ایک طرف افغانستان میں خارجی ٹولہ، دوسری طرف بھارت ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ رواں برس سکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف 22 ہزار 409 آپریشن کیے گئے۔ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستانی فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ عزم استحکام آپریشن نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ایک مربوط مہم ہے۔
پیر کو جنرل ہیڈکوارٹر راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ سیاسی مافیا چاہتا ہے کہ آپریشن عزم استحکام کو متنازع بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایک انتہائی سنجیدہ معاملے کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد اہم امور پر افواج پاکستان کا موقف پیش کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عزم استحکام پر 22 جون کو نیشنل ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں متعلقہ حکام نے شرکت کی اور ایک اعلامیہ بھی جاری ہوا جس میں کہا گیا کہ قومی اتفاق رائے سے انسداد دہشت گردی کی پالیسی بنانی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ رواں برس سکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف 22 ہزار 409 آپریشن کیے گئے۔ دہشت گردی کے خلاف آپریشنز میں 137 افسران اور اہلکار جان سے گئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 398 دہشت گرد ہلاک ہوئے اور روزانہ کی بنیاد پر 112 آپریشن کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق عزم استحکام آپریشن کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں کو ازسرنو منظم بنانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک مضبوط لابی ہے جو چاہتی ہے کہ عزم استحکام کے اغراض و مقاصد پورے نہ ہوں۔ ایک خارجی ٹولہ افغانستان میں بیٹھا ہے اور دوسری طرف انڈیا ہے۔
15 جولائی کو بنوں چھاؤنی پر حملے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس میں آٹھ اہلکار جان سے گئے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس سے عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔
بنوں امن مارچ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگلے روز ہونے والے امن مارچ میں کچھ شرپسند عناصر شامل ہو گئے۔ جس میں مسلح لوگ بھی شامل تھے۔ ایک عارضی دیوار کو گرایا گیا اور سرکاری گودام میں لوٹ مار بھی کی گئی۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر فوج اور فوج کی قیادت کے خلاف جو ہو رہا ہے وہ ڈیجیٹل دہشت گردی ہے اور ڈیجیٹل دہشت گردی کو قانون اور مانیٹرنگ نے روکنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی رائے کے نام پر ڈیجیٹل دہشت گردوں کو ہیرو بنایا جاتا ہے۔
’نان کسٹم پیڈ گاڑیوں میں دہشت گرد آپریٹ کرتے ہیں‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ’نان کسٹم پیڈ گاڑیاں لاکھوں کی تعداد میں پاکستان میں موجود ہیں یا نہیں؟ یہ اس غیرقانونی سپیکٹرم کا حصہ ہے نا؟ اس میں اربوں روپے کا بزنس ہو رہا ہے نا؟ انہی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے اندر دہشت گرد بھی آپریٹ کرتے ہیں۔ جب ایک ملک میں کچھ اضلاع میں کچھ جگہوں میں یہ نارمل ہو کہ بغیر کاغذ کے گاڑی چل سکتی ہے۔ اس کا کوئی پتا نہیں کہ آگے نمبر کیا لگا ہے، اس کے درمیان میں دہشت گرد بھی آپریٹ کرتے ہیں۔‘
’بے نامی پراپرٹیز، بے نامی اکاؤنٹس کیا یہ اس غیرقانونی سپیکٹرم کا حصہ نہیں ہیں؟ اگر آپ اس کو برداشت کریں گے تو اس کے اندر دہشت گرد بھی آپریٹ کریں گے۔ تمباکو، منشیات کی غیرقانونی سمگلنگ ہو رہی ہے۔ ہزاروں ٹن منشیات ہمارے متعلقہ ادارے پکڑ چکے ہیں۔ اس غیرقانونی سپیکٹرم کی روک تھام کی ضرورت ہے۔ یہ چیزیں دہشت گرد استعمال کرتے ہیں۔ ان کی روک تھام کے لیے نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان کی ضرورت ہے۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ‘کسی کو بھی ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس مہم کا مقصد دہشت گردوں اور کریمنل کے گٹھ جوڑ کو توڑنا ہے۔‘