’خلیجی ملکوں میں مقیم پاکستانیوں کے لیے رقم کی ترسیل کا نیا نظام اگلے سال سے فعال‘
’خلیجی ملکوں میں مقیم پاکستانیوں کے لیے رقم کی ترسیل کا نیا نظام اگلے سال سے فعال‘
بدھ 24 جولائی 2024 14:30
زین علی -اردو نیوز، کراچی
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد وشمار کے مطابق جون 2024 کے دوران ترسیلات زر 3 ارب 20کروڑ ڈالر رہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک میں مقیم پاکستانی آنے والے دنوں میں اپنے ملک میں رقم چند منٹوں میں ٹرانسفر کر سکیں گے۔
ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک کے مطابق ترسیلات بھیجنے کے نظام ’راست‘ کو عرب مانیٹری فنڈ سے منسلک کرنے جا رہے ہیں، اس نظام کے فعال ہونے سے 50 لاکھ سے زائد پاکستانی ترسیلات زر براہ راست اپنے پیاروں کے اکاونٹ میں بھیج سکیں گے۔ اس نظام سے جہاں پیسے فوری منتقل ہوسکیں گے وہیں رقم بھیجنے پر اخراجات بھی کم ہوں گے۔
کراچی میں ڈیجیٹل سپلائی چین فنانسنگ کانفرنس سے خطاب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک سلیم اللہ کا کہنا تھا کہ بیرون ملک میں رہنے والے پاکستانی ملکی معیشت میں اہم کردار رکھتے ہیں، خاص کر خلیجی ممالک میں پاکستانیوں کی ایک بہت بڑی تعداد آباد ہے، ان میں بیشتر روزگار کے باعث رہائش پذیر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی سہولت کے لیے سٹیٹ بینک ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔ ’باہر سے پاکستان رقم بھیجنے والوں کے لیے مرکزی بینک نے آسانی پیدا کرنے کے لیے ترسیلات زر کے نظام راست کو عرب مانیٹری فنڈز سے منسلک کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ امید ہے کہ ایک سال میں یہ سہولت دستیاب ہوجائے گی۔‘
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد وشمار کے مطابق جون 2024 کے دوران ترسیلات زر 3 ارب 20کروڑ ڈالر رہیں۔ جون کے دوران ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 44.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
مجموعی طور پر مالی سال 2024 کے دوران 30.3 ارب ڈالر آئے۔ اس میں 10.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ مالی سال 2023 میں 27.3 ارب ڈالر پاکستان بھیجے گئے تھے۔
جون 2024 میں سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے 808.6 ملین ڈالر، اس کے بعد متحدہ عرب امارات سے 654.3 ملین ڈالر، برطانیہ سے 487.4 ملین ڈالر اور امریکہ سے 322.1 ملین ڈالر بھیجے گئے۔
پاکستان سے باہر رہنے والے ملک میں رقم کیسے بھیج رہے ہیں؟
بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی اس وقت روشن ڈیجیٹل اکاونٹ، عام بینکنگ چینل، ویسٹرن یونین، راست، منی آرڈرز اور منی ٹرانسفر اپیس سے رقم منتقل کرتے ہیں۔
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ
سٹیٹ بینک کے مطابق روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ، پاکستان میں کام کرنے والے کمرشل بینکوں کے اشتراک سے کیا ایک اہم اقدام ہے۔ یہ اکاؤنٹس لاکھوں غیر مقیم پاکستانیوں (این آر پیز) کو، جن میں پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) کے حامل غیر مقیم پاکستانی بھی شامل ہیں، بینکاری کے جدید طریقے فراہم کرتے ہیں جو پاکستان میں بینکاری ، ادائیگی اور سرمایہ کاری کی سرگرمیاں انجام دینا چاہتے ہیں۔
اس اکاونٹ کے ذریعے سے پیسوں منتقلی، ملک میں سرمایہ کاری، بلوں اور فیسوں کی ادائیگی سمیت جائیداد کی خریدو فروخت سمیت دیگر کام کیے جاسکتے ہیں۔
عام بینکنگ چینلز کے ذریعے منتقلی
اووسیز پاکستانی عام بینکنگ کے ذریعے بھی رقم پاکستان بھیج سکتے ہیں۔ یہ ایک پرانا طریقہ ہے اور لوگ کئی سالوں سے اس ذریعے سے پیسے پاکستان بھیج رہے ہیں۔
راست اکاؤنٹ
پاکستانی حکومت نے کچھ عرصہ قبل ’راست اکاؤنٹ‘ کا آغاز کیا ہے جس کے ذریعے باآسانی کہیں بھی پیسے منتقل کیے جا سکتے ہیں۔ یہ ایک ایسا طریقہ ہے جس کے ذریعے رقم کی ادائیگی بہت آسان اور سستی ہوگئی ہے۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ساتھ ساتھ یہ نظام بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
ویسٹرن یونین
رقم منتقلی کے بین الااقوامی ادارے ’ویسٹرن یونین‘ کی پاکستان کے تمام شہروں میں درجنوں برانچیں ہیں۔ اس کے ذریعے بھی رقم فوری اور محفوظ طریقے سے منتقل کی جا سکتی ہے جبکہ اندرون و بیرون ملک مقیم پاکستانی اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
رجسٹرڈ ایکسچینج کمپنیز
بیرون ممالک سے ان ایکسچینج کمپنیز کے ذریعے بھی رقم بھجوائی جاسکتی ہے جو سٹیٹ بینک کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ یہ کمپنیاں بھی پیسے بھیجنے کے لیے قابل اعتبار ہیں۔ صارفین پیسے بھیجنے سے قبل متعلقہ کمپنی کی سٹیٹ بنک سے رجسٹریشن کے متعلق معلوم کر کے اطمینان حاصل کر سکتے ہیں۔
منی آرڈرز
اگرچہ خط و کتابت کے لیے ڈاک خانوں کا استعمال اب بہت حد تک متروک ہو چکا ہے تاہم پیسے بھیجنے کے لیے منی آرڈر کی سہولت اب بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔
پاکستان پوسٹ نے کچھ عرصہ قبل الیکٹرانک منی آرڈر سروس کا بھی آغاز کیا جس کے ذریعے ملکی پیسے کی منتقلی بہت ہی معمولی چارجزکے ساتھ کی جارہی ہے۔ یہ سروس پاکستان بھر کے تمام 83 جی پی اوز میں دستیاب ہے۔
اتنی سروسز کی موجودگی میں یہ نیا نظام کیوں متعارف کیا جارہا ہے؟
سٹیٹ بینک کے مطابق راست کے نظام کو مزید بہتر اور موثر بنانے کے لیے یہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ خاص خلیجی ممالک کے لیے سروس ہوگی۔ اس نظام کے تحت رقم بھیجنے والے پاکستانیوں کو مزید فائدہ ہوگا، اور رقم منتقی پر سروس چارجز کم ہوں گے۔