Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور: خواتین کے نوجوان پر مبینہ تشدد نے پولیس تفتیش کا رخ تبدیل کر دیا

منگل کو ایس پی ماڈل ٹاؤن نے فریقین کو طلب کر کے واقعے کی نئے سرے سے تفتیش شروع کر دی ہے (فائل فوٹو: پنجاب پولیس)
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں گذشتہ اتوار کی رات گئے گارڈن ٹاؤن کے علاقے میں ایک دکان پر ہونے والے جھگڑے نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا ہے اور پولیس نے ایک نوجوان پر تشدد کے الزام میں تین خواتین کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
تھانہ گارڈن ٹاؤن میں درج ایف آئی آر کے مطابق ’ایک پیٹرول پمپ پر واقع ٹک شاپ پر سات جولائی کی رات تین خواتین خریداری کے لیے گئیں تو مبینہ طور پر وہاں موجود دکان کے ہیلپر لڑکے نے خواتین کو ہراساں کیا۔‘
ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس نے ٹک شاپ پر موجود دو افراد کو گرفتار کر لیا، تاہم ایک روز بعد پیٹرول پمپ انتظامیہ نے اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر جاری کر دی۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین خواتین ایک دکان میں اس نوجوان سے پہلے تکرار کرتی ہیں اور اس کے بعد اس کو تشدد کا نشانہ بناتی ہیں۔
اس ویڈیو میں مزید دیکھا جا سکتا ہے کہ اس دکان میں داخل ہونے والے دیگر گاہکوں نے بھی خواتین کو روکنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے تشدد جاری رکھا۔ اس کے بعد انہوں نے تھانہ گارڈن ٹاؤن میں اسی نوجوان کے خلاف ہراساں کرنے کی درخواست دے دی جس پر پولیس نے نہ صرف ایف آئی درج کی بلکہ یوسف نامی نوجوان کو گرفتار بھی کر لیا۔
پولیس نے یوسف نامی نوجوان کو منگل کے روز عدالت میں پیش کیا اور خواتین کے تشدد کی ویڈیو بھی پیش کر دی جس کے بعد عدالت نے خواتین کی مدعیت میں درج مقدمہ خارج کر دیا۔
اس معاملے میں نیا موڑ اس وقت آیا جب یوسف نامی نوجوان نے مقدمہ خارج ہونے کے بعد ان خواتین کے خلاف تشدد کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کر دی۔
منگل کو ایس پی ماڈل ٹاؤن نے فریقین کو طلب کر کے نئے سرے سے واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔
ایس ایچ او تھانہ گارڈن ٹاؤن کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج کی روشنی میں ابھی نیا مقدمہ درج کرنے سے متعلق قانون کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

شیئر: