یوٹیوب کی نئی پالیسی، کم عمر صارفین کی ہتھیاروں کی ویڈیوز تک رسائی مسترد
یو ٹیوب کی نئی پالیسی کا اطلاق 18 جون سے ہو گا۔ فوٹو: اے ایف پی
سوشل میڈیا پلیٹ فارم یو ٹیوب کم عمر صارفین کو خطرناک مواد سے دور رکھنے کے لیے ہتھیاروں سے متعلق ویڈیوز پر اپنی پالیسی تبدیل کرنے جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یو ٹیوب کی مالک کمپنی گوگل نے کہا ہے کہ ایسی ویڈیوز کو بھی پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جائے گا جن میں ہتھیاروں سے تحفظ فرام کرنے والے آلات کو ہٹانے کے طریقے بتائے گئے ہوں۔
گوگل نے مزید کہا کہ گھر میں تیار کی جانے والی بندوقیں، آٹو میٹک ہتھیار اور دیگر متعلقہ آلات کے بارے میں ویڈیوز تک رسائی صرف 18 یا اس سے زیادہ عمر کے صارفین کو حاصل ہوگی۔
یو ٹیوب کی اس نئی پالیسی کا اطلاق 18 جون سے ہو گا۔
ٹیکنالوجی میں شفافیت پر کام کرنے والے ادارے ٹیک ٹرانسپیرنسی پراجیکٹ کی ڈائریکٹر کیٹی پال نے نئی پالیسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ درست سمیت میں ایک قدم ہے تاہم انہوں نے سوال اٹھایا کہ یوٹیوب کو یہ تبدیلیاں متعارف کرنے میں اتنا عرصہ کیوں لگا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ میں بچوں اور نوجوانوں کی ہلاکت کی ایک بڑی وجہ ہتھیاروں کا استعمال ہے اور تبدیلی کا اصل ثبوت تب ہی ملے گا جب حقیقت میں اس کا اطلاق ہوگا۔
مین ہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ نے گزشتہ ماہ یوٹیوب سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ کم عمر صارفین کے لیے ہتھیاروں سے متعلق ویڈیوز کے پھیلاؤ کو روکیں اور کمپنی سے کہا کہ وہ اپنی ہی پالیسیوں پر عمل درآمد میں ناکام ہو رہے ہیں۔
ایلون بریگ نے یوٹیوب کی نئی پالیسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ’ہم نے خود کم عمر صارفین سے سنا ہے کہ یوٹیوب کا ایلگوریتھم انہیں غیرقانونی دنیا اور ہتھیاروں کی تھری ڈی پرنٹنگ کے طرف دھکیل رہا ہے، جو مین ہیٹن کے شہریوں کے تحفظ کو براہ راست متاثر کرتا ہے۔‘
یوٹیوب کا کہنا ہے کہ پالیسی میں تبدیلیاں نئی ڈیولپمینٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہیں جیسے کہ تھری ڈی پرنٹنڈ گنز جو گزشتہ چند سالوں میں زیادہ عام ہوئی ہیں۔
یوٹیوب کی پالیسی کے تحت 17 سے کم عمر کے صارفین کو پلیٹ فارم کے استعمال سے پہلے والدین سے اجازت لینا ہوتی ہے۔