Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بیرون ملک سے اداروں کے خلاف مہم چلانے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی‘

’بیرون ملک سے مہم چلانے والوں کے خلاف دو طرفہ قانونی معاہدوں کے ذریعے کارروائی ہوگی‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف مہم کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے۔
سنیچر کو وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی اداروں کے خلاف مہم میں ملوث عناصر کی نشاندہی کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کرے گی۔ 
’آئی جی اسلام آباد جے آئی ٹی کی سربراہی کریں گے، جبکہ ایف آئی اے سائبر کرائم کے ڈائریکٹر، ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ کے ڈائریکٹر، اسلام آباد کے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن اور اسلام آباد سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی بھی جے آئی ٹی کے رکن ہوں گے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ڈیجیٹل دہشت گردی کے تحت منظم انداز میں پاکستان اور اداروں کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے، اداروں میں صرف فوج نہیں بلکہ عدلیہ اور دیگر انتظامی ادارے بھی شامل ہیں۔ اس جے آئی ٹی کے تحت گھناؤنی مہم چلانے والے عناصر کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی۔‘
مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے بتایا کہ ’اس پانچ رکنی جے آئی ٹی کا دائرہ کار نہ صرف پاکستان ہوگا بلکہ ملک سے باہر بیٹھ کر اداروں کے خلاف گھناؤنی مہم چلانے والے کرادر بھی اس کے دائرہ کار میں آئیں گے۔‘
اس کی مزید تفصیل بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جے آئی ٹی کی تحقیقات کے بعد پاکستان سے باہر بیٹھ کر سوشل میڈیا پر مہم چلانے والوں کے خلاف ان ہی ممالک میں دو طرفہ قانونی معاہدوں کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘
کسی مخصوص سیاسی جماعت کو ہدف بنانے کے حوالے سے قائم تاثر پرعقیل ملک نے کہا کہ ’یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ یہ کسی مخصوص سیاسی جماعت کو نشانہ بنانے کے لیے جے آئی ٹی بنائی گئی ہے۔ یہ ریاست پاکستان کے خلاف، اداروں کے خلاف اور عدلیہ کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے عناصر کے خلاف بغیر کسی سیاسی تفریق کے کارروائی کرے گی۔‘

ماہرین کے مطابق ’جے آئی ٹی پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن اور گرفتار کارکنوں کے خلاف تحقیقات کرے گی‘ (فائل فوٹو: سکرین گریب)

حکومتی امور پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی ثنا اللہ خان کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک مخصوص کیس کے حوالے سے جے آئی ٹی بنائی گئی ہے جو ابتدائی طور پر پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن، گرفتار کیے گئے دیگر نو ارکان اور پی ٹی آئی کے دفتر پر چھاپے کے دوران ضبط کیے گئے ریکارڈ کی تحقیقات کرے گی۔‘
’یہ تحقیقاتی ٹیم ریکارڈ کا جائزہ لینے اور گرفتار کیے گئے رؤف حسن سمیت نو ارکان سے تفتیش کے بعد یہ پتا لگائے گی کہ اداروں کے خلاف چلنے والی سوشل میڈیا مہم کسی منظم منصوبے کے تحط چلائی جا رہی ہے یا نہیں۔ یہ جے آئی ٹی پیکا ایکٹ 2016 کے سیکشن 30 کے تحت قائم کی گئی ہے۔‘
وہ اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہتے ہیں کہ ’بنیادی طور پر اس جے آئی ٹی کا مقصدپی ٹی آئی کے لوگوں کی چھان بین کرنا ہے اور یہ پتہ لگانا ہے کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا ونگ منظم انداز میں یہ مہم چلا رہا ہے یا پھر یہ انفرادی طور پر کیا جارہا ہے۔‘

شیئر: