Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملک بھر میں مون سون بارشیں، لاہور میں 44 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

پاکستان کے مختلف علاقوں میں مون سون کی موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ مری، کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت دیگر بالائی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا امکان ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ شاہد عباس نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ لاہور میں 24 گھنٹوں میں ہونے والی بارش سے 44 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ اس سے پہلے 1980 میں 332 ملی میٹر بارش ایک دن میں ریکارڈ کی گئی تھی جو کہ اب 337 ہوئی ہے۔
’ہم صبح 8 بجے سے اگلے دن صبح 8 بجے تک کو چوبیس گھنٹے کہتے ہیں۔ آج 8 بجے کے بعد ہونے والی بارش اب کل کے ریکارڈ میں آئے گی۔‘
دوسری جانب محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ آج جمعرات سے ملک بھر میں بارشیں مزید شدت کے ساتھ ہونے کا امکان ہے اور مون سون کی بارشوں کا یہ سلسلہ 6 اگست تک جاری رہے گا۔
لاہور سمیت صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں موسلا دھار بارشوں کے بعد ایمرجنسی سروسز کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور صورتحال کو مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے (پی ڈی ایم اے) نے صوبے بھر میں الرٹ جاری کیا ہے اور تمام متعلقہ اداروں کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کا کہا ہے۔
صوبائی کنٹرول روم سمیت تمام ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سنٹرز کو بھی خبردار کر دیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق لاہور میں ایئرپورٹ کے علاقے میں 26 ملی میٹر، گلبرگ 28، لکشمی چوک 63، مغلپورہ 24، پانی والا تالاب 34، اور قرطبہ چوک میں 44 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
مون سون کا سلسلہ بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے بالائی علاقوں میں داخل ہو گیا ہے اور طوفانی بارشوں سے مری، گلیات، مانسہرہ، کوہستان، چترال، دیر، شانگلہ سمیت دیگر علاقوں کے مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔
بونیر، بنوں، کرم، وزیرستان، ڈی آئی خان، اورکزئی، خیبر، مہمند، نوشہرہ، صوابی کے مقامی ندی نالوں میں بھی طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

مون سون کی بارشوں کا سلسلہ 6 اگست تک جاری رہے گا۔ فوٹو: اے ایف پی

این ڈی ایم اے کے مطابق موسلا دھار بارشوں سے اسلام آباد سمیت صوبہ پنجاب کے علاقوں راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، شیخوپورہ، قصور، سیالکوٹ، سرگودھا کے نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال بن سکتی ہے۔
فیصل آباد، ملتان، ساہیوال، نوشہرہ اور پشاور کے نشیبی علاقوں میں بھی سیلابی صورتحال واقع ہونے کا امکان ہے۔
سیاحتی مقام ناران میں ٹریفک بحال نہ ہو سکی
ہزارہ ڈویژن اور ملاکنڈ کے بالائی علاقوں میں دوبارہ بارش کا سلسلہ شروع ہونے اور سیاحتی مقام ناران میں مرکزی پل بہہ جانے کی وجہ سے ٹریفک تاحال بحال نہ ہوسکی۔
محکمہ سیاحت کے مطابق بیشتر سیاح بابوسر ٹاپ کے راستے بحفاظت واپس چلے گئے ہیں تاہم جو سیاح اس وقت ناران میں موجود ہیں ان کے لیے مفت رہائش اور کھانے کا انتظام کیا گیا ہے۔
ٹوارزم اتھارٹی نے سیاحوں سے بارشوں کے دوران سفر سے گریز کرنے کا کہا ہے۔
محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ کالام کے لیے متبادل سڑک بنا کر راستوں کو جزوی بحال کر دیا گیا ہے تاہم مزید سیلاب کے خدشے کے پیش نظر بڑی گاڑیوں کو اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ 
چترال میں سیلاب سے مزید نقصان
گزشتہ دو دنوں سے ضلع چترال کا ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ زمینی راستہ منقطع ہے جبکہ لوئر چترال سے پشاور کا راستہ آج صبح جزوی بحال کیا گیا تاہم اپر چترال تک ٹریفک تا حال بند ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق سیلاب کی وجہ سے اپر چترال میں سو ریچ کا گاؤں بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر عیسیٰ خان نے بتایا کہ گاؤں میں 48 گھروں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ دو ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مزید سیلاب کے خدشے کے پیش نظر مقامی لوگوں کو محفوظ مقام منتقل کر دیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے الرٹ کے بعد مالاکنڈ میں دریا کے قریب جانے پر دفعہ 144 کے تحت پابندی لگا دی گئی ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

صوبہ بلوچستان میں طغیانی کا خدشہ 
پی ڈی ایم اے بلوچستان کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ضلع قلات، حب، لسبیلہ، واشک، چاغی، لورالائی، قلعہ سیف اللہ اور دیگر شہروں میں بارش ہوئی جس کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
حب ندی کا کازوے بہہ جانے سے کراچی کو بلوچستان سے ملانے والی شاہراہ پر ٹریفک متاثر ہے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
محکمہ موسمیات کوئٹہ مرکز نے آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بلوچستان کے ضلع آواران، لسبیلہ، حب، گوادر، واشک، خضدار، قلات، پنجگور، کیچ، کوئٹہ، بارکھان، موسیٰ خیل، شیرانی، لورالائی، ہرنائی، زیارت اور سبی میں بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔ آواران، گوادر، جیونی، پسنی، اورماڑہ، لسبیلہ، کیچ اور پنجگور میں ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب  گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات میں انتظامیہ نے سیاحوں کی نقل و حرکت محدود کرنے کی اپیل کی ہے جبکہ دریا کے قریبی علاقوں کے رہائشیوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ۔
واضح رہے کہ بارشوں اور سیلاب سے اب تک خیبرپختونخوا میں 19 افراد ہلاک اور 61 گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔

شیئر: