تباہی کی دھمکی دینے والی حکومت تباہی کی مستحق ہے، اسرائیل کا ایران کو جواب
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ ایران کے ’تباہ کن جنگ‘ کے پیغام نے اسے تباہی کے قابل بنا دیا ہے۔
سنیچر کو اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ایکس پر لکھا کہ ’ایک حکومت جو تباہی کی دھمکی دیتی ہے تباہ ہونے کی مستحق ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ لبنان سے اسرائیل پر فائرنگ کا سلسلہ بند نہیں کرتی اور سرحد سے پیچھے نہیں ہٹتی تو اسرائیل اس کے خلاف پوری طاقت سے کارروائی کرے گا۔
ایران نے خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے لبنان پر حملہ کیا تو ایران اور اس کے علاقائی اتحادیوں پر مشتمل گروپ اس کا مقابلہ کرے گا۔
نیو یارک میں ایران کے مشن کا یہ تبصرہ اسرائیل اور لبنان میں ایران کے حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کے درمیان ایک وسیع علاقائی جنگ کے خدشے کے تحت سامنے آیا ہے۔ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے دونوں فریقین کے درمیان تقریباً روزانہ فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
رواں ماہ دونوں اطراف سے اس طرح کے تبادلے میں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیل کی فوج نے کہا کہ لبنان پر حملے کے منصوبے کی ’منظوری اور توثیق‘ ہو چکی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں ایرانی مشن نے کہا کہ ’یہ لبنان پر حملہ کرنے کے ارادے کے بارے میں صیہونی حکومت کے پروپیگنڈے کو نفسیاتی جنگ سمجھتا ہے۔ اگر اس نے بڑے پیمانے پر فوجی جارحیت شروع کی، تو ایک تباہ کن جنگ شروع ہو جائے گی۔ تمام مزاحمتی محاذوں کی مکمل شمولیت سمیت تمام آپشنز موجود ہیں۔‘
غزہ میں جنگ اکتوبر میں اس وقت شروع ہوئی جب حماس کے فلسطینی عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا۔ حماس کی پشت پناہی کرنے والے ایران نے اس حملے کو کامیاب قرار دیا ہے لیکن اس میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔
شمالی اسرائیل پر حزب اللہ کے حملوں کے ساتھ ساتھ یمن میں ایران کے حمایت یافتہ باغیوں نے بحیرہ احمر کے علاقے میں بار بار تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے جسے وہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کہتے ہیں۔
ایران خطے میں دوسرے گروپوں کی بھی حمایت کرتا ہے۔ ایران نے 1979 کے انقلاب کے بعد سے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جس نے ایران کے امریکی حمایت یافتہ شاہ کا تختہ الٹ دیا تھا۔