انڈیا: امریکہ کے نائب صدارتی امیدوار وینس کی جیت کی دعائیں
انڈیا: امریکہ کے نائب صدارتی امیدوار وینس کی جیت کی دعائیں
بدھ 24 جولائی 2024 17:25
انڈیا کی ریاست آندھرا پردیش کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں واقع مندر میں پنڈت سبھرامانیا شرما ہر روز امریکی صدارتی انتخابات میں نائب صدر کے ریپبلکن امیدوار جے ڈی وینس کی کامیابی کے لیے دعا کرتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چاندنی سے بنے ہندو دیوتا سائیں بابا کے مجسمے کے سامنے جھک کر پنڈت سبھرا مانیا شرما نائب صدارت کے ریپبلکن امیدوار جے ڈی وینس اور ان کی بیوی اُشنا وینس کے لیے دعا کرتے ہیں۔
جے ڈی وینس کی بیوی اُشنا چیلوکوری وینس کا آبائی تعلق آندھرا پردیش کے گاؤں وادھلورو سے ہے۔
اگر ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہوتے ہیں تو اُشنا وینس خاتون دوئم بن جائیں گی۔ یہ امریکہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوگا کہ کوئی غیر سفید فام عورت خاتون دوئم بن جائیں گی۔
پنڈٹ سبھرامانیا شرما کا کہنا تھا ’ہم ان کو دعائیں دیتے ہیں۔‘
پنڈٹ سبھرامانیا شرما کا مندر ایک ایسی بلڈنگ میں واقع ہے جو کبھی اُشنا چیلوکوری کے خاندان کی ملکیت تھی۔
’اُشنا کو زندگی میں آگے جانا چاہیے، ہم ان کے لیے اور ان کے شوہر کے لیے روز دعائیں کرتے ہیں۔‘
اُشنا کے پرداد وادھلورو گاؤں سے ہجرت کر گئے تھے لیکن ان کے آباؤاجداد کی اب بھی گاؤں میں بہت زیادہ عزت ہے۔
اُشنا کے والد چیلوکوری رادھا کرشنن، جو کہ پی ایچ ڈی تھے، چنئی میں پلے بڑھے اور پھر مزید تعلیم کے لیے امریکہ گئے۔
تعلیم کے بعد چیلوکوری رادھا کرشنن واپس انڈیا آگئے لیکن بعد میں اپنی بیوی بچوں کے ساتھ امریکہ شفٹ ہوگئے۔ اُشنا کی پرورش سین ڈیاگو امریکہ میں ہوئی ہے۔
اُشنا اور جے ڈی وینس کی ملاقات ییل لا سکول میں ہوئی اور انہوں نے 2014 میں شادی کی۔ وینس اور اشنا کے تین بچے ہیں۔
اُشنا کبھی وادھلورو گاؤں نہیں گئی لیکن پنڈت کے مطابق ان کے والد نے تین سال پہلے گاؤں کا دورہ کیا تھا۔
چیلوکوری رادھا کرشنن کی امریکہ میں ابتدائی زندگی کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں لیکن وینس کی یاداشتوں پر مبنی کتاب پر بنی فلم ’ہلبلی الیگی‘ کے مطابق کرشنن جب امریکہ آئے تھے تو ان کے پاس کچھ نہیں تھا۔
اُشنا باعمل ہندو ہیں اور فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ مذہب کی وجہ ہی سے ان کے والد اور والدہ اچھے والدین اور اچھے لوگ بنے۔
وادھلورو گاؤں کے رہائشی وینکاتا رامانایہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ گاؤں کے لوگ اب جے ڈی وینس اور اُشنا کی انتخابی مہم کو فیس بک اور یوٹیوب پر فالو کرتے ہیں۔
’ان کو دیکھ کر ہمیں فخر اور خوشی کا احساس ہوتا ہے۔‘