درخواست ضمانت پر بحث مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔
پیر کو مظفرآباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اس مقدمے کی سماعت ہوئی۔
احمد فرہاد کے چار روزہ جسمانی ریمانڈ کی مدت مکمل ہونے پر پولیس نے انہیں عدالت میں پیش کرکے مزید ریمانڈ کی استدعا کی جس پر سیشن کورٹ نے 10جون تک ریمانڈ میں توسیع کر دی۔
احمد فرہاد کے پولیس کی حراست میں عدالت پہنچنے پر ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں جبکہ انہوں نے اس موقعے پر اشعار بھی سنائے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت میں استغاثہ کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل چوہدری منظور جبکہ شاعر احمد فرہاد کی جانب سے سردار کے ڈی خان ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
اس موقعے پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل چوہدری منظور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’ملزم کی سوشل میڈیا آئی ڈی سے اشتعال انگیز اور اداروں کے خلاف نفرت انگیز پوسٹیں کی گئیں۔‘
احمد فرہاد کے وکیل کے ڈی خان نے کہا کہ ’جوائنٹ جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے دوران آزادکشمیر میں انٹرنیٹ ہی بند تھا تو پھر سوشل میڈیا کے ذریعے آزاد کشمیر میں اشتعال انگیزی کیسے پھیلائی جا سکتی ہے۔‘ 
انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’پولیس نے سوشل میڈیا کا ریکارڈ پیش کیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ 15  سے 28 مئی تک شاعر احمد فرہاد کہاں تھا؟‘ جس پر استغاثہ نے عدالت کو جواب دیا کہ 15 سے 28 مئی کے دوران شاعر احمد فرہاد کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن زیر سماعت تھی۔
ملزم کے وکیل کے ڈی خان نے کہا کہ ’پولیس نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں شاعر احمد فرہاد کی آزادکشمیر پولیس کے حوالے کرنے درخواست کیوں دائر نہیں کی۔‘ انہوں نے شاعر احمد فرہاد کی بیماری کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ ’استغاثہ کی جانب سے بنایا گیا مقدمہ درست نہیں، شاعر احمد فرہاد کو ضمانت پر رہائی کا حکم صادر کیا جائے۔‘
انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جو کل (منگل کو) سنایا جائے گا۔

 جب احمد فرہاد کمرہ عدالت کے باہر آئے تو ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں (فوٹو: ویڈیو گریب)

اس کے بعد احمد فرہاد کے ریمانڈ کی مدت ختم ہونے پر پولیس نے انہیں سیشن کورٹ میں پیش کیا جہاں پولیس کی استدعا پر عدالت نے 10جون تک ان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کر دیا۔
 جب احمد فرہاد کمرہ عدالت سے باہر آئے تو وہاں نعرے بازی ہوئی اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔
کمرہ عدالت کے باہر کی ویڈیو میں احمد فرہاد کو ہتھکڑی چومتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس دوران انہوں نے ایک شعر بھی سنایا:
اور کیا چاہیے اے ارض وطن تیرے لیے
طوق بھی چوم لیا دار بھی دیکھ آئے
16  مئی کو شاعر احمد فرہاد کو مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا تھا جس کا مقدمہ شاعر فرہاد علی کی بیوی سیدہ عروج کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ لوہی بھیر میں درج کیا گیا تھا۔
مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نامعلوم افراد نے سوہان گارڈن سے احمد فرہاد کو اغوا کیا اور بغیر وارنٹ ہمارے گھر میں داخل ہوئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ شاعر احمد فرہاد کو بازیاب کرا کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کیس میں آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر سمیت سیکرٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا۔
بعدازاں 29 مئی کو احمد فرہاد کے اغوا اور گمشدگی کی درخواست کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے بتایا تھا کہ احمد فرہاد کو پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع باغ کی پولیس نے کوہالہ سے گرفتار کر لیا ہے۔
اس کے بعد احمد فرہاد کو پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے تھانہ صدر کی پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا جس کے بعد انہیں مطفرآباد شہر سے باہر تھانہ کہوڑی منتقل کر دیا گیا تھا۔

شیئر: