چیف جسٹس کو قتل کرنے پر انعام کا اعلان کرنے والا ملزم اوکاڑہ سے گرفتار
مقدمے میں دہشت گردی، مذہبی منافرت اور فساد پھیلانے اور عدلیہ کو پر دباؤ ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں(فائل فوٹو: سکرین گریب)
چیف جسٹس آف پاکستان کو قتل کرنے پر انعام کا اعلان کرنے والے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے نائب امیر پیر ظہیر الحسن کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
بیر ظہیر الحسن کو پیر کو پنجاب کے ضلع اوکاڑہ میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے۔ تحریک لبیک کے ترجمان نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
ظہیر الحسن کے خلاف لاہور کے تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں اتوار کو مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں دہشت گردی، مذہبی منافرت اور فساد پھیلانے اور عدلیہ کو پر دباؤ ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ’ظہیر الحسن نے ایک مجمعے میں تقریر کرتے ہوئے جیف جسٹس کو جان سے مارنے کی دھکمیاں دیں اور مذہبی منافرت پھیلائی ہے۔‘
دوسری جانب پیر کو ہی پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ چیف جسٹس کو کافی عرصے سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور ان کے قتل کے فتوے دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
پیر کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر احسن اقبال کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ریاست کسی کو اجازت نہیں دے گی کہ قتل کے فتوے جاری کیے جائیں۔
’شرانگیزی پھیلانے والوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔ اگر ایسی باتوں کی اجازت دی گئی تو ریاست کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ ریاست ایسی شرانگیزی کی اجازت نہیں دے گی۔‘
پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر برائے پلاننگ کمیشن احسن اقبال نے کہا کہ ’چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ عدلیہ کے سربراہ ہیں اور ریاستی ستون کے سربراہ کے خلاف کسی کا برملا یہ اعلان کرنا کہ جو اس کا سر قلم کرے میں اسے ایک کروڑ کا انعام دوں گا یہ آئین سے اور دین سے کھلی بغاوت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ وہ طبقہ ہے جنہیں 2017 اور 2018 میں سیاسی ایجنڈے کے تحت کھڑا کیا گیا تھا، اس وقت بھی ہم نے کہا تھا کہ ہم سب مسلمان ہیں اور کسی بھی مسلمان کے ایمان کی بنیاد عقیدہ ختم نبوت ہے، کسی مسلمان کو کسی جماعت سے اپنے عقیدے کے لیے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔‘