Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان میں احتجاج، زمینی راستے بند ہونے سے ہوائی ٹکٹوں کی قیمتوں میں اضافہ

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے (فوٹو: بلوچ یکجہتی کمیٹی)
صوبہ بلوچستان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلسے کو روکنے کے ردِعمل میں جاری احتجاج کی وجہ سے صوبے کی بیشتر سڑکیں بند ہیں۔ 
زمینی رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے کوئٹہ سے کراچی اور دیگر شہروں کے لیے ہوائی جہاز کے ٹکٹوں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ پروازیں کم اور طلب بڑھنے کی وجہ سے شہریوں کو ٹکٹوں کے حصول میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے 28 جولائی کو بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں جلسے کا اعلان کیا گیا تھا۔
صوبے بھر سے گوادر جانے والے قافلوں کو روکنے کے لیے 27 جولائی کو حکومت نے مستونگ، قلات، لسبیلہ، پنجگور اور کیچ سمیت کئی شہروں میں سڑکوں کو کنٹینر اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کردیا۔
بعد میں کئی دیگر شہروں میں قافلوں کے شرکا نے بھی ان مقامات پر دھرنے دے کر سڑکیں بند کردیں جہاں انہیں روکا گیا۔
اس طرح کوئٹہ کو کراچی، تفتان، گوادر اور دیگر شہروں سے ملانے والی این 25 شاہراہ، مکران کوسٹل ہائی وے اور ایم ایٹ شاہراہ گذشتہ چار روز سے بند ہے۔
لیویز کے مطابق منگل کو بارشوں کی وجہ سے پنجرہ پُل پر شدید رش کی وجہ سے کوئٹہ جیکب آباد این 65 شاہراہ پر بھی ٹریفک متاثر ہے۔
کوئٹہ اور کراچی کے درمیان عام دنوں میں 200 سے زائد مسافر بسیں چلتی ہیں اور روزانہ ہزاروں افراد روزگار، علاج اور کاروبار سمیت مختلف ضرورتوں کے لیے دونوں شہروں کے درمیان سفر کرتے ہیں۔ 
راستے بند ہونے کی وجہ سے ان شہریوں بالخصوص علاج کے لیے کراچی جانے کے خواہش مند مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
کوئٹہ کے رہائشی محمد افضل نے بتایا کہ ان کے کزن کے دونوں گُردے ناکارہ ہیں اور ان کی زندگی کا انحصار ڈائیلائسز پر ہے۔ 
’چند روز قبل انفیکشن کی وجہ سے ان کی طبیعت خراب ہوگئی جس کی وجہ سے ان کے ڈائیلائسز کوئٹہ میں نہیں ہو رہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ڈائیلائسز نہ ہونے کی وجہ سے کزن کی طبیعت سخت ناساز ہوچکی ہے۔کوئٹہ کے ڈاکٹروں نے انہیں کراچی لے جانے کا مشورہ دیا ہے لیکن گذشتہ چار دنوں سے کوئٹہ سے کراچی جانے والے تمام راستے بند ہیں۔

راستے بند ہونے سے علاج کے لیے کراچی جانے کے خواہش مند مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے (فوٹو: بلوچ یکجہتی کمیٹی)

محمد افضل کے مطابق ہوائی جہاز کا ٹکٹ بھی نہیں مل رہا۔ دو دن بعد کا ٹکٹ 45 ہزار روپے میں مل رہا ہے جو ہمارے بس سے باہر ہے۔
’ہمارے پاس کزن کے علاج کے لیے زیادہ رقم بھی نہیں ہے، ایسے میں سفری اخراجات نے ہماری مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔‘
کوئٹہ میں ٹریول ایجنٹ کے طور پر کام کرنے والے محمد آصف نے بتایا کہ زمینی راستے بند ہونے کی وجہ سے کوئٹہ اور کراچی کے درمیان فضائی سفر کے ٹکٹوں کی طلب بہت بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں بھی دو سے تین گنا اضافہ ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 16 ہزار روپے میں ملنے والا ٹکٹ اگر کسی کو فوری چاہیے تو 50 سے 60 ہزار روپے میں بھی مشکل سے مل رہا ہے جبکہ دو دن بعد کے ٹکٹ کی قیمت بھی کم سے کم 40 ہزار روپے ہے۔
’کوئٹہ اور کراچی کے درمیان پی آئی  اے اور ایک نجی ایئرلائن کی ہی پروازیں چل رہی ہیں۔ ہفتے میں مجموعی طور پر دونوں شہروں کے درمیان صرف 11 پروازیں چلتی ہیں۔‘
ان کے مطابق عام دنوں میں مسافر نہ ہونے کی وجہ سے تین نجی ایئرلائنز نے اس رُوٹ پر اپنی پروازیں بند کردی ہیں، تاہم زمینی راستے بند ہونے کی وجہ سے اب فضائی سفر پر انحصار بہت زیادہ ہوگیا ہے۔

کوئٹہ کو کراچی، تفتان، گوادر اور دیگر شہروں سے ملانے والی مکران کوسٹل ہائی وے اور ایم ایٹ شاہراہ بند ہے (فوٹو: بلوچ یکجہتی کمیٹی)

پاکستان اور آسٹریلیا کی دہری شہریت رکھنے والے کوئٹہ کے رہائشی محمد علی نے بتایا کہ ان کی کراچی سے دبئی اور پھر آسٹریلیا کی پرواز تھی لیکن کوئٹہ سے کراچی کا ٹکٹ نہ ملنے اور زمینی راستے بند ہونے کی وجہ سے انہیں بیرون ملک کا سفر ملتوی کرنا پڑا۔
ترکی سے پاکستان واپس آنے والے محمد آصف اور ان کی اہلیہ اپنے خاندان سے ملنے کے لیے کوئٹہ جانا چاہتے ہیں لیکن راستے بند ہونے کی وجہ سے گذشتہ چار روز سے کراچی میں پھنسے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے تو کوئٹہ کے لیے ہوائی جہاز کا ٹکٹ نہیں مل رہا اور اگر ملے تو اس کی قیمت بہت زیادہ ہے۔ ہم چار دنوں سےکراچی میں رشتہ دار کے ہاں ٹھہرے ہوئے ہیں اور اس انتظار میں ہیں کہ کب راستے کُھلیں گے اور ہم کوئٹہ جائیں گے۔
کوئٹہ میں ریلوے ریزویشن دفتر کے مطابق کوئٹہ اور کراچی کے درمیان چلنے والی واحد ٹرین بولان میل کے ٹکٹوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔
’پہلے ٹرین میں 40 سے 50 فیصد نشستیں خالی ہوتی تھیں لیکن اب 100 فیصد بُکنگ ہو رہی ہے۔ بدھ کے لیے کوئی ٹکٹ دستیاب نہیں ہے جبکہ اگلے دو تین دنوں کی زیادہ تر ٹکٹیں بھی ابھی سے فروخت ہوچکی ہیں۔‘

شیئر: