Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش: پُرتشدد احتجاج میں طلبہ کی ہلاکتیں، تعلیمی ادارے ’تا حکم ثانی‘ بند

کوٹہ سسٹم پر حکومت کے خلاف طلباء کیمپس میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
بنگلہ دیش میں طلباء اور پولیس کے درمیان جھڑپوں اور پُرتشدد احتجاج کے بعد بدھ کو ملک کے تمام تعلیمی اداروں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف طلبا کے احتجاجی مظاہرے پورے ملک میں پھیل گئے ہیں۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈھاکہ، چاٹوگرام، راجشاہی اور رنگ پور میں جھڑپوں میں چار طلبہ سمیت کم از کم چھ افراد ہلاک اور 400 زخمی ہوئے ہیں جب کہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔
طلباء حکومت کے کوٹہ سسٹم کے خلاف جولائی کے اوائل سے کیمپس میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔
کوٹہ سسٹم میں 30 فیصد سرکاری ملازمتیں بنگلہ دیش کی 1971 کی آزادی کی جنگ میں لڑنے والوں کے خاندانوں کے لیے مخصوص ہیں۔
احتجاجی مظاہروں میں طلباء نظام میں اصلاحات اور اعلی سرکاری ملازمتوں کی زیادہ منصفانہ تقسیم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
احتجاجی مظاہرے اتوار کو پرتشدد ہو گئے جب وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے 1971 کی جنگ کے دوران’رضاکاروں‘ یا  آزادی کے لیے لڑنے والوں کے بچوں کے لیے کوٹہ سسٹم کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف بیان دیا۔

سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں اور تشدد جان لیوا ثابت ہوا۔ فوٹو اے ایف پی

طلباء نے وزیراعظم کے اس موازنہ کی مذمت کی اور اس بیان کے خلاف احتجاجی ریلیوں میں شامل ہو گئے۔
طلباء کی حکمران جماعت عوامی لیگ پارٹی کے یوتھ ونگ کے ارکان اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں اور منگل کو یہ تشدد جان لیوا ثابت ہوا۔
بنگلہ دیش کی وزارت تعلیم اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے الگ الگ نوٹیفکیشن میں اعلان کیا ہے کہ ملک بھر کے تمام ثانوی تعلیمی ادارے، یونیورسٹیاں اور میڈیکل کالج طلبہ کی حفاظت کے لیے‘ تاحکم ثانی ‘ بند رہیں گے۔

کوٹہ سسٹم میں 30 فیصد سرکاری ملازمتیں مخصوص خاندانوں کے لیے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

امتیازی سلوک کے خلاف طلباء گروپ کے کوآرڈینیٹر محمد ناہید اسلام، جو ڈھاکہ میں احتجاج کر رہے ہیں، نے بتایا کہ پرتشدد جھڑپوں کے دوران ہمارے 1000 سے زیادہ مظاہرین زخمی ہوئے جب کہ ایک راہگیر سمیت سات ہلاک ہوئے ہیں۔
محمد ناہید نے بتایا کہ ابھی ہم نے اپنے ساتھیوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جنہوں نے ان مظاہرے کے دوران اپنی جانیں گنوائیں۔

یونیورسٹی طالبات کی حالت خراب ہو گئی اور کئی زخمی ہوئیں۔ فوٹو اے ایف پی

’ڈھاکہ یونیورسٹی کیمپس میں  احتجاج کرنے والے طلباء پر بنگلہ دیش پولیس نے  آنسو گیس اور آواز پیدا کرنے والے بموں سے حملہ کیا جس کے باعث یونیورسٹی کی  بہت سی طالبات کی حالت خراب ہو گئی اور کئی زخمی ہوئیں اور ہمیں اپنی سلامتی کی فکر ہے۔‘
عرب نیوز کی جانب سے بار بار کی جانے والی کوششوں کے باوجود بنگلہ دیش پولیس نے تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا  تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔

شیئر: