اضافی بِل، ’پروٹیکٹڈ صارفین‘ کی کیٹگری جان بوجھ کر تبدیل کی گئی؟
اضافی بِل، ’پروٹیکٹڈ صارفین‘ کی کیٹگری جان بوجھ کر تبدیل کی گئی؟
منگل 9 جولائی 2024 5:26
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
200 یونٹس تک کے پروٹیکٹڈ صارفین کا ماہانہ بل 2700 روپے ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں ان دنوں ایک مرتبہ پھر بجلی کے بلوں میں اضافے پر زیادہ بحث مباحثہ ہو رہا ہے۔ بظاہر کوئی بھی اپنے بجلی کے ماہانہ بل کو دیکھ کر خوش نہیں ہو رہا چاہے وہ غریب ہے یا امیر۔
حال ہی میں شوبز سے وابستہ کئی شخصیات نے بھی مہنگی بجلی کے خلاف آواز بلند کی ہے۔
ایسے میں وفاقی حکومت بالخصوص وفاقی وزیرِداخلہ محسن نقوی نے بجلی کے زائد بلوں کا ذمہ دار بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو قرار دیا ہے۔
انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ اس بات کی تحقیقات کریں کہ ’پروٹیکٹڈ صارفین‘ کو جان بوجھ کر نان پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری میں کیوں ڈالا گیا ہے۔
پاکستان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے قواعد کے مطابق ایسے صارفین کو ’پروٹیکٹڈ‘ کیٹیگری میں ڈالا جاتا ہے جن کا بل مسلسل چھ مہینے تک بجلی کے 200 یونٹس سے کم ہوتا ہے۔
جوں ہی کسی صارف کے بجلی کے ماہانہ 200 یونٹس سے ایک یونٹ بھی تجاوز کرتا ہے تو خودکار نظام کے تحت وہ پروٹیکٹڈ صارف کی کیٹیگری سے نکل جاتا ہے۔
ملک میں اس وقت بجلی کی قیمتوں کے مطابق 200 یونٹس تک کے پروٹیکٹڈ صارفین کا ماہانہ بل 2700 روپے ہے جبکہ جیسے ہی کوئی پروٹیکٹڈ صارف 201 یونٹ بجلی صرف کرتا ہے تو اس کیٹیگری سے نکلنے کی بنیاد پر اس کا بل تقریباً آٹھ ہزار روپے تک ہو جاتا ہے۔
تو کیا بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے جان بوجھ کر پروٹیکٹڈ صارفین کو چند ایک یونٹس زیادہ بھیج کر ان کی کیٹیگری تبدیل کی ہے؟
اس سوال کا جواب جاننے کے لیے جب پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں بجلی تقسیم کرنے والی لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) سے رابطہ کیا گیا تو اس موضوع پر آن ریکارڈ بات کرنے کے لیے کوئی افسر دستیاب نہیں تھا۔
تاہم نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر لیسکو کے ایک اعلیٰ افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس وقت بجلی کی ریڈنگ غلط کرنے کا الزام عائد کرنا اس لیے بھی درست نہیں ہے کہ اب فائنل چیک سافٹ وئیر کے ذریعے ہوتا ہے اور پروٹینا نامی ایک سافٹ ویئر خودکار طریقے سے بجلی کے یونٹ 30 دن کی مدت کے ہی دیتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اسی طرح اسی سافٹ ویئر میں یہ بھی پروگرامنگ موجود ہے کہ کوئی بل 30 دن سے نیچے کا بنا ہو تو وہ اسے خود ہی 30 دن کا کر دیتا ہے۔ اگر کیٹیگری تبدیل ہوئی ہے تو وہ بھی سافٹ ویئر نے کی ہے، اس میں اب مینوئل مداخلت بند ہو چکی ہے۔‘
اردو نیوز نے پنجاب کی سب سے بڑی بجلی کی تقسیم کار کمپنی لیسکو کے ڈیٹا تک بھی رسائی حاصل کی ہے۔
دستیاب اعدادوشمار کے مطابق اس کمپنی کے کل 49 لاکھ گھریلو صارفین ہیں۔ جبکہ 21 لاکھ صارفین ’پروٹیکٹڈ‘ کیٹیگری میں آتے ہیں۔
انہی سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف جون کے مہینے میں 49 ہزار ’پروٹیکٹڈ صارفین‘ نان پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں داخل ہوئے ہیں۔ اسی طرح 16 ہزار صارفین نان پروٹیکٹڈ سے پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں نئے آئے ہیں۔
دوسرے لفظوں میں صرف لیسکو میں متاثر ہونے والے صارفین کی تعداد 49 ہزار تک پہنچی ہے۔
یہ اعدادوشمار صرف لیسکو کے ہیں جبکہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے ملک بھر کی 11 تقسیم کار کمپنیوں کے متاثر ہونے والے پروٹیکٹڈ صارفین سے متعلق انکوائری کا حکم دیا ہے۔
ترجمان لیسکو کے مطابق حکومت کسی بھی طرح کی تحقیقات کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’عام طور پر گرمیوں میں پروٹیکٹڈ صارفین کی تعداد گر جاتی ہے کیونکہ بجلی کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح سردیوں میں ان صارفین کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے۔ تو یہ نمبر تو نیچے اوپر آتے رہتے ہیں۔‘