اہم معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکامی، قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا
اہم معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکامی، قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا
منگل 11 جون 2024 7:29
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اقتصادی سروے پیش کریں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال 2023-24 کا اقتصادی سروے آج جاری کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اقتصادی سروے پیش کریں گے۔ اس موقعے پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال، حکومت کی اقتصادی ٹیم کے اراکین اور دیگر متعلقہ وزارتوں کے سیکریٹری بھی ہوں گے۔
قومی اقتصادی سروے میں جاری مالی سال کے دوران اہم سماجی و اقتصادی اہداف اور مختلف شعبوں میں پیشرفت کی تفصیلات شامل ہوں گی۔
اقتصادی سروے میں زراعت، مینوفیکچرنگ، صنعت، خدمات، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن، کیپٹل مارکیٹس، صحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ اور مواصلات سمیت مختلف شعبوں میں پیشرفت اور اقتصادی رجحانات کا احاطہ کیا جائے گا۔
اقتصادی سروے کے سامنے آنے والے اعداد وشمار کے مطابق حکومت کو زرعی شعبے کے علاوہ بعض دیگر اہم معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا رہا ہے۔
سروے نکات کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی ترقی تین اعشاریہ پانچ فیصد ہدف کے مقابلے میں دو اعشاریہ 38 فیصد رہی، اوسط مہنگائی 21 فیصد سالانہ ہدف کے مقابلے میں 23 اعشاریہ دو فیصد تک رہی ہے۔
اس کے علاوہ فی کس آمدن، ترسیلات زر، برآمدات، ٹیکس ریونیو میں پہلے سے بہتری ہوئی ہے۔
صنعتی ترقی کا سالانہ تین اعشاریہ چار فیصد ہدف پورا نہ ہوا اور شرح نمو ایک اعشاریہ دو فیصد رہی۔ مینوفیکچرنگ کا ہدف چار اعشاریہ تین فیصد اور کارکردگی دو اعشاریہ چار فیصد ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق بڑی صنعتوں کی کارکردگی دو اعشاریہ تین فیصد ہدف کے مقابلے صفر اعشاریہ ایک فیصد رہی۔
ریئل اسٹیٹ، تعلیم، صحت، رہائش، خوراک کے شعبے کی بہتر کارکردگی ہوئی، تاہم بجلی، گیس، ہول سیل، ری ٹیل اور ٹرانسپورٹ سیکٹر کے اہداف پورے نہ ہوئے۔ خدمات کے شعبے کی ترقی کا ہدف تین اعشاریہ چھ فیصد، کارکردگی ایک اعشاریہ دو فیصد رہی۔ اسی طرح فنانشل، انشورنس سیکٹر، مواصلات اور قومی بچت کے اہداف بھی حاصل نہ ہوئے۔
ترسیلات زر کا سالانہ ہدف 30 ارب 53 کروڑ ڈالر، 11 ماہ میں 27 ارب ڈالر رہیں۔ سالانہ برآمدات 30 ارب ڈالر ہدف کے مقابلے میں 11 ماہ میں 28 ارب ڈالر رہیں۔ درآمدات 58 ارب 69 کروڑ ڈالر ہدف کے مقابلے 49 ارب 80 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی، تجارتی خسارہ سالانہ ہدف 28 ارب 66 کروڑ ڈالر، 11 ماہ میں 21 اعشاریہ 73 ارب ڈالر رہا۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سالانہ ہدف چھ ارب ڈالر رہا جبکہ 10 ماہ میں 20 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا ہے۔