Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں تبدیلی کی کوششوں کے باوجود اصلاح پسندوں اور قدامت پسندوں کی حمایت میں کمی

ایران میں چھ کروڑ سے زائد ووٹروں میں سے صرف 40 فیصد نے ووٹ ڈالے (فوٹو: اے ایف پی)
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں اصلاح پسندوں اور قدامت پسندوں کی حمایت میں کمی ہوئی ہے حالانکہ کچھ ووٹرز واحد اصلاح پسند امیدوار کی حمایت کر کے تبدیلی لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بین الاقوامی کرائسس گروپ تھنک ٹینک کے علی واعظ نے کہا کہ ’جمعے کے الیکشن میں تاریخی طور پر کم ٹرن آؤٹ سامنے آیا ہے، یہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ اصلاح پسندوں اور قدامت پسندوں کی حمایت کافی حد تک سکڑ چکی ہے۔‘
الیکشن میں ایران کے مرکزی اصلاح پسند اتحاد نے سابق اعتدال پسند صدور محمد خاتمی اور حسن روحانی کی حمایت کے ساتھ پزشکیان کی حمایت کی۔
علی واعظ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’اصلاح پسندوں نے اپنے ووٹروں کو متحرک کرنے کی پوری کوشش کی، لیکن یہ ناکافی تھا۔‘
’اسی طرح قدامت پسند بہت زیادہ وسائل کے باوجود خاطر خواہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔‘
علی واعظ نے نشاندہی کی کہ جلیلی اور قدامت پسند پارلیمانی سپیکر محمد باقر قالیباف کے مشترکہ ووٹ، جو تیسرے نمبر پر آئے، کل ایک کروڑ 28 لاکھ  تھے۔
یہ تعداد 2021 کے انتخابات میں رئیسی کے تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ووٹوں سے کافی کم تھی۔
ایران میں چھ کروڑ سے زائد ووٹروں میں سے صرف 40 فیصد نے ووٹ ڈالے، جو ملک میں ریکارڈ کم ٹرن آؤٹ کی نشاندہی کرتا ہے جس کا مطلب ہے کہ کچھ لوگوں کا اس عمل سے اعتماد ختم ہو گیا ہے۔ 10 لاکھ سے زائد بیلٹ مسترد ہوئے۔
علی واعظ کے لیے ٹرن آؤٹ میں کمی، جو کہ 2021 میں تقریباً 49 فیصد تھی، ایران میں ’قیادت کے لیے ایک حقیقی شرمندگی‘ تھی، جہاں حتمی سیاسی طاقت سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے پاس ہے۔
سیاسی مبصر محمد نے کہا کہ پزشکیان کی قیادت معیشت اور باقی دنیا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ’بنیادی تبدیلیوں‘ کے لیے دباؤ کی عکاسی کرتی ہے۔
رضا منافی کا کہنا تھا کہ تاہم پزشکیان کی حمایت کرنے والے ’کسی معجزے یا فوری حل کی امید نہیں رکھتے لیکن امید کرتے ہیں کہ وہ حالات کو بتدریج بگڑنے سے روک سکتے ہیں۔‘
ایران بین الاقوامی پابندیوں کے معاشی اثرات سے دوچار رہا ہے جس سے مہنگائی میں اضافہ، بے روزگاری میں اضافہ اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قدر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔

شیئر: