Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیلفی: جس کے بنا موجودہ زندگی کا تصور ممکن نہیں

کچھ لوگ ہر موقعے پر سیلفی لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ (فوٹو: فری پک)
’ایک سیلفی ہو جائے۔‘ یہ فقرہ جدید سمارٹ فونز کی آمد کے بعد بالخصوص نوجوانوں اور ٹین ایجرز کے درمیان ہونے والی گفتگو میں اکثر سنائی دیتا ہے مگر اس کا کسی طور پر یہ مطلب نہیں کہ سیلفی کلچر صرف نوجوانوں یا کم عمروں تک ہی محدود ہے بلکہ اس دور میں ان لوگوں پر حیرت کا اظہار کیا جاتا ہے جو سیلفی نہیں لیتے یا جن کی سرے سے کوئی سیلفی نہ ہو۔ اس لیے ذہنوں میں اکثر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا سیلفی لینا خودپسندی کا مظہر تو نہیں؟
امریکی ریسرچ جرنل سوشل سائیکالوجیکل اینڈ پرسنیلٹی سائنس میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، ’جب لوگ فرسٹ پرسن فوٹوگرافی (سیلفی) کا استعمال کرتے ہیں تو وہ منظر کی تصویر ویسے لیتے ہیں جیسا وہ ان کو لگ رہا ہوتا ہے اور ان کا سیلفی لینے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ اس تجربے کو دستاویزی شکل دینا چاہتے ہیں۔
یہ سال 2013 کی بات ہے جب اس لفظ کو پہلی بار آکسفورڈ انگلش ڈکشنری کے آن لائن ورژن میں شامل کیا گیا جس کے بارے میں کہا گیا کہ اس لفظ کا استعمال سب سے پہلے آسٹریلیا میں کیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ لفظ اردو زبان کا بھی حصہ بن چکا ہے اور اردو کی معروف ویب سائٹ ریختہ کی لغت میں لفظ سیلفی کو شامل کیا جا چکا ہے جس کے معنی ایک ایسی تصویر کے ہیں جو خود سے لی گئی ہو اور سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ہو۔
اس تناظر میں اس سوال کا جواب تلاشنا مزید اہمیت اختیار کر جاتا ہے کہ دنیا کی پہلی سیلفی کب اتاری گئی؟
بیلجیئم کے مشہور مصور جان وان آئک وہ پہلے مصور تھے جنہوں نے اپنا سیلف پورٹریٹ تخلیق کیا مگر یہ جدید معنوں میں سیلفی نہیں تھی۔ یہ سیلفی کی ابتدا اس لیے قرار دی جا سکتی ہے کہ اس تصویر کو بنانے کی وجہ بھی غالباً وہی رہی ہو گی جو موجودہ دور میں سیلفی لیے جانے کی ہے۔
 انہوں نے یہ سیلف پورٹریٹ سال 1433 میں مصور کیا تھا جو آج بھی لندن کی نیشنل گیلری میں نمائش کے لیے رکھی گئی ہے۔
مرینا امیریل برازیل کی معروف فنکارہ ہیں جو بلیک اینڈ وائٹ زمانے کی تصاویر میں رنگ بھرتی ہیں، وہ اپنے ایک مضمون میں لکھتی ہیں، ’سمارٹ فونز کی ایجاد سے قبل تصاویر لینے پر نہ صرف زیادہ وقت صرف ہوتا بلکہ یہ ایک پیچیدہ عمل بھی تھا، لوگ پہلے سے ہی ایسے طریقے تلاش کر رہے تھے جن کے تحت وہ اپنے اپنے زمانے میں دستیاب ذرائع کے ذریعے اپنی ذات کو ہمیشہ کے لیے امر کر سکیں۔ ایسا ہی ایک طریقہ کار جو یقیناً بہت زیادہ مقبول بھی تھا، وہ پورٹریٹ بنوانے کا تھا، یہ روایت تاریخ میں فروغ پذیر رہی اور بہت سے شاہکار تخلیق ہوئے۔‘
انہوں نے جرمن مصور البریخت ڈورر کو ایسا پہلا مصور قرار دیا ہے جنہوں نے سیلف پورٹریٹ بنایا تھا، تاہم ان کا زمانہ جان وان آئک کے بعد کا ہے اور ان کی تصویر سپین کے پراڈو میوزیم میں موجود ہے۔

جاپانی ماہر ہیروشی ائویڈا نے 80 کی دہائی میں سیلفی سٹک ایجاد کی۔ (فوٹو: فری پک)

عظیم ڈچ مصور ریمبراں نے اس فن کو نئی جہت دی۔ انہوں نے اپنے طویل فنی سفر کے دوران 40 سے زیادہ سیلف پورٹریٹ مصور کیے جن میں انہوں نے اپنی زیست کے مختلف ادوار کو پیش کیا۔
19ویں صدی کے اوائل میں فرانسیسی موجد جوزف نسیفور نیپس نے کیمرہ ایجاد کیا تو غالباً اسی زمانے میں کسی من چلے نے پہلی سیلفی بنائی ہو گی۔ اس تلاش میں نکلیں تو امریکی فوٹوگرافر رابرٹ کارنیلیس کا نام سرفہرست دکھائی دیتا ہے جنہوں نے سال 1839 میں ابتدائی زمانے کے فوٹوگرافی کے طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے اپنی تصویر اتاری تھی۔ یہ تصویر فلاڈیلفیا میں فوٹرگرافر کی قبر کے کتبے پر لگی ہوئی ہے۔
رابرٹ کارنیلیس  کے بعد فرانسیسی فوٹوگرافر، صحافی اور ناول نگار گاسپارڈ فلکس نورناشن جو نادر کے نام سے مشہور ہوئے، نے حرکت کرتی ہوئی سیلفی بنا کر دنیا کو حیران کر دیا۔ یہ سال 1865 کا ذکر ہے اور اس تصویر کو پہلی جی آئی ایف قرار دیا جا سکتا ہے جو اگرچہ ایک صدی سے زیادہ عرصے بعد ایجاد ہوئی۔
نادر نے اپنی تصویر مختلف زاویوں سے بارہا اتاری اور یوں وہ حرکت کرتی ہوئی تصویر تخلیق کرنے میں کامیاب رہے۔
امریکی آن لائن پبلشنگ پلیٹ فارم ’میڈیئم‘ میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق، ’سال 1884 میں امریکی انٹراپرینیور جان ایسٹ مین نے فلم رول کا پیٹنٹ حاصل کیا جس پر وہ برسوں سے کام کر رہے تھے۔ سال 1888 میں انہوں نے پہلا کیمرا فروخت کے لیے پیش کر دیا جسے کوڈک کا نام دیا گیا اور اس میں 100 تصویریں اتارنے کے لیے رول موجود تھا۔ اس کیمرے کا واحد مسئلہ یہ تھا کہ رول کے ختم ہونے پر اسے پراسیسنگ اور نیا رول لوڈ کرنے کے لیے فیکٹری بھیجنا ہوتا تھا۔ وہ سال 1900 میں اپنی ایجاد میں بہتری لائے اور اس کا نیا ورژن متعارف کروایا۔ یہ کوڈک براؤنی تھا جس نے فوٹوگرافی کا منظرنامہ ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔
یہ کیمرا اس قدر کامیاب رہا کہ اگلی چھ دہائیوں تک لوگ اس سے ہر طرح کی تصاویر اتارتے رہے لیکن اس حوالے سے کوئی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں کہ اس دور میں کتنی سیلفیز اتاری گئیں؟
’ہنوز دلی دور است‘ کے مصداق اس وقت تک سیلفی کی اصطلاح کا استعمال شروع نہیں ہوا تھا اور جیسا کہ متذکرہ بالا سطور میں ذکر ہوا، اس لفظ کی ابتدا آسٹریلیا سے ہوئی۔
چناں چہ اس من چلے کے بارے میں جاننا ضروری ہے جس نے پہلی بار ’سیلفی‘ کی اصطلاح استعمال کی تو جناب یہ آسٹریلیا کے نوجوان ناتھن ہوپ تھے جنہوں نے 13 ستمبر 2002 کو ایک آسٹریلوی انٹرنیٹ فورم پر پہلی بار لفظ سیلفی کا استعمال کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ موصوف نے ازاں بعد اس تصور کو رَد کیا کہ انہوں نے پہلی بار اس اصطلاح کا استعمال کیا تھا بلکہ انہوں نے یہ کہا کہ یہ اصطلاح اس وقت پہلے سے استعمال کی جا رہی تھی۔

سمارٹ فونز کی وجہ سے پرانے کیمروں کا استعمال ختم ہو چکا ہے۔ (فوٹو: پکس ہیئر)

یہ تصویر ان موصوف نے اپنی 21ویں سالگرہ کی تقریب میں مہ نوشی کی ایک تقریب کے بعد اپ لوڈ کی تھی۔ اگلے ہی سال ایک اور آسٹریلین بلاگ پوسٹ میں لفظ سیلفی کا استعمال کیا گیا اور چند ہی برسوں میں یہ عالمی ثقافت کا لازمی جزو بن گئی مگر کیسے؟
بات یہ ہے کہ آج سے تقریباً دو دہائیاں قبل جب لوگ سیلفی لیتے تو یہ نہیں جانتے تھے کہ یہ کیسی ہو گی۔ آج ایسے موبائل فون ضرورت بن چکے ہیں جن کے اگلی جانب کیمرا ہو تاکہ بہتر سے بہتر سیلفی اتاری جا سکے۔
یہ سال 2003 کی بات ہے جب پہلی بار ایسا موبائل فون متعارف ہوا جس کے اگلی جانب کیمرا تھا، اس کا مقصد تو کانفرنس کالز کرنے میں آسانی پیدا کرنا تھا مگر آج یہ سیلفی لینے کا اہم ترین ذریعہ بن چکا ہے۔
اکتوبر 2010 میں فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام لانچ ہوئی اور پہلے ہی سال اس پر ایک کروڑ یوزر رجسٹرڈ ہو گئے اور جنفیر لی نامی یوزر نے پہلی بار جنوری 2011 میں اپنی تصویر سیلفی کے ہیش ٹیگ کے ساتھ انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی اور یوں اس ٹرینڈ کا ایک نیا جنم ہوا جسے آگے بڑھانے میں دنیا کی کئی معروف ترین شخصیات نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
میڈیئم پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’انسٹاگرام پر لاکھوں سیلفیز موجود ہیں اور ہر ایک سیکنڈ میں پلیٹ فارم پر ایک ہزار سیلفیز اپ لوڈ کی جا رہی ہوتی ہیں۔‘

انسٹاگرام پر لاکھوں صارفین کی سیلفیز موجود ہیں۔ (فوٹو: انسپلیش)

جدید معنوں میں سیلفی ایک ایسی تصویر ہے جو آپ عموماً سمارٹ فون یا ویب کیم سے اتارتے ہیں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اَپ لوڈ کرتے ہیں۔ سیلفی کی ایک اور تعریف کے مطابق، یہ آپ الیکٹرانک کیمرا یا سمارٹ فون سے اتارتے ہیں۔ کیمرا عموماً آپ سے ایک بازو سے زیادہ دور نہیں ہوتا یا اس کے لیے ریموٹ یا سیلف ٹائمر نہیں بلکہ سیلفی سٹک استعمال کی جاتی ہے۔
سیلفی سٹک دو دنیاؤں کے موجدین نے ایجاد کی مگر اس کی وجہ ان دونوں کا یورپ کا سفر بنا۔ ان میں ایک جاپانی ماہر ہیروشی ائویڈا بھی شامل ہیں جنہوں نے 80 کی دہائی میں سیلفی سٹک ایجاد کی۔ وہ اس وقت موٹرولا کیمرا کمپنی میں کام کر رہے تھے۔ ان کی سیلفی سٹک مگر کامیاب نہ ہو سکی۔ کئی برسوں بعد کینیڈا کے موجد وائن فروم کی سیلفی سٹک نے غیرمعمولی کامیاب حاصل کی جو انہوں نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں ایجاد کی۔ ان کے ذہن میں بھی سیلفی سٹک بنانے کا تصور یورپ میں چھٹیاں گزارنے کے دوران ہی آیا تھا اور وہ اپنی سیلفی سٹک کو موجودہ سیلفی جنون کی ایک اہم وجہ قرار دیتے ہیں جو جلد کم ہونے کا امکان نہیں۔
سیلفی لیجیے، ضرور لیجیے مگر… جرمنی کے شہر برلن کے لوگوں کی طرح اپنی نجی زندگی کو سب کے سامنے پیش کرنے سے گریز کیجیے جو غالباً دنیا کے ایسے چند شہروں میں سے ایک ہے جہاں سیلفی لیے جانے کا رجحان سب سے کم ہے کیوں کہ نجی زندگی کا تحفظ سیلفی لینے سے زیادہ اہم ہے۔

شیئر: