Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کی کارکن صنم جاوید رہا ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کارکن اور سوشل ورکر صنم جاوید کو رہائی کے بعد اسلام آباد کی پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا ہے۔
سوشل میڈیا پر زیرگردش ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صنم جاوید کو ان کے وکیل اور دوسری افراد کی موجودگی میں اسلام آباد پولیس کی خواتین اہلکار گرفتار کر کے لے جا رہی ہیں۔
صنم جاوید کے وکیل علی اشفاق ایڈوکیٹ نے بھی ایک ٹویٹ میں ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’صنم جاوید کو ایک بار پھر اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا۔ ہم نے بغیر مزاحمت اس کو پولیس کے حوالے کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ یہی قانون کا احترام کرنے والوں کو رویہ ھونا چاہیے اور یہی ہم نے کیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی صنم جاوید کو ضمانت ملنے کے باوجود پولیس کئی مرتبہ دوبارہ گرفتار کر چکی ہے۔
اتوار کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے صنم جاوید کو ایف آئی اے کے مقدمے سے ڈسچارج کر دیا تھا۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے صنم جاوید سے ان کا ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ حاصل کرنے کے لیے مزید ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔
صنم جاوید گزشتہ روز جب روز گوجرانوالہ جیل سے رہا ہوئیں تو ایف آئی اے کی ٹیم نے انہیں ایک نئی ایف آئی آر کے تحت دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔
ایف آئی اے نے دعویٰ کیا کہ ’فوج اور اداروں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات اور ان کے خلاف اکسانے کے جرائم میں تفتیش کے لیے صنم جاوید کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘
عدالت میں صنم جاوید کے وکیل علی اشفاق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’ پاکستان میں نو مئی سے پہلے ایسے خواتین کو مقدمات میں گھسیٹا جاتا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کوئی بھی مدعی ابھی تک صنم جاوید کے خلاف کچھ ثابت نہیں کر سکا۔ عدالت نے ایک مقدمے سے بری کیا تو پولیس نے اسی تھانے کی دوسری ایف آئی آر میں انہیں گرفتار کر لیا۔‘
اس دوران ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’صنم جاوید تمام مواد ٹوئٹر پر اپ لوڈ کرتی تھیں، ہمیں وہ اکاؤنٹ ریکور کرنا ہے۔‘
سماعت کے دوران صنم جاوید کے وکیل نے ان کی ایکس (ٹوئٹر) پوسٹس پڑھ کر سنائیں تو جج ملک عمران نے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ ’آپ کا اس پر کیا کہنا ہے؟‘
اس پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ’ اس کیس میں 14 دن کا کم سے کم اور 30 دن کا زیادہ سے زیادہ ریمانڈ ہم لے سکتے ہیں۔‘
ایف آئی اے نے الزام عائد کیا کہ ’صنم جاوید نے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو استعمال کر کے اداروں کے خلاف پیغامات دیے۔‘
صنم جاوید کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ’یہ خاتون ہے اور ماں ہے، کچھ خدا کا خوف کریں۔ اگر یہ (ایف آئی اے والے) نوٹس دیے بغیر ایف آئی آر درج کرتے ہیں تو غلط ہے۔‘
اس کے بعد ایف آئی اے نے صنم جاوید کے چھ دن کے ریمانڈ کی استدعا کر دی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا اور اتوار کی سہ پہر کو فیصلہ سناتے ہوئے صنم جاوید کو اس مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔

شیئر: