Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی سے وابستگی کا معاملہ، ’ریاض فتیانہ نے حلف نامہ جمع کروایا نہ رابطہ کیا‘

سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ’وکٹم کارڈ ‘ کھیلنا پی ٹی آئی کا وطیرہ ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت میں اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ مسلم لیگ نواز کی حکومت پاکستان تحریک انصاف کے ان 41 اراکین اسمبلی کی ہمدردیاں سمیٹنے کی کوشش کر رہی ہے جنہوں نے سپریم کورٹ کے حکم پر اپنی پارٹی وابستگی کے بارے میں حلف نامے الیکشن کمیشن میں جمع کروانے ہیں۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے وہ تمام اراکین اسمبلی جن کے کاغذات نامزدگی پر پارٹی وابستگی ظاہر نہیں کی گئی تھی، اب وہ الیکشن کمیشن میں حلف نامے جمع کروا کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔
اگرچہ الیکشن کمیشن نے اس حکم پر عمل درآمد کی مزید وضاحت کے لیے سپریم کورٹ کو لکھا ہے تاہم پی ٹی آئی کا دعوٰی ہے کہ وہ تمام اراکین کے حلف نامے جمع کروا کر اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت بن کر ابھریں گے۔
دوسری طرف ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت ان کے متعدد اراکین پر وفاداریاں بدلنے کے لیے مختلف طریقوں سے دباؤ ڈال رہی ہے۔
اس بارے میں تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین محمود قریشی جو ملتان سے رکن قومی اسمبلی بھی ہیں ، انہوں نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کے کئی اراکین اسمبلی نے دباؤ کی شکایات کی ہیں اور کچھ اراکین منظرعام سے غائب ہیں۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا پی ٹی آئی کو اپنے کچھ اراکین پر وفاداریاں بدلنے کا شک ہے تو انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت تین اراکین اسمبلی ملک سے باہر ہیں جب کہ کچھ منظرعام سے غائب ہیں لیکن پارٹی کے پاس 40 اراکین کے حلف نامے موجود ہیں۔‘
کس کا حلف نامہ ابھی تک نہیں آیا؟ اس سوال پر انہوں نے بتایا کہ ’کمالیہ سے تحریک انصاف کے منتخب رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ کا حلف نامہ ابھی تک پارٹی کے پاس نہیں آیا اور وہ پارٹی سے رابطے میں نہیں ہیں۔‘
زین قریشی نے مزید استفسار پر بتایا کہ ’پارٹی چھوڑنے کی تصدیق ریاض فتیانہ ہی کر سکتے ہیں لیکن ان کا حلف نامہ ابھی تک نہیں آیا۔‘
ریاض فتیانہ سے اس بارے میں پوچھنے کے لیے اردو نیوز نے جب ان سے رابطہ کیا تو انہوں نے فون نہیں سنا۔ ان کو واٹس ایپ پیغام کے ذریعے سوالات بھیجے گئے کہ کیا انہوں نے ابھی تک پارٹی کے پاس حلف نامہ جمع نہیں کروایا اور کیا وہ تحریک انصاف چھوڑ رہے ہیں تو انہوں نے اس کا جواب بھی نہیں دیا۔
دوسری طرف مسلم لیگ نواز کا کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف کا کوئی رکن پارٹی چھوڑ رہا ہے تو وہ اندرونی اختلافات کی وجہ سے ایسا کر رہا ہے۔
نون لیگ کے سینیئر رہنما سینیٹر طلال چوہدری نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سیاسی جماعتوں اور سیاست دانوں کے ایک دوسرے سے رابطے ہوتے رہتے ہیں لہٰذا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ان رابطوں کی وجہ سے حکومت تحریک انصاف کے اراکین کو توڑ رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت اس وقت مستحکم ہے اور اس کو اتحادیوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ اس لیے اس کو پی ٹی آئی کے اراکین کو توڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ’وکٹم کارڈ ‘ کھیلنا پی ٹی آئی کا وطیرہ ہے۔ اراکین قومی اسمبلی بچے نہیں ہیں کہ وہ کسی کے ورغلانے پر پارٹی چھوڑ دیں گے۔
اگر ریاض فتیانہ نے حلف نامہ جمع نہیں کروایا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پی ٹی آئی واویلا کرے کہ اس کے اراکین پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
اگر پی ٹی آئی کے لوگ پارٹی چھوڑ رہے ہیں تو اس کی وجہ ان کے اپنے مسائل ہیں۔ پارٹی کے اندر گروپ ہیں اور ان کے اندرونی اختلافات ہیں۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس وقت کسی دوسری پارٹی کی ضرورت نہیں کیونکہ مسلم لیگ نواز اور اس کے اپنے اتحادیوں کے نمبرز پورے ہیں اور حکومت مستحکم ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی بدھ کو ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ موجودہ سیاسی حالات میں پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور یہ مستحکم ہے۔

شیئر: