Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

محسن نقوی ایشین کرکٹ کونسل کے صدر بن سکتے ہیں؟

محسن نقوی فروری 2024 میں اس وقت چئرمین پی سی بی منتخب ہوئے جب وہ نگران وزیر اعلی پنجاب تھے (فوٹو: پی سی بی)
پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی آئندہ دو سال کے لیے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی صدارت سنبھالیں گے۔ 
ایشین کرکٹ کونسل کا صدر روٹیشن پالیسی کے تحت چنا جاتا ہے اور اس وقت ایشین کرکٹ کونسل کے صدر انڈین کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ ہیں جنہیں رواں برس جنوری میں ایک سال کی توسیع ملی تھی۔
منگل کے روز پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئندہ دو سال کے لیے پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی ایشین کرکٹ کونسل کے نئے صدر ہوں گے جبکہ جے شاہ اپنے عہدے کی مدت پوری ہونے پر اے سی سی کی صدارت سے علیحدہ ہو جائیں گے۔
اے سی سی کے گذشتہ اجلاس میں آئندہ مدت کی صدارت کا معاملہ زیر بحث آیا تھا، تاہم اے سی سی کے اکتوبر سے نومبر میں ہونے والے اجلاس میں باقاعدہ صدارت کا اعلان کیا جائے گا۔
اس سے قبل محسن نقوی کے چیئرمین پی سی بی بنتے وقت وہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے نگراں وزیر اعلی تھے جس کی وجہ سے یہ سوال سامنے آیا تھا کہ کیا ایک شخص بیک وقت عوامی دفتر اور پی سی بی کی چیئرمین شپ رکھ سکتا ہے؟
دوسری جانب انٹر نیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کرکٹ بورڈز میں سیاسی مداخلت کی نفی کرتا ہے۔ ماضی میں آئی سی سی کی جانب سے سری لنکن کرکٹ بورڈ کی گورنگ باڈی کو اپنے معاملات خود مختار طریقے سے نہ چلانے اور حکومت کی بورڈ میں مداخلت کے باعث معطل کر دیا گیا تھا۔

محسن نقوی کا چئرمین شپ کے لیے الیکشن میں حصہ لینا اور بورڈ کا چئرمین منتخب ہونا پی سی بی کے آئین کے مطابق ہے (فائل فوٹو: ایکس، سکرین گریب)

نیو ویوو گلوبل کے مطابق محسن نقوی کے پی سی بی کے چیئرمین منتخب ہونے کے موقع پر پی سی بی کے الیکشن کمشنر خاور شاہ کی جانب سے اس نامزدگی کو جائز قرار دیا گیا تھا۔
خاور شاہ کا کہنا تھا کہ ’محسن نقوی کا چئرمین کے الیکشن میں حصہ لینا اور بورڈ کا چئرمین منتخب ہونا پی سی بی کے آئین کے مطابق ہے۔ چونکہ وزیراعلیٰ پنجاب کا عہدہ غیرنفع بخش ہے لہٰذا محسن نقوی کا چیئرمین شپ کے انتخاب کو مفادات کا ٹکراؤ نہیں سمجھا جاسکتا۔‘ پی سی بی کا آئین کسی سیاسی شخصیت کے عہدہ رکھنے کے حوالے سے خاموش ہے۔
کھیلوں کے رپورٹر اور تجزیہ کار شاکر عباسی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اے سی سی کی صدارت روٹیشن پالیسی کے تحت تمام رکن ممالک کے گرد گھومتی ہے، یعنی اس کا صدر ایک مخصوص وقت کے لیے چنا جاتا ہے اور اس مخصوص وقت کے اختتام کے بعد اگلے رکن ملک کی باری ہوتی ہے۔‘

جے شاہ کو 2024 میں ایک سال کے بطور صدر توسیع ملی تھی (فوٹو: بی ایس، سکرین گریب)

شاکر عباسی مزید کہتے ہیں کہ ’اے سی سی کی صدارت دو سال کے لیے انڈیا کے پاس تھی اور جے شاہ کو ایک سال کی توسیع ملی تھی جو اب ختم ہو رہی ہے۔ پاکستان ایشیا کا کرکٹ سے متعلق دوسرا سب سے اہم ملک ہے سو اس سال یہ صدارت پاکستان کو ملنے جارہی ہے۔‘
وہ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہتے ہیں کہ ’روٹیشن پالیسی کے تحت اے سی سی کی صدارت پاکستان کرکٹ بورڈ کو مل رہی ہے۔ سو جو بھی بورڈ کا سربراہ ہوگا یا پھر بورڈ جسے نامزد کرے گا اسے اے سی سی کی طرف سے صدر منتخب کیا جائے گا۔ یہ کسی مخصوص شخص کے لیے عہدہ نہیں ہے بلکہ اس وقت بورڈ کا جو بھی چیئرمین ہوتا ہے وہی اے سی سی کا صدر منتخب ہوجاتا ہے۔‘
اے سی سی کے آئین کے متعلق بات کرتے ہوئے شاکر عباسی نے کہا کہ ’اے سی سی کا آئین کسی صورت بھی محسن نقوی کے صدر بننے کی راہ میں رکاؤٹ نہیں پیدا کرے گا۔ محسن نقوی ایک آئینی طور پر منتخب چیئرمین ہیں، اس لیے وہ اے سی سی کی پی سی بی کی طرف سے صدارت سنبھالیں گے۔‘

شیئر: